|

وقتِ اشاعت :   December 20 – 2019

کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کے اراکین نے طلباء یونینز کی بحالی کے حوالے سے قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ طلباء یونینز جمہوری رویوں کو پروان چڑھانے میں کردار ادا کرتی ہیں، دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کو قیادت طلبہ سیاست سے ہی ملی ہے، یونینز ہی سے لیڈرشپ پیدا ہوتی ہے اگر اس جمہوری عمل کو ختم کیا جائے گا تو طلباء ذہنی طورپر مفلوج ہوجائیں گے۔

جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ طلباء وطالبات کسی بھی ترقی پذیر اور ترقیافتہ معاشرے کی سیاسی، سماجی، تعلیمی، معاشی اور مستقبل کی ذمہ داریوں کے حوالے سے اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ طلباء وطالبات کے احساسات، خواہشات اور معاشرتی و معاشی معاملات سے متعلق نقطہ نظر طلباء یونینز کے قیام و موثر کردار کے باعث ممکن ہے۔

اس لئے صوبائی حکومت وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ صوبہ سمیت ملک بھر میں طلباء یونینز کی فوری طو رپر بحالی کو یقینی بنائے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان اگرچہ ایک طرف پسماندہ صوبہ ہے مگر دوسری طرف سے یہ اس حوالے سے انتہائی خوش نصیب صوبہ بھی ہے کہ ہر دورمیں بلوچستان نے بڑے لوگوں کو جنم دیا ماضی میں علی گڑھ میں بلوچستان کے طلبہ نے جا کر اپنی علمیت اور قابلیت کے جھنڈے گاڑھے طلبہ نے انگریز سامراج کے خلاف بھرپور جدوجہد کی میر غوث بخش بزنجو، یوسف عزیز مگسی، باچاخان اور خان شہید کے رفقاء جنہوں نے آگے چل کر انگریز سامراج کے خلاف جدوجہد میں اہم کردار ادا کیا ان میں اکثریت ان طلباء کی تھی۔

جو طلباء سیاست میں اپنا کردار ادا کرتے رہے آج دنیا کے جن ممالک نے ترقی کی ہے ان کو بھی طلبہ سیاست سے آگے آنے والی قیادت کے باعث ترقی ملی ہے چند گنے چنے لوگوں کو کہیں سے اٹھا کر لیڈر بنانے سے ملک ترقی نہیں کرسکتا طلبہ سیاست سے شعوری، فکری اورنظریاتی تربیت حاصل کرنے والے طلباء ہی اچھے سیاستدان اور لیڈر بنتے ہیں طلبہ سیاست میں شریک ہو کر اور تربیت پاکر ہی اچھے سیاستدان بنتے ہیں اگر میں آج یہاں کھڑا ہوں تو مجھے بی ایس او کی پیداوار ہونے پر فخر ہے۔

اس ملک میں پہلی بار جنرل ایوب اور پھر جنرل ضیاء الحق نے طلبہ تنظیموں کو اپنے لئے خطرہ محسوس کرتے ہوئے پابندی لگائی حالانکہ ہمارا مستقبل طلباء ہیں اور ان کی بہتر تربیت طلبہ یونین میں حصہ لینے اور طلبہ سیاست سے وابستہ ہے۔ قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ ملک میں روز اول سے آئین اور جمہور کی حکمرانی کی اجازت نہیں دی گئی۔

جمہوری جماعتیں طلباء یونین کے ذریعے سیاست کرتی ہیں ہم نے بھی طلباء یونین میں کام کیا اور اس مقام تک پہنچے ملک میں جب بھی آمریت آئی اس میں طلباء یونینز اور جمہور کی آزادی پرپابندی لگائی گئی آج ہمارا معاشرہ گٹھن کا شکار ہے آئین کا آرٹیکل آٹھ اور نو انجمن سازی کی اجازت دیتے ہیں یونین پر پابندی کی وجہ سے ملک دہشت گردی کے نرغے میں آگیا ہے۔

عوامی نیشنل پارٹی کے انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ طلباء یونین تعلیمی اداروں میں یکطرفہ فیصلے نہیں ہونے دیتی یونین طلباء کا تحفظ اور ان کے مسائل حل کرنے کے لئے کردار اد اکرتی ہے طلباء یونینز پرپابندی سے جمہوریت کا ایک حصہ ختم کیا گیا یونینز ہی سے لیڈرشپ پیدا ہوتی ہے اگر اس جمہوری عمل کو ختم کیا جائے گا تو طلباء ذہنی طورپر مفلوج ہوجائیں گے۔

صوبائی وزیر نور محمد دمڑ نے قرار داد کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ طلباء یونینز طلباء کا وقت ضائع کرتی ہیں تعلیمی اداروں میں ہنر مند نوجوانوں کی بجائے ان کا غلط استعمال ہوتا ہے طلباء یونینز کی وجہ سے ہم اچھے ڈاکٹرز، انجینئرز پیدا نہ کرسکے جو وقت طلباء کو کلاسوں میں دینا چاہئے وہ وقت وہ سرکلز میں گزارتے ہیں سیاست تعلیم حاصل کرنے کے بعد کی جانی چاہئے۔ سیاسی جماعتیں طلباء کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتی ہیں ماضی میں دیکھا گیا کہ طلباء کو استعمال کرکے انہیں کلاشنکوف تھمادی گئی لہٰذا اس قرار داد کو منظور نہیں ہونا چاہئے۔

صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ طلباء یونین کا ہم نے جو خمیازہ بھگتا ہے وہ سب کے سامنے ہے یونینز پر پابندی سپریم کورٹ نے لگائی ہے ہم تعلیمی لحاظ سے دیگر صوبوں سے بہت پیچھے ہیں مختلف محکموں میں یونینز بنا کر انہیں تباہ کردیاگیا طلباء جب یونین لیڈر بن جاتے ہیں تو ان میں اور اساتذہ میں فرق ختم ہوجاتا ہے جو کہ معاشرے کے لئے اچھا نہیں اگر طلباء یونین بحال کرنی ہے تو اس کے لئے باضابطہ قانون سازی ہونی چاہئے میں قرار داد کی حمایت کرتا ہوں لیکن یونینز کی بھی حد بندی ہونی چاہئے۔

بی این پی کے احمد نواز بلوچ نے کہا کہ یونینز معاشروں میں جمہوری رویوں کو پروان چڑھاتی ہیں لہٰذا ان پر سے پابندی ہٹائی جائے۔صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ طلباء یونینز کی بحالی کے حوالے سے قرار داد اہمیت کی حامل ہے اور اس کے مستقبل پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے دنیا بھر میں جمہوریت کو پروان چڑھانے کے لئے طلباء یونینز کا کردار رہا ہے بدقسمتی سے پاکستان میں طلباء یونین پر قدغن رہی ہے جس کی وجہ سے سیاست جمود کا شکار ہوئی اور ہمیں لیڈرشپ نہیں ملی اور اس دوران دنیا نے ترقی کی منازل طے کرلیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں طلباء یونینز سے ہی انتہائی قابل لیڈر شپ ملی جو آج صوبے کی آواز ملک بھر میں اٹھارہی ہے طلباء یونینز پر مختلف وجوہات کی بناء پر پابندیاں لگی ہیں میں ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے قرار داد کی حمایت کرتا ہوں لیکن طلباء یونینز کو طلباء کے مسائل تک رکھا جائے نہ کہ پارٹیوں کا ونگ بنایا جائے۔ طلباء یونینز سیاسی، قانونی، آئینی حقوق کے تحفظ میں کردار اد اکرتے ہوئے مستقبل کی لیڈرشپ دے سکتی ہیں اور بٹھکی ہوئی قوم کو نئی راہ دے سکتی ہے امید ہے کہ طلباء یونینز کے حوالے سے قانون سازی ہوگی۔

جے یوآئی کے شام لعل لاسی نے کہا کہ میں قرار داد کی مکمل حمایت کرتا ہوں یونینز کو بحال ہونا چاہئے۔ بی اے پی کے دنیش کمار نے کہا کہ وہ اقلیتی برادری کی طرف سے قرار داد کی حمایت کرتے ہیں عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے بھی قرار داد کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ طلباء یونینز کو بحال ہونا چاہئے بعدازاں ایوان نے قرار داد کثرت رائے سے منظور کرلی۔