تربت : بلوچ رابطہ اتفاق تحریک (برات) کے قائد،سابق وفاقی وزیر پرنس محی الدین بلوچ نے کہاہے کہ ملک اس وقت بحران دربحران کاشکار ہوتاجارہاہے، موجودہ حالات میں قومی حکومت کی تشکیل ناگزیرہے، پاکستان بلوچوں نے بنایاہے اگربلوچوں کو خوش نہ کیاگیا تو اس سے دشمن فائدہ اٹھائیں گے، بھارت نے ہندوازم اپنایاہے تو اس کامقابلہ بغیر اسلام کے نہیں کیاجاسکتا۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے تربت پریس کلب میں ایک پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، پریس کانفرنس میں برات بلوچستان کے سربراہ پرنس یحییٰ جان بلوچ، نوابزادہ طارق گچکی، برات کراچی کے کوآرڈی نیٹرشعیب بلوچ سمیت دیگر موجودتھے، پرنس محی الدین بلوچ نے کہاکہ ملک اس وقت بحرانوں میں اس طرح گرچکاہے کہ کچھ نہیں چل رہاہے نظام مفلوج ہوکر رہ گیاہے، کسی کونہیں معلوم کہ ملک میں کونسا نظام چل رہاہے کس نظریہ پرملک کوچلایا جارہاہے یہاں نہ جمہوریت ہے نہ فوجی نظام ہے اورنہ ہی اسلامی نظام، حالانکہ ہمارے چاروں اطراف ہمسایہ ممالک کسی ایک نظریہ ونظام کے تحت چل رہے ہیں کوئی ہندو ہے تواسلامی اورکوئی کمیونسٹ،مگر ہمارے ہاں واضح نہیں کہ نظام کیاہے،حاکم کون ہے۔
انہوں نے کہاکہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آبادمیں دھرنا دیکر 10لاکھ افراد اکھٹے کئے جو حکومت کے خلاف ایک واضح ریفرنڈم تھا، حکومت مکمل طورپر فیل ہوچکی ہے، ملک بحرانوں کی لپیٹ میں ہے،4ہمسایوں میں سے ایک کے ساتھ تو حالات انتہائی کشیدہ اورخراب ہیں آئے روز یہ گھمبیر ہوتے جارہے ہیں، ملک میں نام کی جمہوری حکومت توقائم ہے مگر گزشتہ ایک سال آرڈیننسوں کے سہارے گزارلیااور اس نااہل وناکام حکومت سے آئندہ بھی کوئی امیدرکھنا بے کار اورفضول ہے۔
اس لئے میری تجویز ہے کہ فوری طورپر قومی حکومت تشکیل دی جائے جس کی منظوری پارلیمنٹ دے،قومی حکومت میں 2سابق چیف جسٹس، 2سابق آرمی چیف، اقتصادی اموراورمیڈیا امورکے ماہرین شامل کئے جائیں ان کے اشتراک واتفاق سے ملک کوبحرانوں سے نکالتے ہوئے 22کروڑ عوام کیلئے کچھ کرکے دکھائیں کیونکہ غریب غریب تر ہوتاجارہاہے۔
ملک بیرونی قرضوں میں جھکڑاہواہے باہرکے بینک توقرضے دیکر وہ تو خوش ہورہے ہیں مگریہاں عوام پھسے جارہے ہیں، عوام کونہ تعلیم اور صحت کی سہولیات میسرہیں اورنہ ہی امن وامان کی صورتحال تسلی بخش ہے، معلوم نہیں کہ ہم کس سمت جارہے ہیں، انہوں نے کہاکہ ہندوہمارا دشمن نمبر1ہے، بھارت نے ہندوازم کو اپنا کر اس پرمکمل کاربندہے تو اس کامقابلہ بغیر اسلام کے نہیں کیاجاسکتا کیونکہ بھارت عسکری اوروسائل کے لحاظ سے بہت مضبوط ہے۔
پرنس محی الدین بلوچ نے کہاکہ علاقائی وقومی استحکام کیلئے ضروری ہے کہ بلوچستان میں امن قائم ہو،بلوچستان سے 2بین الاقوامی سرحدیں ملتی ہیں، بلوچستان ایک وسیع وعریض ساحل کی مالک ہے،معدنی وقدرتی وسائل سے مالامال ہونے کے باوجود یہاں کے80لاکھ بلوچ ایک وقت کی روٹی کیلئے پریشان ہیں،بیماروں کے علاج اور نوجوانوں کیلئے روزگارکی کوئی بندوبست نہیں، مگریہاں پر پچھلے20سال سے آپریشن چل رہاہے، میں اس بحث میں نہیں پڑتاکہ یہ صحیح ہے یاغلط، سرکار اورمزاحمت کارمیں کون صحیح ہے کون غلط؟
کون کس کومار رہاہے وہ جانیں ان کاکام، مگر80لاکھ بلو چ بے یارومددگارہیں، جن کے وسائل پر پارلیمانی نمائندوں اوربیوروکریسی نے لوٹ مار اورکرپشن میں کوئی کسرنہیں چھوڑی ہے، مایوسی وناامیدی نے بلوچوں میں اپنے سائے گہرے کردئیے ہیں، بلوچستان میں استحکام ضروری ہے یہ ہم پہلے بھی واضح کرتے آرہے ہیں کہ جب تک بلوچستان میں استحکام نہیں آئے گی دشمن اس سے فائدہ اٹھائے گی۔
پرنس محی الدین بلوچ نے کہاکہ وہ حال ہی میں برطانیہ ودیگر ممالک کا4ماہ کا دورہ کرچکے ہیں،یہاں کا سمندر اور اسٹریٹجک پوزیشن ان کیلئے انتہائی اہم ہیں،یہاں کی بے چینی ومایوسی ان کے مفادات کیلئے تقویت کاباعث بن سکتی ہے، انہوں نے کہاکہ بہت وقت گزرگیا اب حکمران ایسی پالیسیاں بنائیں اور بلوچ کو خوش کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں تاکہ اگر ملک پرکوئی آنچ آئے توبلوچ اپنا تلوار لیکر میدان میں نہ بھی آئیں تو مخالفت تونہ کریں۔
انہوں نے کہاکہ 25سال بعد تربت مکران آکر بہت خوشی ہورہی ہے یہاں عوام نے بہت محبت وعزت دی، ہماری بہت حوصلہ افزائی ہوئی یہاں کے لوگوں میں اسلامی وبلوچی جذبہ بہت ہے، پرنس محی الدین بلوچ نے میرانی ڈیم متاثرین کے معاوضوں کی ادائیگی میں تاخیرپر تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ میرانی ڈیم متاثرین کے معاوضوں کے ڈھائی ارب روپے واجب الاداہیں جن کی فوری تقسیم یقینی بنانے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں۔
کیونکہ ایک طرف روپیہ کی قدرگرتی جارہی ہے دوسری طرف روزافزوں بڑھتی مہنگائی کی وجہ سے متاثرین کی مشکلات بڑھتی جارہی ہیں، تربت پریس کلب کے صدر ارشاد اختر، انفارمیشن سیکرٹری طارق مسعود نے پرنس محی الدین بلوچ اورپرنس یحییٰ جان بلوچ کی پریس کلب آمد ان کاخیرمقدم کرتے ہوئے انہیں خوش آمدیدکہا۔
قبل ازیں انہوں نے پریس کلب میں علاقہ کی سیاسی وسماجی شخصیات سے حال واحوال اورتبادلہ خیال بھی کیا جن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صوبائی رہنما نواب شمبے زئی، جے یو آئی کے صوبائی نائب امیر خالد ولیدسیفی، ایچ آرسی پی اسپیشل ٹاسک فورس مکران کے کوآرڈی نیٹر پروفیسرغنی پرواز، نامور ادیب ودانشور بی این پی مینگل کے رہنما یوسف عزیز گچکی، پاکستان نیشنل پارٹی عوامی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری خان محمدجان، نیشنل پارٹی کے صوبائی وحدت کمیٹی کے رکن محمدطاہر بلوچ، غلام محمدبزنجو، نعیم عادل، جماعت اسلامی کے رہنما غلام یاسین بلوچ، بلوچستان بارکونسل کے ایگزیکٹوباڈی ممبر مصطفی ایوب گچکی ایڈووکیٹ، سماجی شخصیات بجاربلوچ، یارمحمد ساکم، لیاقت گچکی، محمد عارف ایڈووکیٹ، اعجازاحمد ایڈووکیٹ، رؤف شہزاد، حمل امین، عبدالمجیددشتی ایڈووکیٹ، شریف شمبے زئی سمیت دیگر سیاسی وسماجی شخصیات بھی شامل تھے۔
انہوں نے کہاکہ برات کے کوئی سیاسی وانتخابی عزائم نہیں،برات کامقصد بلوچ کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے، چاہے آپ کاتعلق جس بھی پارٹی یاتنظیم سے ہو بحیثیت بلوچ آپ خود کوبرات کا حصہ بنائیں، آخرمیں شرکاء کے اعزازمیں ظہرانہ بھی دیاگیا۔