نوشکی: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سینٹرل کمیٹی کے ممبر میر خورشید احمد جمالدینی نے کہاہے کہ نوشکی شہر اور گردونواح میں گیس کنکشن اور گیس میٹرز کی منظوری نہ ہونا ایک بہت بڑا المیہ اور ایک سوالیہ نشان ہے، جس سے شہریوں، سیاسی،سماجی اور عوامی حلقوں میں سخت تشویش کی لہر دوڑ رہی ہے، نوشکی میں گیس صارفین کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔
گیس کنکشن کیلئے سینکڑوں درخواست فیس سمیت دئیے گئے، مگر عمل درآمد نہیں ہورہاہے، گیس کنکشن لوگوں کو فوری دیا جائے تاکہ لوگوں کے مشکلات میں آسانیاں پیدا ہوسکے انہوں نے میڈیا نمائندوں سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 2009 ء سے کئی کلیوں کے پائپ لائن مکمل ہے، جس میں کلی مینگل، کلی بادینی، کلی جمالدینی، کلی شریف خان، کلی صاحبزادہ، کلی قادر آباد اوربدل کاریز کے کلیاں شامل ہیں، جو گیس میٹرز اور گیس کنکشن سے محروم ہیں۔
اس کے علاوہ نوشکی سٹی میں درجنوں ایسے کیسز موجود ہے، جن کے گیس کنکشن منظور ہوچکے ہیں اور آئی ڈی نمبر بھی الاٹ ہوچکے ہیں مگر گیس میٹرز اس بنا پر نہیں لگائے جارہے ہیں کہ ان کا گھر گیس پائپ لائن سے چند قدم کے فاصلے پر ہے ایسے گیس صارفین ڈیڑھ سال سے گیس محکمے کی جانب دیکھ رہے ہیں، مگر کوئی پرسان حال نہیں ہورہاہے،گیس ٹھیکہ داروں نے پیسے وصول کردئیے مگر متعلقہ حکام کی جانب سے تاحال میٹرز نہیں لگائے جارہے ہیں اور جبکہ گیس ڈسٹری بیوشن آفس گیس پائپ لائن نہ ہونے کا ہیلہ بہانہ کررہے ہیں جوکہ قابل مذمت اقدام ہے، انہوں نے کہاکہ نوشکی میں گیس بلز زیادہ آرہے ہیں۔
جس سے گیس صارفین سخت مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا کررہے ہیں جو گیس صارف ماہنامہ 500 روپے جمع نہیں کرسکتا ان کے کھاتے میں 10 ہزار سے لیکر 30 ہزار روپے تک کے زاہد گیس بل آئے ہیں، سوئی سدرن گیس کمپنی کی جانب سے نوشکی کے گیس صارفین کو دونوں ہاتھوں سے لوٹے جارہے ہیں، گیس بل رحمت کے بجائے نوشکی کے صارفین کے لئیے زحمت کا سبب بن رہاہے، نوشکی میں گیس بلنگ کا بہت بڑا ایشو پایا جاتاہے۔
اگر گیس انتظامیہ ان مسائل کے حل پر توجہ نہیں دی تو نوشکی کے عوام سراپا احتجاج ہونگے، انہوں نے کہاکہ گیس پریشرز میں کمی اور گیس لوڈشیڈنگ میں اضافے سے نوشکی گیس انتظامیہ سے گیس صارفین عاجز آچکے ہیں، اس شدید کے موسم میں عوام کو زلیل اور خوار کیا جارہاہے، بجلی لوڈشیڈنگ کی صورت میں گیس کی سپلائی بھی بند ہوتاہے، جرنیٹرز کو اسٹارٹ کرنے کی زحمت تک نہیں کرتے، متعلقہ حکام فوری تحقیقات شروع کریں۔
انہوں نے کہاکہ ریجن کا اب کوئی فائدہ نہیں رہا یہاں سب زون آفس تک نہیں ہے، ریجن بے سود ہے، ایمرجنسی صورت میں مستونگ سب زون کی طرف دیکھا جاتاہے، ویلڈرز اور گاڑی مستونگ میں موجود ہے جبکہ نوشکی گیس ڈسٹری بیوشن آفس میں ویلڈر اور گاڑی اپنی جگہ موٹر سائیکل تک موجود نہیں، کسی ہنگامی اور ایمرجنسی صورت میں ایسے کیسز کو ہینڈل کرانا سخت مشکل ہے، مستونگ سے ویلڈر اور گاڑی کو بلانے میں 3 سے 4 دن آنے میں لگ سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایم این اے رخشان ڈویڑن، ایم پی اے نوشکی، سینیٹرز، کمشنر رخشان ڈویژن، نوشکی انتظامیہ اور جی ایم بلوچستان سوئی سدرن گیس کمپنی فوری طور پر نوشکی میں گیس کے حوالے سے مسئلہ مسائل کو حل کرانے میں بھرپور اپنا کردار ادا کریں، بصورت دیگر عوام کے ساتھ مل کر احتجاج کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔