|

وقتِ اشاعت :   December 23 – 2019

دالبندین: کمشنر رخشان ڈویڑن کے دورہ دالبندین کے موقع پر ایرانی تیل والی گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ اور ڈرائیوروں کی گرفتاری کے خلاف مشتعل مظاہرین نے مغربی بائی پاس کے مقام پر رکاوٹیں کھڑی کرکے ٹائر جلائے اور کوئٹہ تفتان شاہراہ بلاک کردی۔

اس دوران مظاہرین نے انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی سڑک کی بندش کی وجہ سے کوئیٹہ سے تفتان جانے والی مسافر کوچز گڈز گاڑیوں سمیت چھوٹی بڑی گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔

اس موقع پر مظاہرین سے تیل منڈی ایسوسی ایشن کے ضلعی صدر حاجی مبارک علی محمد حسنی جمعیت علماء اسلام کے رہنماء عبدالقدیر بڑیچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سرحدی اضلاع کے لوگوں کا گذر بسر تیل کے کاروبار سے وابستہ ہے اور اس وقت صرف ضلع چاغی میں بیس ہزار سے زائد لوگ یہ کام کررہیہیں کمشنر رخشان ڈویڑن کے دورہ دالبندین کو جواز بنا کر گھروں سے ہماری لوڈ گاڑیوں اور ڈرائیوروں کو گرفتار کر کے انتظامیہ کے تحصیلدار نے معزز لوگوں کو گالم گلوچ کی جس کی ھم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علاقے میں بیروزگاری کا راج ہے اگر ھم تیل کا کاروبار نہ کریں پھر کیا کریں مشتعل مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ گرفتار ڈرائیوروں کو جلد از جلد رہا کرکے پکڑی جانے والی گاڑیوں کو بھی چھوڑ دیا جاے بصورت دیگر غیر معینہ مدت تک روڈ بلاک جاری رہے گی تاہم اسسٹنٹ کمشنر دالبندین انجینئر عائشہ زہری نے تیل کا کاروبار کرنے والی مشتعل مظاہرین سے طویل مذاکرات کیے مگر کوئی نتیجہ برآمد نہ ہوسکا۔