خضدار: خضدار میں ایم اے، ایم ایس سی کی کلاسزکا اجراء نہ ہونے سے سینکڑوں طلباء و طالبات پوسٹ گریجویٹ سے قبل تعلیم ادھورا چھوڑنے پر مجبور ہیں۔خضدارضلع صوبے کا مرکزی مقام کی حیثیت رکھنے کے باوجو دیہاں کے طلباء و طالبات تعلیم کے اس اضافے سے محروم ہیں۔
خضدار گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج کی طالبات،بی اے اوربی ایس سی سے آگے تعلیم جاری نہیں رکھ سکتے، وجہ خضدار میں ایم اے اور ایم ایس سی کی تعلیمی سہولت کا نہ ہونا ہے،حکومت کی توجہ کے باعث شہید سکندر یونیورسٹی خضدار میں کلاسز کا اجراء ممکن ہے، تفصیلات کے مطابق خضدارسٹی صوبے کا مرکز، کوئٹہ کراچی اور سی پیک منصوبے کے سنگم پر واقع ہے۔ لیکن اس کے باوجود یہاں بہت سارے تعلیمی شعبوں کی کمی اور طالبات کے لئے علم حاصل کرنا تشنہ طلب ہے۔
خضدار میں طالبات بی اے اور بی ایس سی تک تعلیم حاصل کرلیتی ہیں تاہم اس کے بعد ان کے لئے مذید اسباق کے مواقع نہ ہونے کی وجہ سے وہ اپنی تعلیم ادھورا چھوڑنے پر مجبور ہوجاتی ہیں، چونکہ ایک تو وہ قبائلی علاقائی روایات کے تحت باہر شہروں میں پڑھنے کے لئے جانے سے کتراتی ہیں او ر دوسر ابڑا مسئلہ وہ بڑے شہروں میں رہ کر تعلیمی اخراجات پورا کرنے کی حیثیت نہیں رکھتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ وہ بی اے بی ایس سی کے بعد تعلیم ادھورا چھوڑنے پ رمجبور ہوجاتے ہیں۔
گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج خضدار سے متعددطالبات نے اپنے ایک مراسلے میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایاکہ خضدار میں بی ایس سی کی کلاسز کا اجراء نہ ہونے سے ان کا تعلیمی سلسلہ ادھورا ہے اور وہ مذید تعلیم حاصل نہیں کرسکتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ ایک تو والدین کی طرف سے بھی دیگر شہروں میں جانے کی کم اجازت ملتی ہے اور دوسرا یہ کہ ان کے پاس تعلیمی اخراجات بھی نہیں ہے کہ وہ باہر شہروں میں جا کر پڑھ سکیں اس لیئے یہاں خضدار میں شہید سکندر یونیورسٹی موجود ہے اس میں ایم ایس سی کی نئی کلاسز کا اجراء کیا جائے تاکہ خضدار کی بچیاں مذید تعلیم حاصل کرسکیں گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج خضدار کی طالبات کا مذید کہنا تھا کہ انہیں تعلیم حاصل کرنے کا شوق ہے۔
اور وہ چاہتی بھی ہیں کہ مذید تعلیم جاری رکھتے ہوئے پوسٹ گریجویٹ کی تعلیم حاصل کرسکیں اس حوالے سے عوامی نمائندوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ خضدار کی طالبات کے اس تعلیمی مسئلے کو حل کرنے کے لئے فوری طور پر اپنا اثر رسوخ استعمال کریں انہوں نیرکن قومی اسمبلی سرداراختر جان مینگل، صوبائی وزیرظہور بلیدی، رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری، معاونِ خصوصی وزیراعلیٰ بلوچستان آغا شکیل احمددرانی سے بھی اپیل کی کہ وہ خضدار میں ایم ایس سی کی کلاسز کے اجراء کے لئے اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔
بلوچستان یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنا لوجی خضدار کے سابق رجسٹرار حاجی محمد عالم جتک نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایاکہ اس حوالے سے ہم روزِ اوّل سے مطالبہ کررہے ہیں کہ خضدار میں طلباء و طالبات کے لئے ایم اے اور ایم ایس سی کے کلاسز کا اجراء کیا جائے لیکن اس میں تاخیر ہورہی ہے شہید سکندر یونیورسٹی خضدار کے پیسے بھی بلوچستان جامعہ کوئٹہ میں موجود ہیں اور جب شہید سکندر یونیورسٹی کے قیام کا اعلان ہوا اس وقت یہ بتایا گیا تھا کہ اس کے لئے وائس چانسلر ایڈمنسٹریٹو آفیسرز اور اساتذہ کی تعیناتی عمل میں لائی جائے گی اور کلاسز کا اجراء کیا جائیگا لیکن تاحال اس تعلیمی منصوبے پر عملدرآمد نہیں ہواہے۔
ہماری صوبائی حکومت پر یہ فرض عائد ہوتی ہے کہ وہ خضدار میں ایم اے اور ایم ایس سی کے کلاسز کا اجراء کرے جو بچے کوئٹہ یا دیگر شہروں میں تعلیم حاصل کرنے کے لئے نہیں جاسکتے ہیں ان کو یہاں اپنے شہر میں پوسٹ گریجویٹ کا موقع دیاجائے بد قسمتی سے خضدار میں سیکنڈری اور گریجویشن کی تعلیم کے بعد بچے اور بچیاں آگے تعلیم جاری نہیں رکھ سکتی ہیں خضدار اتنا بڑا شہر اور وسیع آبادی والا ضلع ہوتے ہوئے بھی یہاں کے لوگ اس اعلیٰ تعلیمی ترقی سے محروم ہیں اب تو خود گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج خضدار کی طالبات بھی مطالبہ کررہی ہیں کہ انہیں ایم اے اور ایم ایس سی کی تعلیم کے مواقع ان کے اپنے شہر میں دیاجائے اور یہ ان کا حق بھی بنتا ہے کہ حکومت انہیں خضدار میں پوسٹ گریجویٹ کا موقع دیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان عالیانی،رکن قومی اسمبلی سرداراختر جان مینگل، صوبائی وزیرظہور بلیدی، رکن بلوچستان اسمبلی میر یونس عزیز زہری، معاونِ خصوصی وزیراعلیٰ بلوچستان آغا شکیل احمددرانی اس اہم تعلیمی مسئلے پر خصوصی توجہ دیکر خضدار کی بچیوں کے لئے ایم اے اور ایم ایس سی کی کلاسز کا اجراء کردیں تاکہ ہمارے بچے اور بچیاں پوسٹ گریجویٹ کی تعلیم سے محروم نہ ہوسکیں۔