خضدار : آواران میں خواتین کی مبینہ گرفتاری و مقدمات کا اندراج کے خلاف بلوچستان نیشنل پارٹی اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی مرکزی کال پر خضدار میں احتجاجی ریلی و پریس کلب کے سامنے مظاہرہ۔
ریلی تحصیل صدر حاجی محمد اقبال بلوچ،بی ایس او کے سینٹرل کمیٹی کے رکن حفیظ بلوچ اورسابق ضلعی جنرل سیکرٹری عبدالنبی بلوچ کی قیادت میں ضلعی سیکرٹریٹ سے برآمد ہوئی مختلف شاہراوں سے گزر کر پریس کلب پہنچی ریلی کے شرکاء بلوچ خواتین کی رہائی اور ان کے خلاف درج مقدمات واپس لینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ریلی کے شرکاء سے بی این پی تحصیل خضدار کے صدر حاجی محمد اقبال بلوچ،بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے رکن حفیظ بلوچ،سابق ضلعی جنرل سیکرٹر ی عبدالنبی بلوچ،ضلعی پروفیشنل سیکرٹری محمد ایوب عالیزئی،تحصیل صدر ڈاکٹر محمد بخش مینگل،ضلعی فنانس سیکرٹری حضور بخش مینگل نے خطاب کیا۔
مقررین نے ضلع آواران سے نہتے بلوچ خواتین کو گرفتار کر کے ان کے خلاف دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمات کی اندارج کو افسوسناک عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ننگے پاوں،خالی پیٹ اور ظلمت کا شکار خواتین کبھی دہشت گرد نہیں ہو سکتی ہیں آواران سے گرفتار خواتین میں کوئی دشت گرد نہیں وہ نہتے اور خانہ بدوش لوگ ہیں۔
بلوچ قوم بلوچستان کے لوگوں کی ایک بڑی تعداد مال داری (مال مویشی پالنے والے) پہاڑوں میں آباد ہیں اگر پہاڑوں میں رہنے والے عام بلوچ یا عام بلوچستانی ریاست و حکومت کی نظر میں دہشت گرد ہیں تو ہم اپنی سر زمین اپنی مال و مڈی اور اپنے جانوروں کو چھوڑ کر کئیں نہیں جا ئیں گے پہلے بلوچ بزرگوں بعد میں بلوچ نوجوانوں کو دہشت گرد قرار دے کر راستے سے ہٹایا گیا اور اب خواتین کو بھی دشت گرد شمار کر کے جو مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
بی این پی اور بی ایس او ایسے اقدامات کی نہ صرف مذمت کرتی ہے بلکہ قائد بی این پی سردار اختر جان مینگل اور قائد بی ایس او واجہ نذیر بلوچ سمیت مرکزی قیادت کے فیصلوں کو مطابق احتجاج کرتی رہے گی مقررین نے چیف جسٹس سپریم کورٹ،وزیر اعظم پاکستان،وزیر داخلہ سمیت تمام اختیار داروں سے مطالبہ کیا ہے کہ مبینہ طور پر بدنیتی کی بنیاد پرخواتین پر در ج مقدمات واپس لئے جائیں اور انہیں باعزت طریقے سے رہا کر کے بلوچستان میں پائی جانے والی بے چینی کو ختم کر دیں۔