|

وقتِ اشاعت :   December 27 – 2019

کوئٹہ: صوبائی وزیر داخلہ و قبائلی امور میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ بدامنی، جرائم اورتنازعات کے واقعات سے متعلق رپورٹ متعلقہ حکام طلب کی جائے گی، واشک میں زلزلہ متاثرین سے متعلق رقم کے اجراء کے لئے سمری متعلقہ حکام کو ارسال کردی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں اراکین اسمبلی کو یقین دہانی کراتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ بدامنی اور جرائم کے واقعات سے متعلق رپورٹ متعلقہ حکام طلب کرکے تمام تفصیلات سے ایوان کو آگاہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ واشک میں زلزلہ متاثرین سے متعلق رقم کے اجراء کے لئے میں نے سمری متعلقہ حکام کو ارسال کردی ہے۔ انہوں نے شہریوں کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہے اور اس ضمن میں کوئی غفلت اور کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔

قبل ازیں بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں جے یوآئی کے رکن میر زابد ریکی نے 2013ء میں واشک میں آنے والے زلزلے کے متاثرین کے لئے مختص10کروڑ کے عدم اجراء کی جانب ایوان کی توجہ مبذول کراتے ہوئے کہا کہ متاثرین کو تاحال معاوضوں کی ادائیگی نہیں ہوئے زلزلہ متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی یقینی بنائی جائے۔

انہوں نے واشک میں تعینات پولیس افسر کی کارکردگی پر بھی عدم اطمینان کا اظہار کیا۔اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے نصراللہ زیرئے نے بدامنی کے واقعات پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدامنی کے واقعات میں ڈاکٹروں سمیت دیگر طبقات کو نشانہ بنایا جارہا ہے جس سے عوام میں شدید غم و غصے کااظہار کیا جارہا ہے سیکورٹی حکام واقعات میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔

بی این پی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے بھی سریاب میں ڈکیتی کی وارداتوں پر تشویش کااظہار کیا اور کہا کہ سریاب کے مختلف علاقوں میں ڈکیتی کی وارداتوں میں اضافہ ہوا ہے شہر کے مین نالے سے منشیات کا ناسور نکل کر ہمارے علاقوں میں پھیل رہا ہے جس کی روک تھام کے لئے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کی رکن شکیلہ نوید دہوار نے گزشتہ روز ہزار گنجی میں زمین کے تنازعے پر پیش آنے والے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ واقعے میں نہتے افراد پر حملہ کرکے ان پر فائرنگ کی گئی اورانہیں زدوکوب کرکے اس کی ویڈیو بنائی گئی جو وائرل ہوگئی جس پر پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ مذکورہ شخص سرکاری افسر تھا جس پراینٹی کرپشن میں کیسز بھی بنے جس پر وہ مفرورہو کر کینیڈا چلے گئے تھے اور اب واپس آنے کے بعد وہ ان زمینوں کوواپس زبردستی چھیننا چاہتا ہے جو اس نے مقامی لوگوں پر بیچ دی تھیں حکومت اس کا نوٹس لے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کے ملک نصیر شاہوانی نے نصراللہ زیرئے کے موقف سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہا کہ مشرقی بائی پاس اور ہزار گنجی میں ایک قبضہ گروپ سرگرم عمل ہے زمینوں کے تنازعات میں اب تک درجنوں افراد مارے جاچکے ہیں انہوں نے کہا کہ مذکورہ سرکاری افسر نے دوران ملازمت استعفیٰ دے دیا تھا ان کے آباؤ اجداد کی سینکڑوں ایکڑ زمینیں موجود ہیں ہزار گنجی میں فروٹ منڈی، سبزی منڈی اور علاقوں پر مشتمل پورا موضع سادات کے نام پر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ایک کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی اور تحصیلدار نے اپنی رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی کہ مذکورہ اراضی سادات قبیلے کے اسی شخص کے نام پر ہے انہوں نے کہا کہ اس سے قبل بھی پولیس نے جھوٹے مقدمات میں انہیں گرفتار کیا گیا انہوں نے کہا کہ واقعے سے متعلق تحقیقات کی جائیں۔