|

وقتِ اشاعت :   December 16 – 2019

کوئٹہ:  سلیکٹڈصوبوں کے آئینی اختیارات میں مداخلت،اٹھارویں ترمیم پر حملے کرکے صوبوں کے وسائل چھیننے کی کوشش کررہے ہیں،طاقت کا سرچشمہ صرف عوام ہیں کسی دباؤمیں نہیں آئیں گے، جہاں اتنے سارے انسان غائب اور لاپتہ ہوجاتے ہیں اور قصور بھی انکا ہوتا ہے،ہم نے ضیاء اور مشرف آمریت کا مقابلہ کیا کوئی سلیکٹریا سلیکٹڈ قبول نہیں اور نہ کسی ایمپائر کی انگلی اٹھے گی۔

بلوچستان کے وسائل پر پہلا حق بلوچستان کے عوام کا ہے اور ان وسائل کے مالک یہاں کے لوگ ہیں،را کے ایجنٹ کا انٹرویو تو میڈیا پر چل سکتا ہے مگر آصف زرداری کا نہیں سابق صدر آصف زداری کے لیے طبی سہولیات کو بلیک میلنگ کے طور پر استعمال کیا جارہاہے،کارکن پوچھتے ہیں کہ اگر کسی اور کو ضمانت مل سکتی ہے تو فریال تالپور کو کیوں نہیں، پاکستان پیپلز پارٹی کی تیسری نسل کا اعلان ہے کہ ہم راولپنڈی واپس آکر شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی برسی لیاقت باغ میں منائیں گے۔

ملک میں عوامی راج قائم کرکے کٹھ پتلیوں کو ختم کرنا ہوگا، معیشت عوام کی نہیں پی ٹی آئی آئی ایم ایف کی مرضی سے سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کے مفادات میں چل رہی ہے ہم اپنے اوپر تو ظلم برداشت کرنے کیلئے تیارہیں مگر اس ملک کے غریب اور مظلوم عوام پر مزید ظلم برداشت نہیں کریں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں پارٹی کے صوبائی صدر حاجی علی مدد جتک کی رہائش گاہ پر منعقدہ ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر پارٹی رہنماء سینیٹر یوسف بادینی،سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ صابر بلوچ،سابق وفاقی وزراء چنگیز جمالی، سردار عمر گورگیج، سابق سینیٹر روزی خان کاکڑ، صوبائی جنرل سیکرٹری سید اقبال شاہ، صوبائی صدر خواتین ونگ غزالہ گولہ، بسم اللہ کاکڑ، سمیت مختلف اضلاع سے آئے ہوئے پارٹی رہنماء اور ضلعی عہدیدار موجود تھے۔ قبل ازیں پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر علی مد دجتک، سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ صابر بلوچ اور خواتین ونگ کی صوبائی صدر غزالہ گولہ اور ضلعی عہدیداروں نے بھی ورکرز کنونش سے خطاب کیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ورکرز کنونش سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج میں ایک تاریخی پیغام لیکر پارٹی کے بہادر اور وفادارجیالوں کے پاس آیا ہوں کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی تیسری نسل کا اعلان ہے کہ ہم راولپنڈی واپس آکر شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی برسی لیاقت باغ میں منائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو نے عوام کو آواز، کسان کو زمین،مزدور کو اسکا حق دلواکر،ہر پاکستانی کے جمہوری انسانی، آئینی اور معاشی حقوق کا تحفظ کیا اس لیے کچھ قوتوں کو قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹواور عوامی راج قبول نہیں تھا جنہوں نے انہیں راولپنڈی میں تختہ دار پر لٹکایا شہید ذوالفقار علی بھٹو نے نے پھانسی توقبول کی مگر اپنے اصولوں، نظریہ اور سیاسی سوچ سے پیچھے نہیں ہٹے اور یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی زندگی میں بھی قائد عوام تھے اور مرنے کے بعد بھی قائد عوام ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کا فلسفہ تھا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں انہوں نے حکومت اورسیاست عوام کی مرضی سے کی اور عوام کی طاقت سے پاکستان کے وقار کو دنیا بھر میں بلند کیا،انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے بعدآنیوالے آمرانہ دور حکومت میں سیاست اور معیشت آمر کی مرضی اورعوام کیلئے نہیں کیونکہ طاقت کا سرچشمہ آمر تھا عوام نہیں جس پر شہید محترمہ بے نظیر بھٹو اپنے والد کے اصولوں کے مطابق سیاست کرتے ہوئے دو آمرہوں سے ٹکرائیں دہشتگردوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انہیں للکارا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے عوام کی طاقت اور مرضی سے سیاست اور حکومت کرکے ملک کی معیشت کو عوام کی مرضی سے چلاکر ان تک اسکا فائدہ پہنچایا اور آخری دم تک محترمہ اپنی جدوجہد کرتی رہیں اور شہادت قبول کی اور آج ملک میں ہونے والی سیاست جمہوریت اور عوام کے مفاد میں نہیں بلکہ سلیکٹرز اور سلیکٹڈ کے مفاد میں ہورہی ہے۔

ملک پر حکمرانی عوام کے نمائندے نہیں سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کررہے ہیں اور جب ہمیں نظر آرہا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی ہورہی ہے، سلیکٹڈ کو بیٹھا کر اٹھارویں ترمیم اورجمہوری حقوق پر حملے کروائے جارہے ہیں۔صوبوں سے انکے وسائل اور اختیارات چھین کر عوام کے حقوق سلب کئے جارہے ہیں تو ہم کہنے پر مجبور ہیں کہ یہ وہ جمہوریت نہیں جس کیلئے شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے شہادت قبول کی۔

انہوں نے کہا کہ 2019ء جب انسانی حقوق پر حملے ہوتے ہیں تو ہمیں یہ سوال کرنے کا حق ہے کہ یہ کس قسم کی آزادی ہے، جہاں سیاست، صحافت اور عوام آزاد نہیں میڈیا پر انتہاء پسندوں اور دہشتگردوں کی گفتگو را کے ایجنٹ گلبوشن یادو بھارتی ائیر فور س کے پائلٹ کا انٹرویو چل سکتا ہے مگر سابق صدر آصف علی زرداری کا انٹرویو نشر نہیں ہوسکتا یہ کس قسم کی آزادی ہے کہ عام عوام، سیاسی کارکن،سول سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے لوگ اور صحافی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ واحد ملک ہے جہاں اتنے سارے انسان غائب اور لاپتہ ہوجاتے ہیں اور قصور بھی انکا ہوتا ہے ریاست کا نہیں یہ کیسی آزادی ہے کہ سلیکٹڈ اسلام آباد میں بیٹھ کر صوبوں کے آئینی اختیارات میں مداخلت کرے صوبوں کے وسائل پر ڈاکے ڈالے جائیں۔انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ نہ صرف صوبوں کے وسائل چھین رہے ہیں بلکہ اپنی ناکامیوں کا بوجھ عوام پر ڈال رہے ہیں۔

انتخابات سے قبل سلیکٹڈ نے کہا تھا کہ وہ ایک کروڑ نوکریاں پچاس لاکھ گھر بناکر دیگا اب وہی سلیکٹڈ لوگوں سے روزگار چھین رہا ہے تجاوزات کے نام پر لوگوں کے سروں سے چھت چھین رہا ہے ہر طبقہ کا معاشی قتل عام کررہا ہے نوجوانوں کو روزگار بزرگوں کو پنشن نہ دیکر اور کسانوں سے سبسڈی چھین کر انکا معاشی قتل عام کررہاہے،مہنگائی کے سونامی میں سفید پوش طبقہ ڈوب رہا ہے، ٹیکسزکے طوفان نے چھوٹے تاجر اور دکاندار کو پریشان کرکھاہے، غربت میں اضافہ ہوتا جارہاہے معیشت عوام کی مرضی سے نہیں چل رہی ہے کیونکہ جب سلیکٹرز سلیکٹڈ کو لے کر آتے ہیں تو پھر یہ لوگ عوام کانہیں بلکہ کسی اور کا خیال رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر سلیکٹڈاور عوامی حکومتوں کا موازنہ کیا جائے تو 2008 ء کی حکومت نے شہید ذوالفقار علی بھٹو اورشہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے اصولوں کے مطابق سیاست کرکے عوام کی طاقت اور مرضی سے حکومت کرکے اٹھارویں ترمیم اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کے آئین اور ملک میں جمہوریت کو بحال کیا، صوبوں کوانکے حقوق دیکر وسائل عوام تک پہنچائے، نظیر انکم سپورٹ جیسے انقلابی پروگرام کا اجراء کرکے ملک کی غریب ترین خواتین کو معاشی لحاظ سے مستحکم کیا۔

نہ صرف بلوچستان بلکہ تمام صوبوں کو اٹھارویں ترمیم کے تحت انکا حق وسائل پراختیار دیا،آغاز حقوق بلوچستان کے پیکج کے تحت صوبے کی پسماندگی کے خاتمہ اور ہر طبقہ کے لوگوں کیلئے انقلابی پروگرامز لائے گئے مگر افسوس کہ موجودہ حکومت میں اٹھارویں ترمیم اور این ایف سی ایوارڈ پر عملدرآمد نہیں ہورہا۔ سابق صدر آصف علی زرداری انقلابی سی پیک جیسے منصوبے بلوچستان اور گوادر کے عوام کیلئے لائے انکا وژن تھا کہ منصوبے کو سب سے زیادہ پسماندہ علاقے سے شروع کیا جائے فاٹا سے لیکر بلوچستان تک روٹ شروع ہو تاکہ عوام کو فائدہ اور معاشی حالات میں بہتری آئے۔

مگر روٹ کو تبدیل کرکے لاہور اور سندھ سے شروع کیاگیا جو فائدہ ہم چاہتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام کو ملے یہ نالائق کٹھ پتلی حکومت وہ فائدہ بلوچستان کے عوام کو نہیں پہنچاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے سندھ تھر پارکر میں لوگوں کیلئے تھر کول منصوبہ شروع کرکے مقامی لوگوں تک روزگار کے مواقع پہنچائے اور آج ریگستان کی خواتین ٹرک ڈرائیور سے سول انجینئر تک کام کررہی ہیں۔ اور ہم جانتے ہیں کہ بلوچستان میں کسی بھی صوبے کے مقابلہ میں سب سے زیادہ وسائل ہیں ان وسائل سے بلوچستان کے عوام کو نہ صرف ہم فائدہ دلاسکتے ہیں بلکہ صوبے کے عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ بلوچستان کے لوگ ان وسائل کے مالک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈوزیراعظم چور ڈاکو اور لیٹروں کیخلاف بیس سال چیختا تھا اب ان کیلئے ٹیکس ایمنسٓٹی اسکیم دے رہا ہے۔ مگر غریب چھوٹے دکاندار کیلئے کوئی ایمنسٹی اسکیم نہیں دی جارہیسلیکٹڈ ارب پتی لوگوں کیلئے اربوں روپے کا بیل آؤٹ لیکر آتے ہیں مگر ان کے پاس کسانوں مزدروں کیلئے کوئی بیل آؤٹ پیکج موجود نہیں انہوں نے کہا کہ جب ملک میں پیپلز پارٹی کی عوامی حکومت بنی اس حکومت نے نہ صرف مہنگائی کا مقابلہ کیا بلکہ آئی ایم ایف کیساتھ جو معاہد ے کئے ان میں عوام کے معاشی حقوق کا تحفظ کیا۔

آصف علی زرداری نے پنشنز میں 100 فیصد، تنخواہوں میں 150 فیصد اور فوجی سپاہیوں کی تنخواہوں میں 175ٰٖٖفیصد اضافہ کیا یہ فرق ہے عوامی اور سلیکٹڈ حکومتوں میں۔انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ آج بھی سمجھتے ہیں کہ وہ پیپلزپارٹی کو دباکر پارٹی کے جیالوں کو ڈرا سکتے ہیں مگر یہ ان کی بھول ہے پیپلز پارٹی وہ جماعت ہے جس نے ضیاء اور مشرف کی آمریتوں کا مقابلہ کیا یہ کٹھ پتلی تو کوئی چیز نہیں۔ انکی بھول ہے کہ یہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے نواسے اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے بیٹے کو ڈرا اور دھمکاسکتے ہیں۔یہ سمجھتے ہیں کہ ہمارے خلاف ظلم کرکے ہماری زبان بندی کرسکتے ہیں مگر یہ پیپلز پارٹی کی روایت نہیں رہی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے قیادت کیخلاف سازشیں ہورہی ہیں سندھ کے مقدمات اور کیسز کا ٹرائل روالپنڈی میں ہورہا ہے سابق صدر آصف علی زرداری کا مقدمہ سندھ کی بجائے راولپنڈی میں چل رہا ہے انہیں چھ ماہ تک وہیں قید کرکے رکھا گیا طبی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں جس سے ان کی صحت کو تو نقصان پہنچا مگر سابق صدر اپنے اصولوں اور نظریات پر کھڑے رہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے کوشش کی کہ ہمیں دباؤ میں لانے کیلئے طبی سہولیات کو بلیک میلنگ کے طور پر استعمال کرے مگر ہم ان کے دباؤ میں نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ۔ فریال تالپور کو بھی پنڈی میں رکھا گیا ہے ہمارے کارکن پوچھتے ہیں کہ اگر کسی اور کو ضمانت مل سکتی ہے تو فاریال تالپور کو کیوں ضمانت نہیں، کارکن پوچھتے ہیں کہ پنڈی میں آخر ایسا کیا ہے قائد عوام کو تخت دار پر لٹکایا جائے تو پنڈی میں محترمہ بے نظیر بھٹو کو شہید کیا جائے تو پنڈی میں اور آج بھی اگر ہماری تیسری نسل کا ٹرائل ہوتو بھی پنڈی میں۔

انہوں نے کہا کہ میں اپنے پارٹی کارکنوں سے کہتاہوں کہ ہمارے اوپر یہ لوگ جتنا بھی ظلم کرتے ہیں ہم وہ برداشت کرنے کیلئے تیار ہیں مگر مظلوم اور غریب عوام کیساتھ ہونے والے ظلم کو مزید برداشت نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ2007ء میں ہم نے کہاتھاکہ جمہوریت ہمارا انتقام ہے اور آج وہ جمہوریت خطرے میں ہے ہم نے فیصلہ کرلیا ہے کہ پنڈی ہم پھر آرہے ہیں۔

لیاقت باغ میں جہاں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے اپنی آخری تقریر کی تھی اور انہیں وہیں پر شہید کیا گیا پنڈی میں جہاں قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر لٹکایا گیا پیپلز پارٹی کی تیسری نسل اپنے پارٹی کے بنیادی اصولوں کو دوہرانے کیلئے آرہی ہے کہ اسلام ہمارا دین ہے، جمہوریت ہماری سیاست اور مساوات ہماری معیشت اور طاقت کا سرچشمہ عوام ہے اور آپ کو ماننا پڑے گا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہے۔

لیاقت باغ میں کھڑے ہوکرتمام قوتوں اور پوری دنیا کو پیغام دینگے کہ ہمیں کوئی سلیکٹریا سلیکٹڈ قبول نہیں اور نہ کسی ایمپائر کی انگلی اٹھے گی، انہوں نے کہا کہ شہید ہونے سے کچھ دن پہلے شہید محترمہ بے نظیربھٹوبلوچستان کے عوام کے جمہوری معاشی اور انسانی حقوق کے لیے ایک پروگرام لیکر آئیں تھی مگر انہیں روالپنڈی میں شہید کردیا گیا پاکستان پیپلز پارٹی کے دو قائدین کو راولپنڈی میں شہید کیا گیا اس لیے کہ انہوں نے آمرانہ اور غیر جمہوری سوچ کو قبول نہیں کیا۔