|

وقتِ اشاعت :   December 5 – 2019

پنجگور : نیشنل پارٹی کے مرکزی ریسرچ اینڈ ایڈوکیسی پھلین بلوچ ضلعی صدر حاجی صالح محمد بلوچ مرکزی کمیٹی کے رکن حاجی محمد اکبر بلوچ تحصیل صدر تاج بلوچ نے کہا کہ آواران میں بلوچ عزت دار خوتین کو لاپتہ کرنے کے بعد دہشت گردوں کی سہولوت کار ظاہر کرکے گرفتاری موجودہ صوبائی حکومت اور سلیکٹیڈ عوامی نمائندوں کی بلوچ ننگ ناموس اور اعلی بلوچی روایت پر براہ راست حملہ ہے کہا گیا بلوچ قوم پرست چمپئین اور بلوچ ننگ ناموس کی حفاظت کرنے والے عوامی نمائندے جو بلوچ ننگ ناموس پر سر کھٹانے کی دعوی کیا کرتے تھے کیا انھیں سانپ سونگ گیا ہے یا وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی پر کشش مراعات نے انھیں بلوچ قوم اور بلوچ روایت سے بے گانہ کردیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل پارٹی کے نومنتخب ضلعی وتحصیل کابینہ کے تعارفی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ بلوچ وطن میں خواتین کو عزت سے نگاہ سے دیکھا جاتا ہے شہید نواب اکبر خان بگٹی نے بلوچ وطن میں ایک سندھی خاتون کی غیرت پر اپنی تخت اور جان کو قربان کرکے بلوچ روایت کی پاسداری کیا لیکن وفاقی حکومت میں شامل ایک قوم پرست اور صوبائی حکومت میں موجود بلوچ ننگ ناموس پر مرمٹنے والے سلیکٹیڈ عوامی نمائندوں اپنی مراعات عوامی رائے کے بغیر سیلکٹ کردہ نمائندگی کو بچانے کیلئے چھپ کا روزہ رکھکر خاموشی اختیار کیا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی نے کھبی بھی بلند بھانگ دعووں پر انحصار نہیں کیا مگر بلوچ ننگ ناموس اور عوامی مفادات پر کھبی سودا نہیں کیا بڑی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کچھ لوگ سیاست کے نام پر بلوچ قوم کے جزبات اور احساسات پر کھیل کر تقریراور نعرے میں بلوچ دوست ہوتے ہیں۔

لیکن عملا اقتدار اور کرسی میں اکران قوتوں کے الی کار بن کر بلوچ قومی مفادات کو نقصان پہنچاتے ہیں بلوچ خواتیں کی گرفتاری اور انھیں سوشل۔یڈیا کا زینت بنانا صوبائی حکومت کی بے حیائی کا منہ بولتا ثبوت ہے جس سے ظاہر ہوتاہے کہ یہ عوامی نمائندے نہیں بلکہ مقدرہ قوتوں کی لائے گئے نمائندے ہیں۔