|

وقتِ اشاعت :   December 20 – 2019

مستونگ:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ سی پیک منصوبے کے تحت بلوچستان کے اعلیٰ تعلیمی اداروں کو تحقیق اورایجادات کیلئے خصوصی گرانٹ طلباء و طالبات کواعلیٰ تعلیم کیلئے اسکالر شپ فراہم کیاجائے، قدرتی وسائل سے مالا مال سرزمین کے لوگ تعلیم، نظم وضبط اورتحقیق کے ذریعے معاشرے میں اپنی اہمیت منوائیں۔

کتاب انسان کی بہترین دوست اور رہنما ء ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز بلوچستان یونیورسٹی کے مستونگ سب کیمپس میں طلباء و طالبات میں وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم کے تحت لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

تقریب سے وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی ڈاکٹر محمد انور پانیزئی سب کیمپس مستونگ کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹرغلام مصطفی شاہوانی، بی این پی کے مرکزی رہنماء و سابق رکن قومی اسمبلی میرہمایوں عزیز کرد،ڈائریکٹر بلوچستان یونیورسٹی ڈاکٹرعبدالرزاق شاہوانی، پروفیسر فاروق بادینی،نورالحق کاکڑ،حاجی لشکرخان بنگلزئی، پروفیسر محمدہاشم کھوسہ،ڈاکٹرستاربنگلزئی نے بھی خطاب کیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ حاجی میر لشکری رئیسانی نے کہا کہ بلوچستان کی سرزمین بین الاقوامی اسٹریٹیجک طور پر انتہائی اہمیت کی حامل اوروسائل سے مالا مال ہے اس سرزمین پر بسنے والے لوگوں کو چائیے کہ وہ اپنی اہمیت میں تعلیم اور نظم وضبط کو ذریعے مزید اضافہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اگر سی پیک کا کوئی وجود ہے تو ریاست کو چائیے تھا کہ انسانی وسائل میں اضافہ کیلئے بلوچستان کی جامعات اور زیر تعلیم طلبہ کو سی پیک کی مد میں اسکالر شپ اور گرانٹ فراہم کرتی تاکہ اس سرزمین کے بچے اپنی سرزمین پر باعزت زندگی گزارنے کیلئے اعلیٰ تعلیم کیلئے بین الاقوامی اداروں میں جاتے اورمستقبل میں اس ملک اورخصوصاً بلوچستان میں ہونیوالی اقتصادی سرگرمی کا حصہ بنتے۔

انہوں نے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ریاست سی پیک کی مد میں بلوچستان کی تمام جامعات کو خصوصی گرانٹ فراہم کرے تاکہ بلوچستان کے طلباء وطالبات اپنے آئندہ کے معاملات کو تحقیق کے ذریعے سمجھ سکیں۔ نوابزادہ لشکری رئیسانی نے کہا کہ دور جدید میں انٹرنیٹ اور دیگر سائنسی ترقی کیساتھ منسلک رہنے کیلئے طلباء کو کمپیوٹر سے استفادہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے اور کمپیوٹر کے ذریعے ہی وہ مختلف جامعات میں ہونے والی تحقیق اور بدلتے حالات سے خود کو باخبر رکھ سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ کے ساتھ کتاب کی اہمیت و افادیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے۔ کتاب انسان کی بہترین دوست اور رہنما ے جن اقوام نے کتاب کی قدراور اہمیت سے استفادہ کیا ہے وہ ترقی یافتہ اقوام کے طور پر دنیا میں پہچانی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ معاشرے کوبحرانی کیفیت اور تکلیف سے نکالنے کیلئے ہمیں علم کے ذریعے ایک جدید سماج کی تشکیل کی طرف توجہ دینی چائیے۔ تقریب سے وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی محمدانورپانیزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی سب کیمپس مستونگ کی کارکردگی انتہائی مثالی ہے اور بہت کم وقت میں سب کیمپس نے تعلیمی میدان میں ایک بہت بڑا مقام حاصل کیا ہے جلد سب کیمپس مستونگ میں بہت جلد مزید ڈیپارٹمنٹس کھولے جائیں گے اور نئی بلڈنگ کی تعمیر شروع کی جائیگی تاکہ ریسرچ،آرکیالوجی، زراعت اورپانی سے متعلق علم و دیگر اہم شعبوں کو جدید خطوط پر استوار کرنے میں مدد مل سکے۔

اور طلباء میں مقابے کا رجحان پروان چڑھے۔علاوہ ازیں اس موقع پر یونیورسٹی کے پروفیسرز نثار شاہوانی پروفیسرحمیدشاہوانی حاجی لشکرخان بنگلزئی، عبدالطیف آبیزئی،میڈم ماریہ خان کاکڑ، میڈم سائرہ ریکی، عبدالغفار سمیت پروفیسرز و اساتذہ کرام اور طلباء اور طالبات نے بہت بڑی تعداد میں تقریب میں شرکت کی تقریب میں سب کیمپس کے طلباء و طالبات میں لیپ ٹاپس تقسیم کئے گئے۔