|

وقتِ اشاعت :   December 24 – 2019

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے گوادرسے متعلق قانون سازی نہ ہونے اور مسائل پر سپیکر ڈائس کے سامنے احتجاجاً دھرنا دیتے ہوئے مطالبہ کیاکہ گوادر میں قانون سازی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔

پیر کے روزپینل آف چیئرمین قادرعلی نائل کی زیرصدارت ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن اراکین نے گوادرسے متعلق قانون سازی نہ ہونے اور مسائل پر سپیکر ڈائس کے سامنے احتجاجاً دھرنا دیا پوائنٹ آف آڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے رکن سید فضل آغا نے کہا کہ گوادر میں لوگوں کو تنگ کیا جارہا ہے زمینیں کوڑیوں کے دام فروخت کی گئیں گوادر میں بنیادی سہولیات کا فقدان ہے جب تک حکومت ہمیں مطمئن نہیں کرے گی ہمارا احتجاج جاری رہے گا۔

وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ حکومت گوادر کی تعمیر و ترقی اور وہاں کے مسائل کے حل پر خصوصی توجہ دے رہی ہے پانی کا مسئلہ کسی حد تک حل کردیاگیا ہے حکومت نے ڈی سلینیشن پلانٹ بحال کردیاہے سور ڈیم اور شادی کور ڈیم سے پچاس لاکھ گیلن پانی کی فراہمی سے قلت آب کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ ضلع میں یونیورسٹی کی منظوری بھی دے دی گئی ہے جس کے لئے حکومت نے پانچ سو ایکڑاراضی بھی فراہم کردی ہے گوادر اولڈ سٹی منصوبے کو اپ گریڈ کردیاگیا ہے پسنی کو واٹر سپلائی اور کلانچ میں بجلی فراہمی کے منصوبے پر کام جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ گوادر سے منتخب ہونے والے رکن قومی اور صوبائی اسمبلی جی ڈی اے کی گورننگ باڈی کے ممبران ہیں جن کی متفقہ رائے سے گوادر ماسٹر پلان منظور کیا گیا ہے اور اس سلسلے میں دیگر سیاسی جماعتوں کی رائے بھی لی گئی ہے گوادر کی اولڈ آبادی وہیں رہے گی جس کے لئے ایک ارب روپے جاری کئے گئے ہیں گوادر میں مجموعی طو رپر دس ارب روپے سے زائد کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔

ظہور بلیدی نے کہاکہ گوادر سے متعلق جو بھی قانون سازی ہوگی اس پر اپوزیشن اراکین کو اعتمادمیں لیا جائے گا۔وزیر خزانہ کی تقریر کے دوران اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کا سلسلہ بھی جاری رہا جس سے ایوان میں کان پڑی آواز سنائی نہ دی اور اپوزیشن و حکومتی اراکین بیک وقت بولتے رہے۔اس موقع پر اے این پی کے پارلیمانی لیڈر اصغرخان اچکزئی نے تجویز دی کہ گوادر میں قانون سازی سے متعلق امور کو دیکھنے کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ پارلیمانی اراکین پہلے سے ہونے والی قانون سازی پر نظر ثانی کرکے نئی قانون سازی کو یقینی بناسکیں۔

بی این پی کے رکن ثناء بلوچ نے کہا کہ گزشتہ دور حکومت میں بی این پی کے سربراہ سردار اخترجان مینگل اور گوادر سے منتخب ہونے والے موجودہ رکن اسمبلی حمل کلمتی نے گوادر میں قانون سازی سے متعلق نکات ایوان میں اٹھائے تھے انہوں نے کہا کہ زمینوں کی الاٹمنٹ، ماسٹرپلان، انتقال آبادی اور ماہی گیروں سے متعلق مسائل کے حل کے لئے قانون سازی کی جائے انہوں نے بھی قانون سازی کے لئے پارلیمانی اراکین پر مشتمل کمیٹی کے قیام کا مطالبہ کیا۔

جس پر پینل آف چیئر مین کے رکن قادر علی نائل نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن اراکین اس معاملے پر بیٹھ کر غور کریں اور اگر اس حوالے سے قانون سازی کی ضرورت ہے تو بل ایوان میں لے آئیں۔