کوئٹہ : بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اشیاء ضرورت کی قیمتوں کوجنوری2018ء کی سطح پر لانے اورنادرا پشین کی عمارت کو کشادہ کرنے اور عملے کی تعداد بڑھانے سمارٹ کارڈ کے لئے الگ بلڈنگ کی فراہمی جبکہ ناروے میں توہین آمیز و اشتعال انگیز اقدامات کے خلاف مذمتی قردادیں منظور کرلی گئیں۔
اجلاس میں صوبے میں جاری نیوٹریشن پراجیکٹ کے اختتام،کوئٹہ ترقیاتی پیکج کے تحت شہر کی مختلف شاہرہوں، روڈ اور لنک روڈ کی توسیع وبحالی کے لئے طلب کردہ ٹینڈرز منسوخی کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹسز نمٹا دئیے گئے، اسمبلی کا اجلاس ایک بار پھر کورم کی نشاندہی پر ملتوی کردیا گیا، بلوچستان اسمبلی کا اجلاس جمعہ کے روز ایک گھنٹہ کی تاخیر سے سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت شروع ہوا۔
اجلاس کے آغاز پر اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ ابھی نماز میں ایک گھنٹہ رہ گیا ہے لہٰذا اجلاس کو دوپہر دو بجے تک موخر کیا جائے جس پر سپیکر نے کہا کہ ایک گھنٹے میں بہت سی کارروائی نمٹائی جاسکتی ہے نماز کا وقت جب ہوگا اس پر وقفہ رکھیں گے اجلاس قانون کے مطابق ہی چلایا جائے گا۔وقفہ سوالات کے دوران سپیکر نے رولنگ دی کہ جن سوالات کے جوابات نہیں آئے آئندہ اجلاس میں ان کے جوابات یقینی بنائے جائیں بصورت دیگر اسمبلی کا استحقاق مجروح ہوگا۔
وقفہ سوالات کے اختتام پر صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی سمیت دیگر ارکان نے پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرنے کی کوشش کی تاہم سپیکر نے پہلے کارروائی نمٹانے اور بعدمیں پوائنٹ آف آرڈر پر فلور دینے کا کہاجس پر متعدد ارکان بیک وقت بولتے رہے سپیکر کے خاموش کرانے کے باوجود بھی حکومتی اور اپوزیشن ارکان بات کرتے رہے تاہم بعد میں ایوان نے اجلاس کی کارروائی آگے بڑھائی۔
اجلاس میں پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے اپنی توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے وزیر صحت سے استفسار کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ حکومت صوبے میں جاری نیوٹریشن پراجیکٹ(غذائی قلت، ماں بچہ) 31دسمبر سے ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اگر اس کا جواب اثبات میں ہے تو مذکورہ اہم پروگرام کو ختم کرنے کی وجوہات بتائی جائیں۔
جس پر پارلیمانی سیکرٹری دنیش کمار نے کہا کہ ورلڈ بینک کے تعاون سے چلنے والا پروگرام تین سال کی مدت کا تھا اس وقت نیوٹریشن سے متعلق اسی طرح کے تین پروگرام جاری ہیں لیکن ہماری کوشش ہے کہ ہم ورلڈ بینک کے پروگرام کو بھی جاری رکھ سکیں جس پر نصراللہ زیرئے نے کہا کہ بلوچستان کے 48فیصد بچے سٹنٹنگ کا شکار ہیں 20فیصد بچوں کا وزن ان کی عمر کے لحاظ سے کم ہے ورلڈ بینک کے تعاون سے چلنے والے پروگرام میں 52افراد کام کررہے ہیں۔
جنہوں نے تین سال تک خدمات سرانجام دیں اسی طرح پروگرام کے بند ہونے سے پی پی ایچ آئی کے 550لوگوں کا روزگار بھی متاثر ہوگا حکومت وضاحت کرے کہ وہ اس سلسلے میں کیا کررہی ہے انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت کے تین پروگرامز جن میں ایل ایچ ڈبلیو،ایم این سی ایچ اور نیوٹریشن پروگرام شامل ہیں جاری ہیں پچھلے دور میں صحت پالیسی بھی منظور کی گئی لیکن اب وہ ردی کی کسی ٹوکری میں پڑی ہوئی ہے حکومت اس منصوبے کو مستقل طور پر جاری رکھے اور ملازمین کے تجربے سے استفادہ حاصل کرے۔
صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ ورلڈ بینک کے تعاون سے چلنے والا پروگرام31دسمبر کو ختم ہورہا ہے ہم کسی کو بھی بے روزگار نہیں ہونے دیں گے انہوں نے کہا کہ صدر مملکت کی زیر صدارت پاپولیشن ٹاسک فورس کا قیام عمل میں لایاگیا ہے جو بچوں میں خوراک اورخون میں کمی کے تدارک کے لئے بھی کام کررہی ہے اس ٹاسک فورس کا اجلاس23دسمبر کو ایوان صدر میں منعقد ہوگا ہم اس حوالے سے آن بورڈ ہیں ٹاسک فورس کے اجلاس میں صوبے میں بچوں میں خوراک اور خون میں کمی کے مسئلے کو بھی اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم کے بعد ایل ایچ ڈبلیوز صوبے کے حوالے کی گئی ہم یونین کونسل کی سطح پر ایل ایچ ڈبلیوز بھرتی کریں گے تاکہ وہ ماں اور بچے سے متعلق مسائل حل کرنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں مستقبل قریب میں ایل ایچ ڈبلیوز کی بھرتی کرلی جائے گی جس کے بعد توجہ دلاؤ نوٹس نمٹا دیا گیا۔
اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی پارٹی کے ملک نصیر شاہوانی نے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کوئٹہ ترقیاتی پیکج سے متعلق وزیر مواصلات سے استفسار کیا کہ کیا یہ درست ہے کہ کوئٹہ ترقیاتی پیکج کے تحت شہر کی مختلف شاہرہوں، روڈ اور لنک روڈ کی توسیع وبحالی کے لئے طلب کردہ ٹینڈرز منسوخ کئے گئے ہیں اگر اس کا جواب اثباتمیں ہے تو مذکورہ ٹینڈرز کن وجوہات کی بناء پر منسوخ کئے گئے ہیں نیز یہ ٹینڈرز دوبارہ کب طلب کئے جائیں گے اس کی تفصیل فراہم کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں مختلف سڑکوں کی اربوں روپے کی لاگت سے توسیع کا منصوبہ شروع کیا جانا تھا جس سے شہر میں ٹریفک کا مسئلہ حل ہونے کی توقع تھی لیکن 22نومبر2019ء کو اخبارات میں ایک اشتہار دیا گیا اور کوئٹہ کی سڑکوں کی توسیع کے ٹینڈر منسوخ کردیئے گئے شنید میں آیا ہے کہ آئی ایم ایف کی قسط دینے کے لئے صوبوں سے کچھ منصوبے ختم کئے گئے ہیں اس پر وضاحت دی جائے جس پروزیراعلیٰ جام کمال خان نے ٹینڈز کے حوالے سے ایوان میں وضاحت دی۔
اجلاس میں پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرے نے اپنی تحریک التواء پیش کرتے ہوئے کہا کہ 13دسمبر کو کوئٹہ ژوب شاہراہ کان مہترزئی کے مقام پر ٹریفک کے ایک المناک حادثے میں 13سے زائدمسافرہلاک اورمتعدد زخمی ہوگئے گزشتہ ایک عرصے سے صوبے کی اہم شاہراہوں پر خوفناک حادثات رونما ہورہے ہیں جن کے نتیجے میں اب تک سینکڑوں قیمتی جانیں ضائع اور سینکڑوں معذور ہوچکے ہیں اس لئے ایوان کی کارروائی روک کران المناک حادثات کو زیر بحث لایا جائے۔
بعدازاں سپیکر نے ایوان کی مشاورت سے تحریک التواء کو منظور کرتے ہوئے اگلے اجلاس میں تحریک التواء پر بحث کی رولنگ دی۔اجلاس میں قائدحزب اختلاف ملک سکندر ایڈووکیٹ نے اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ منتخب نمائندگان جمہوریت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ عوام کو درپیش مسائل اور مشکلات پر قابو پانے کے ذمہ دار بھی ہیں۔
اس وقت مہنگائی کا جو پہاڑ عوام کے کندھوں پر پڑا ہے عوام اسے برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتے اس لئے کہ گزشتہ ڈیڑھ سالوں کے دوران روز مرہ کی اشیاء ضرورت پر عائد بے تحاشہ ٹیکس کی وجہ سے عام آدمی براہ راست بری طرح متاثر ہورہا ہے جبکہ حالیہ دنوں قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس بات کا اعتراف بھی کیا گیا کہ ہائی ڈیزل پر45روپے پیٹرول پر35روپے، مٹی کے تیل پر20روپے اور لائٹ ڈیزل پر 15روپے فی لیٹر کے حساب سے اضافی ٹیکس وصول کیا جارہا ہے آٹا اس وقت56روپے فروخت ہورہا ہے۔
اسی طرح چینی، پتی اور روز مرہ استعمال کی دیگر اشیاء کی قیمتیں حد سے زیادہ ہونے کی بناء پر عوام کی قوت خرید سے باہر ہیں جبکہ گزشتہ ڈیڑھ سالوں کے دوران حد سے زیادہ ٹیکس وصولی کے باعث حکومت معاشی مسائل سے آزاد ہوئی اور ملکی معیشت سنبھل گئی ہے اب انصاف کا تقاصہ ہے کہ عوام کی داد رسی کی جائے اور روز مرہ ضرورت کی اشیاء سستی کی جائیں تاکہ عوام اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے قابل ہوسکیں کیونکہ ایسے شواہد بھی موجود ہیں کہ بھوک و افلاس کے باعث لوگ نہ صرف خود کشی کرنے پر مجبور ہیں بلکہ جرائم میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔
قرار داد میں صوبائی حکومت سے سفارش کی گئی کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ چونکہ اب ملکی معیشت سنبھل چکی ہے لہٰذا اب اشیاء ضرورت کی قیمتوں کوجنوری2018ء کی سطح پر لانے کو یقینی بنایا جائے تاکہ غریب عوام جینے کے حق سے محروم نہ ہوسکیں بعدازاں ایوان نے قرار داد کو متفقہ طو رپر منظور کرلیا۔
اجلاس میں جمعیت العلماء اسلام کے اصغر علی ترین نے ایوان میں اپنی قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر تحصیل پشین میں نادرا کی جانب سے قائم کردہ فتر کی عمارت نہ صرف چھوٹی ہے بلکہ اس میں عملہ بھی کم تعداد میں تعینات کیا گیا ہے۔
اس سے قبل تحصیل پشین کی آبادی میں اضافے کے پیش نظر سمارٹ کارڈ کے لئے ایک الگ عمارت فراہم کی گئی تھی جو اب بند پڑی ہوئی ہے جس کی وجہ سے روزانہ سینکڑوں لوگوں کو قطار میں کھڑا ہونا پڑتا ہے اور شناختی کارڈ کے حصول کے لئے کئی دنوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے قرار داد میں صوبائی حکومت سے سفارش کی گئی کہ وہ وفاقی حکومت سے رجوع کرے کہ وہ نادرا سینٹر پشین کی عمارت کو کشادہ کرنے اور عملے کی تعداد بڑھانے نیز تحصیل پشین میں سمارٹ کارڈ کے لئے الگ بلڈنگ فراہم کرنے کو بھی یقینی بنائے تاکہ شناختی کارڈ کے حصول کے حوالے سے تحصیل پشین کے عوام کو درپیش مشکلات کا ازالہ ممکن ہو۔
انہوں نے کہا کہ پشین میں مقامی لوگوں کو شناختی کارڈ کے حصول میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے عوام کی سہولت کے لئے پشین میں دو سینٹرز بنائے گئے تھے جن میں سے ایک ختم کردیاگیا ہے اور اب ایک سینٹر کام کررہا ہے جہاں ایک جانب بنیادی سہولیات کا فقدان ہے تو دوسری جانب شناختی کارڈ کے حصول کے لئے آنے والے لوگوں کی قطاریں لگی رہتی ہیں انہوں نے کہا کہ عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے اقدمات کئے جائیں ایوان نے متفقہ طو رپر مذکورہ قرار داد منظور کرلی۔ میرجان محمد جمالی اور اصغر علی ترین کی مشترکہ قرار داد اصغر علی ترین نے ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ16نومبر2019ء کو ناروے کے جنوبی شہر کرسٹینڈ سینڈ میں سیان تنظیم سے تعلق رکھنے والے ایک ملعون شخص کی جانب سے ایک سوچے سمجھے پلان سے اجتماع میں مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید کی دانستہ طو رپر توہین، بے حرمتی امت مسلمہ کے جذبات ایمانی کو مجروح اور اشتعال دلانے کی پرزور کوشش کی گئی اس طرح کا عمل دہشت گردی اور انتہا کی علامت ہے۔
ایوان اس کارروائی کے مرتکب ملعون شخص کو ناروا حرکت سے روکنے پرمسلم ہیرو عمرالیاس کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ بلوچستان اسمبلی کا ایوان نہ صرف اس واقعے کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتا ہے بلکہ حکومت پاکستان سے پرزومطالبہ بھی کرتا ہے کہ وہ دنیا میں تسلسل کے ساتھ مسلمانوں اور ان کے مذہب، مقدس کتاب اور پیغمبرحضور ﷺ کے خلاف توہین آمیز اشتعال انگیز اقدامات سے مسلمانوں کے جذبات کو بھڑکانے کے اس مسئلے کو فوری طور پر عالمی سطح پر اجاگر کرے اور خاص کر ناروے کی حکومت کے ساتھ سفارتی سطح پر اس مسئلے پر بات کرے تاکہ آئندہ اس قسم کے واقعات رونما نہ ہوں۔
انہوں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے واقعات سے عالم اسلام کے جذبات سے کھیلا جارہا ہے کفری قوتوں کی جانب سے جان بوجھ کر ایسا کیا جاتا ہے پاکستان جو اسلامی ممالک کی نمائندگی کرتا ہے اور اس وقت پوری دنیا کے مسلمانوں کی نگاہیں۔
پاکستان پر لگی ہوئی ہیں لہٰذا اس واقعے کے خلاف وفاقی حکومت فوری طو رپر ناروے سے سفارتی و تجارتی سمیت ہر قسم کے تعلقات فوری طور پر ختم کردے اور ناروے کی حکومت پر یہ بات واضح کردی جائے کہ اگر آئندہ اس طرح کے واقعات ہوئے تو سخت رد عمل آئے گا انہوں نے کہا کہ اسلام تمام مذاہب کا احترام کرنے کا درس دیتا ہے مگر بار بار مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوششیں قابل مذمت ہیں۔
انہوں نے قرآن کریم کی بے حرمتی روکنے والے نوجوانوں کو زبردست خراج تحسین بھی پیش کیا۔ بی اے پی کے دنیش کماراور جمعیت العلماء اسلام کے مکھی شام لعل نے بھی قرار داد کی حمایت کی بعدازاں قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی گئی۔اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے احمد نواز بلوچ نے سبزل روڈ فیز ٹو کی توسیع کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ منصوبے میں لوگوں کے گھر اور بڑے پیمانے پر دکانیں بھی آرہی ہیں مگر حکومت کی جانب سے مکانات اور دکانوں کی قیمتیں مارکیٹ ریٹ سے بھی انتہائی کم دی جارہی ہیں جس سے عوام میں پریشانی پائی جاتی ہے اس اہم مسئلے کو حکومتی اہلکاروں کو بلا کر حل کیا جائے۔
پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے، اپوزیشن لیڈر ملک سکندرخان ایڈووکیٹ، بی این پی کے ملک نصیر شاہوانی اور شکیلہ نوید دہوار نے بھی زور دیا کہ مکانات اور دکانوں کی قیمتوں کے حوالے سے کمشنر، ڈپٹی کمشنر سمیت تمام متعلقہ حکومتی حکام اور عوامی نمائندوں کو بٹھا کر اس مسئلے کوحل کیا جائے۔
انہوں نے تجویز دی کہ اس اہم مسئلے پر کمیٹی بنا کر مارکیٹ کے مطابق زمینوں کے نرخ طے کئے جائیں اجلاس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے حمل کلمتی نے کہا کہ گوادر ماسٹر پلان بنانے کے موقع پر گوادر کے لوگوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا جس پر ہم نے پریس کانفرنس کرکے اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا بعدا زاں وزیراعلیٰ نے خدشات دور کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی لیکن وفاقی اور صوبائی حکومتیں گوادر پر توجہ نہیں دے رہیں۔
گوادر کے دو ہزار ایکڑ اراضی جو سرکاری زمین ہے کو کمرشل جبکہ لوگوں کی ملکیتی زمین کو گرین بیلٹ قرار دیاگیا ہے جس سے لوگوں کو نقصان ہورہا ہے ہم روز اول سے کہہ رہے ہیں کہ گوادر کے حوالے سے قانون سازی کی جائے ایکسپریس وے پر گوادر کے لوگوں کی منشاء کے خلاف کام ہورہا ہے پسنی فش ہاربر مکمل نہیں ہوسکا اگر آئندہ اجلاس تک مسائل حل نہ ہوئے تو میں ایوان میں دھرنا دوں گا انہوں نے کہا کہ گوادر کے لوگوں کے مسائل حل کئے جائیں ایسا نہ ہو کہ وہ کوئی سخت فیصلہ کرنے پر مجبور ہوں۔
انہوں نے کہا کہ سڑکیں ضرور بنائی جائیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ پہلے عوام کو بنیادی سہولیات مہیا کریں۔ صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتیں گوادر پر خصوصی توجہ دے رہی ہیں گوادر سی پیک منصوبے کا اہم جز ہے وزیراعلیٰ نے گوادر پر خصوصی توجہ مرکوز کی ہے گوادر میں ایکسپریس وے، بریک واٹر، پانی کے مسائل حل کرنے کے لئے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں ویسٹ بے پر فش ہاربر بنایا جائے گا۔
سوشو اکنامک گرانٹ کے تحت گوادر ہسپتال کو توسیع دی جائے گی جبکہ اس ہسپتال کو میڈیکل کالجز بنانے کا بھی منصوبہ زیر غور ہے انہوں نے کہا کہ گوادر میں ووکیشنل ٹریننگ سینٹر بنا رہے ہیں گوادر میں اضافی فنڈز اور منصوبے بھی دیئے گئے ہیں ماسٹر پلان کے تحت گوادر کی پرانی آبادی کے تحفظ کے لئے بھی اقدامات کئے جائیں گے ابھی اجلاس جاری تھا کہ اپوزیشن کی جانب سے کورم کی نشاندہی کی گئی جس کے بعد اجلاس پیرکی دوپہر2بجے تک کے لئے ملتوی کردیاگیا۔