|

وقتِ اشاعت :   December 14 – 2019

کوئٹہ:  بلوچستان بارکونسل کے رہنماؤں نے وزیراعظم کی جانب سے وکلاء کے لائسنس منسوخ کرنے کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے اس کی انکوائری کامطالبہ کیا ہے اورکہا ہے کہ عمر بلوچ کا لائسنس بھی منسوخ کرنا زیادتی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ وکلاء اورڈاکٹرز کے مسئلے کو اب مذاکرات سے ختم کردینا چاہئے اتوار تک مسئلے کے حوالے سے اگرکوئی مثبت بات سامنے نہ آئی تو احتجاج کو بڑھائیں گے۔

جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب میں بار کونسل کے ممبران خلیل پانیزئی، سید مصور آغا، خالدہ قاضی اوردیگر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ لاہور واقعہ میں وکلاء کوتشدد کانشانہ بنایاگیا انہیں اذیت دی گئی جس کی قانون مذہب اورکوئی معاشرہ اجازت نہیں دیتا کو نقاب لگا کر عدالت میں پیش کرنا زیادتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ احتجاج سب کا حق ہے کراچی میں وکلاء کو ماراگیا کوئٹہ میں بھی نشانہ بنایاگیا لیکن کسی نے بات نہیں کی وکلاء کے ساتھ تشدد کے اور واقعات بھی پیش آئے ہیں یہ پہلاواقعہ نہیں اس کے پیچھے سازش معلوم ہوتی ہے حالانکہ وکلاء نے ہر دورمیں جمہوریت کیلئے جدوجہد کی مارشل لاء کے خلاف آواز اٹھائی اب سازش کے تحت لڑایاجارہاہے انہوں نے کہاکہ اتوار کو ہمارا اجلاس منعقد ہورہاہے اگر اس میں مثبت بات سامنے نہ آئی تو احتجاج کو وسعت دے دیں گے۔