|

وقتِ اشاعت :   December 28 – 2019

کوئٹہ: متحدہ اپوزیشن میں شامل جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں امن و امان کی صورتحال ایک مرتبہ پھر بگڑ رہی ہے قومی شاہراہیں غیر محفوظ ہوچکی ہیں، تبدیلی اور ریاست مدینہ کے نعرے لگانے والوں نے عوام کو دھوکہ دیا،ہم کسی کو عوام کے مقتدر سے کھیلنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے کی بجائے مسلط ہونے والوں نے عوام کے فلاح وبہبود کیلئے کچھ نہیں کیا، ملک میں غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد ضروری ہے تاکہ حقیقی نمائندے اقتدار میں آکر عوام کے مسائل حل کریں۔

ان خیالات کا اظہار جمعیت علماء اسلام کے امیر مولانا عبدالرحمٰن رفیق، پشتونخوامیپ کے رہنما رکن صوبائی اسمبلی حکومت نصر اللہ زیرے، نیشنل پارٹی کے خیر جان بلوچ، مسلم لیگ (ن) کے رحیم کاکڑ، بشیر کاکڑ سمیت دیگر نے جمعہ کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ 2018ء کے انتخابات میں سلیکٹڈ حکمرانوں کو عوام پر مسلط کیا گیا، ملک کی تاریخ میں ہمیشہ جمہوری اور غیر جمہوری قوتوں کے درمیان کشمکش کا سلسلہ جاری رہا ہے، 1947ء سے 1973ء تک ملک متفقہ آئین سے محروم رہا 1973ء میں جب ملک کو ایک متفقہ آئین ملا تو 1977ء میں ملک پر ایک مرتبہ پھر مارشل لاء لگا دیا گیا جو 1988ء تک جاری رہا اس کے بعد چار حکومتیں برسر اقتدار آئیں مگر کسی حکومت کو مدت پوری کرنے کا موقع نہیں دیا گیا۔ ایک بار پھر 12 اکتوبر 1999 ء کو جنرل پرویز مشرف ملک میں مارشل لاء لگاکر گیا۔

رہ سال تک سیاہ و سفید کے مالک بنے رہے 2007ء میں جب جنرل پرویز مشرف نے ملک میں ایمرجنسی لگائی تو ملک کی سیاسی جماعتیں اس کے خلاف سراپا احتجاج ہوئیں 2009ء میں سپریم کورٹ نے جنرل ایوب خان سے لیکر جنرل پرویز مشرف تک تمام آمروں کے اقدامات کو غلط قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن میں شامل جماعتوں کا موقف ہے کہ ملک کو آئین و قانون کے مطابق چلایا جائے، ہم عدلیہ، میڈیا جمہوریت، آئین کی بحالی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے اکابرین نے ملک میں جمہوریت کیلئے قربانیاں دیں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اب ہم کسی کو عوام کے ووٹ کے تقدس کو پامال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کوالالمپور سمٹ میں شرکت نہ کرکے وزیراعظم نے جو یوٹرن لیا وہ کسی حکمران کے شایان شان نہیں، ملک میں مہنگائی نے غریب عوام کے بعد متوسط طبقے کی قوت خرید ختم کرکے رکھ دی ہے، صوبے کے عوام اپنے صوبے سے نکلنے والی گیس سے محروم ہیں، عوام کے ووٹوں سے منتخب ہونے کی بجائے مسلط ہونے والوں نے عوام کے فلاح و بہبود کیلئے کچھ نہیں کیا۔

ملک میں غیر جانبدارانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد ضروری ہے تاکہ حقیقی نمائندے اقتدار میں آکر عوام کے مسائل حل کریں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں امن و امان کی صورتحال ایک مرتبہ پھر بگڑ رہی ہے قومی شاہراہیں غیر محفوظ ہوچکی ہیں کہیں حکومت کی رٹ نہیں ہم عوام کے حقیقی اختیارات کی بات کرتے ہیں آئین کے اندر رہتے ہوئے ملک کو چلایا جائے کسی غیر آئینی اقدام کو تسلیم نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں اداروں نے بار بار اپنی حدود سے تجاوز کیا جس سے ملک انتشار کاشکار ہوتا رہا تمام ادارے حدود میں رہ کر اپنا کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح اب تمام سیاسی جماعتیں متحد ہوئی ہیں اگر دس سال پہلے متحد ہوتیں تو عوام کو بہت سے مسائل سے نجات مل جاتی اب ہم نے عوام کے اعتماد پر پورا اترنا ہوگا اور سیاسی جماعتوں کو متحد ہوکر آئین کی بالادستی، جمہوریت، عوام کے وقار، ملک میں بھائی چارہ اور رواداری کو فروغ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن کی تحریک بہت جلد کامیابی سے ہمکنار ہوگی۔