|

وقتِ اشاعت :   December 4 – 2019

تربت : ایچ آر سی پی اسپیشل ٹاسک فورس تربت مکران کے دفتر سے ایک پریس ریلیز کے ذریعے ضلع کیچ کے 114 اسکول ٹیچرز کی برطرفی اور 65 اسکول ٹیچرز کی معّطلی کی مذمت کی گئی ہے اور پُر زور مطالبہ کیا گیاہے کہ انہیں بلا تاخیر بحال کیا جائے مزید کہا گیا ہے کہ افسری کے لائق وہ شخص ہوتا ہے جس میں اہلیت، انصاف پسندی، انسان دوستی، نیک نیتی، متعلقہ اُصول و ضوابط سے واقفیت اور اپنے ما تحتوں سے کام لینے کی صلاحیت ہو اور وہ اپنے ما تحتوں کے ساتھ امتیازی سلوک نہ کریں۔

تقرری پوسٹنگ اور تبادلوں میں سب کو ایک ہی نظر سے دیکھے اور اگر کسی کی پوسٹنگ یا تبادلہ کسی دُور دراز اور نا پسندیدہ علاقے میں کریں تو ٹرانسفر ٹینور پالیسی کی پابندی کرتے ہوئے 3سال کے بعداُس کا تبادلہ کسی قریبی یا پسندیدہ مقام پر کریں لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ پچھلے چند سالوں کے دوران محکمہ تعلیم کے اسکول سائیڈ میں سیاسی بنیادوں پر ایسے لوگوں کو افسر بنا کر عوام، اساتذہ اور دیگر ملازمین پر مسلط کردیا گیا ہے جن میں نہ اہلیت رہی ہے نہ مزکورہ اعلیٰ انسانی اقدار کا پاس اور نہ اپنے فرائض سے دلچسپی۔

اُن کا ایمان صرف یہی رہا ہے کہ پارٹی کارکن کی حیثیت سے اپنے لیڈر کی تابعداری کی جائے اور اپنی کرسی کو بچایا جائے جس کا نتیجہ یہی نکلا ہے کہ وہ خوشا مدی مشیروں اور نام نہاد کمیٹیوں کے ہاتھوں بے دردی سے استعمال ہو کر قوم کو تعلیم اورروزگار سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی میں صرف نقصان ہی پہنچاتے رہے ہیں جس کی سب سے بڑی مثال پچھلے دنوں غریب اسکول ٹیچروں کی برطرفی اور معّطلی کے اقدامات ہیں حالانکہ اس وقت کیچ سمیت بلوچستان میں لاکھوں لوگ بے روزگار ہیں اور32000 کے لگ بگ اسامیاں خالی پڑھی ہوئی ہیں جنہیں پُر کرنے کی ضرورت ہے اور سب پر طّرہ یہ ہے کہ اب بھی نہایت دیدہ دلیری سے اُن افسروں کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ خالی پوسٹیں صرف آنے والے ٹیچروں کے لئے ہیں اُن ٹیچروں کے لئے نہیں جو سالہا سال سے دور دراز اور ناپسندیدہ مقامات پر تعینات ہیں بھلا سے اٹھارہ بیس سال تک وہیں فرائض سرانجام دیتے رہے یا وہیں۔

سے ریٹائر ہوجائیں حالانکہ با اثر اور خوشامدی اساتذہ کے تبادلے تو ایک دو ہفتوں کے اندر اندر بھی اپنے گھروں کے قریب یا اپنے من پسند اسٹیشنوں پر ہوتے رہے ہیں اور پھر ان پارٹی کارکن ٹائپ کے افسران کا قانون کے ساتھ ایک اور بھونڈا مذاق یہ ہے کہ وہ یہ کہہ کر تنخواہیں بند کردیتے ہیں کہ یہ لوگ تو معّطل ہیں حالانکہ سپریم کورٹ کا یہ چالیس سالہ پرُانافیصلہ موجود ہے کہ مُعّطل ملازمین کی تنخواہیں بند نہیں کی جاسکتی ہیں اس کا مطلب یہ ہواکہ یہ نام نہاد افسران سپریم کورٹ سے بھی بالا تر ہیں عام تاثر یہ ہے کہ تربت شہر اور اس کے گردو نوا ح میں موجود خالی پوسٹیں سابقہ اور موجودہ کارکن قسم کے افسران کے اُن عزیزوں کے لئے رکھی جا رہی ہیں، جن کی تقرریاں گزشتہ دنوں سیاسی بنیادوں پر کی گئی ہیں جس سے پہلے سے موجود پرانے اسکول ٹیچروں کی صریحاََ حق تلفی ہوتی ہے۔

پریس ریلیز کے مطابق اگر مزکورہ اساتذہ میں سے بعض کی طرف سے فرائض کی سرانجام دہی کے سلسلے میں سُستی رہی ہے، تو اس کا ذمہ دار اساتذہ کم اور نام نہاد افسران زیادہ ہیں کیونکہ اُن میں افسری کی کوئی خصوصیت ہی نہیں رہی ہے اس لئے کہ اُنہوں نے نہ تو اپنی افسری کے تقاضے پورے کئے ہیں نہ اپنے فرائض اور نہ ہی ماتحتوں کے حقوق۔

پریس ریلیز میں مزید کہا گیا ہے کہ سابقہ کمشنر مکران ڈویژن جناب شہید طارق زہری یہاں کے مزکورہ مسائل اور لوگوں کے ساتھ نا انصافیوں کو اچھی طرح سے سمجھے تھے جس کی بنا پر انہوں نے پہلے تو تربت ہی میں اعلان کیا تھا کہ برطرف اور مُعطل اساتذہ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے لہذا اُن کی حق رسی اور بحالی کی کوشش کی جائے گی۔