|

وقتِ اشاعت :   December 6 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان کے سینکڑوں بیروزگار نوجوان مایوسی کی صورتحال میں دردرکی ٹھوکریں کھانے پرمجبورہیں،تبدیلی سرکارکے دورمیں دووقت کی روٹی کاخرچہ پوراکرنابھی خواب بن گیا ہے،دن بھر محنت مشقت کے باوجود نجی اداروں میں مناسب اجرت بھی نہیں ملتی ہے،مڈل کلاس طبقے سے تعلق رکھنے والے نوجوان ذہنی دباؤکاشکارہیں، وزیراعلیٰ بلوچستان سے نوٹس لینے کامطالبہ کیاہے۔

بے شمار قدرتی معدنیات ووسائل کے ذخائرسے مالامال بلوچستان میں بیروزگار کی وجہ سے سینکڑوں قابل نوجوان دردرکی ٹھوکریں کھانے پر مجبورہیں،28سالہ عادل نذیرکاتعلق بلوچستان کے ضلع سوراب سے ہے جواعلیٰ تعلیم کے حصول کیلئے کوئٹہ آئے،عادل نذیرکاکہناہے کہ انہوں نے 2016میں بلوچستان یونیورسٹی سے فرسٹ ڈویژن میں ماسٹرزکاامتحان پاس کیا،عادل نذیر نے مختلف سرکاری محکموں میں ٹیسٹ اورانٹرویوپاس کئے مگرتاہم وہ اب تک وہ بیروزگار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ان کے والد نذیراحمد پی ٹی سی ایل میں بطورلائن مین کام کررہے ہیں جوگھرکے واحدکفیل ہیں،چھوٹی بہن کیساتھ ساتھ دیگر 4بھائیوں کی تعلیم وصحت سمیت گھریلواخراجات بھی والد اکیلے پوری کررہے ہیں جوکہ اس دورمیں ان کیلئے کافی مشکل ہے،عادل نذیر نے کہا کہ حالات کامقابلہ کرنے کیلئے انہو ں نے 2سال تک ایک نجی اسکول میں بطورٹیچرفرائض سرانجام دیئے تاہم وہاں پردن بھرمحنت مشقت کے باوجودانتہائی کم اجرت ملتی تھی جس سے لوکل بس کاخرچہ بھی پورانہیں ہورہاتھا جس کی وجہ سے انہیں وہاں سے ملازمت چھوڑنی پڑی اوروہ طویل عرصے سے روزگارکی تلاش میں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تمام ترحکومتی دعووں کے باجودتعلیم یافتہ اورذہین نوجوان اپنا تعلیمی سلسلہ مکمل کرنے کے بعد بھی بیروزگاری کی وجہ سے روزانہ اجرت پربامشقت کام کرنے پرمجبورہیں جوکہ حکومتی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے،دوسری جانب سرکاری محکموں میں مبینہ طورپرکرپشن وکمیشن مافیا سرگرم عمل ہے جس کی وجہ سے غریبوں کیلئے ملازمتوں کاحصول ایک خواب بن گیا ہے تاہم وہ مایوس نہیں ہیں اورجدوجہد جاری رکھتے ہوئے حالات کامقابلہ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان ودیگر حکام بالاسے مطالبہ کیا کہ صوبے کے ہونہاراورذہین نوجوانوں قابلیت کی بنیادپرسرکاری محکموں میں روزگار کے مواقع فراہم کئے جائیں تاکہ ان کی مشکلات کاازالہ ممکن ہوسکے۔