|

وقتِ اشاعت :   December 30 – 2019

حب:  بی این پی عوامی کے مرکزی سیکرٹری انفارمشن ڈاکٹر ناشاس لہڑی،مرکزی سیکرٹری انسانی حقوق چیئر مین سعید فیض بلوچ، مرکزی لیبر سیکرٹری نوراحمد بلوچ،مرکزی فشریز سیکرٹری ملا واحد نوری، سینٹرل کمیٹی کے ممبرز ثناراحمد بلوچ، ڈاکٹر عبید اللہ مری، شکیل بلوچ، حاجی محمد اکبر، حاجی علی اکبر جتک، نبی بخش بابر، ایوب بادینی غلام حسین،عبدالستار،ضلعی آرگنائرز قدرت اللہ ریکی ودیگر نے ساتھیوں کے ہمراہ اتوار کے روز بلدیہ ریسٹ ہاؤس حب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بی این پی عوامی کی سنٹرل کمیٹی جو27دسمبر 2019کو بمقام کراچی زیر صدارت پارٹی کے مرکزی صدر میر اسرار اللہ زہری منعقد ہوا جس میں ملکی بین الااقوامی علاقائی سیا سی معاشی معاشرتی پہلوؤں پر تفصیلی جامع فکری شعوری انداز میں بحث کی گئی۔

اس تناظر میں پارٹی اس نتیجے پے پہنچی ہیں کہ یہ ملک جو22کروڑ عوام پر مشتمل ہیں اس کی مستقبل حقیقی جمہوریت سے وابسطہ ہے آئین اور قانون کی پاسد اری کرتے ہوئے بنیادی جمہوری اصولوں کی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ہر ادارے ایک دوسرے کا احترام بغیر کسی مداخلت کے عدلیہ کی آزادی پارلیمنٹ کی بالادستی صحافت کی آزادی ون ووٹ ون ہٹ کی تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے ایک بہتر معاشرتی نظام کی تشکیل نو جس میں لوگ اپنا آزادانہ حق رائے دہی استعمال کرسکیں تاکہ حقیقی نمائندے پارلیمنٹ تک پہنچ سکیں الیکشن متواتر بے جا مداخلت جمہوری عمل سبوتاژ ٹھیہ مافیا کی حوصلہ افزائی۔

اس ملک کے بنیادی فلسفے کے خلاف ٹھیہ مافیا کی حوصلہ افزائی کوئی نیک شگون نہیں 2018؁ء کے الیکشن میں بی این پی عوامی کیساتھ انتہائی زیادتی کی گئی اور بی این پی عوامی کی جیتی ہوئی بازی کو ہار میں تبدیل کرنے کے بڑے منظم انداز میں کام کیا گیاجس میں اصغر رند، ڈسٹرکٹ تربت،کیپٹن محمد حنیف نیشنل اسمبلی پنجگورآواران میر ظفر اللہ زہری،اور پارٹی کے صدر میر اسراراللہ زہری کو پارلیمنٹ سے دور رکھنے عوام کی خدمت سے دور رکھنے اور ان قوتوں کی راہ ہموار کی گئی جو عوام کی بنیادی مسائل سے نا آشناہیں اس لئے پارٹی سجھتی ہے کہ پنجہ آزمائی اور طاقت کے استعمال سے جب بھی اس ملک پر کی گئی۔

اس کے منفی اثرات مرتب ہوئی ہے نظر یہ ضرورت کے تحت ملک کو چلانا کچھ مخصوص لوگوں کی مفاد ہوسکتی ہے اور لاکھوں کروڑوں عوام مفادات کی پاسبانی نہیں ہوسکتی حیرانگی کی بات یہ ہے کہ دنیا کی گزری ہوئی تاریخوں سے ہم نے کچھ سبق نہیں سیکھا غلطوں کو ختم کرنے کو تسلیم کرنے کے بجائے ہمیشہ غلط کام کئے گئے جو آئین اور قانون سے متصادم تھے چاہئے تو یہ تھا کہ ماضی کے غلطیوں کو دہرانے کے بجائے سچائی اور معروض حالات اور جدید تقاضوں کے نقطہ نظر کو اپنا تے ہوئے ایک وسیع نظر منزل مقاصد کو حاصل کرنے کی خاطر راغب ہونے کی تقاضوں کو اپنایا جاتا لیکن صد افسوس آج بھی وہی ڈگرپر چل رہے ہیں جو روشنی کے بجائے ہمیں تاریکی میں ڈبو رہا ہے۔

باقی دنیا میں جہاں مہذب سیوانرڈ معاشری آگے نکل چکی ہیں جن ریاستوں نے ترقی کی منزل طے کی ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیشہ فرد اور افراد کو ریاست کی خاطر قربان کیا اور اداروں کو ریاست کو مضبوط کرنے کے باوقار فیصلے کیئے ہیں لیکن ہمارے ہاں ریاست کی مفادات کو افراد کی خاطر قربان کیا جاتارہا ہے۔

اس تناظر میں ہم سمجھتے ہیں کہ دنیا کی نئی چلنخوں کے مقابلہ کرنے کیلئے ہمیں نئے ادارک کے ساتھ نئے عمران معاہدے کے تحت مل بیٹھ کے قوموں کی بنیادی حقوق کو تسلیم کرتے ہوئے اکائیوں کی مضبوطی زیادہ سے زیادہ صوبائی خود مختاری تین Suject فیڈریشن کے پاس ہو جس میں دفاع خارجہ پالیسی اور کمیونیکشن باقی تمام اختیارات صوبوں اور اکائیوں کو دی جائے اکائیوں کی مضبوطی فیڈریشن کی صحت مندی کی نشانی ہے آئین وقانون کی بالادستی ملکی معاشی نظام کو صیحح سمیت اس وقت ہوسکتا ہے کہ ہم آئی ایم ایف پر انحصار کے بجائے اپنے پیروں پر کھڑے ہونے کا سلیقہ سکیھیں۔

سی پیک جیسا میگامنصوبے جو اس ملک کی معیشت کو کندھا دے سکیں گے لیکن اس میں نیتیں صاف ہو حقدار صوبے کو آئینی تقاضوں کے بنیادپر ان کا حق ملنا چاہئیے ہم بی این ہی عوامی یہ حق رکھتے ہیں کہ اپنے صوبے کی سائل وسائل اس کی ترقی اور خوشحالی کی خاطر استحصالی نظام اور وسائل کے غیر منصفانہ تقسیم کے عمل کو روک کر ایک صیحح سمت میں ترقیاتی عمل کو جاری رکھنے کے حق میں ہیں چونکہ گوادر صوبے بلوچستا ن کا ایک اہم جزو شہہ رگ ہے۔

اس وقت سی پیک کی بنیاد گوادر سے شروع ہوکر ملک کے طول وعرض میں جو ترقی کی چرچے گن گنائے جارہے ہیں اس کیلئے ضروری ہے سی پیک کے تمام منصوبے گوادر اور بلوچستا ن سے شروع کی جائے بلو چستان کے عوام کی روزگار تعلیم صحت مواصلاتی نظام جدید علم حاصل کرنے کیلئے باہر کے ملک میں اسکالر شپ اور گوادر پورٹ50فیصد آمدنی بلوچستا ن حکومت کو دی جائے اور گوادر کے ترقی کے نام پر جو خدشات ہے جو جیو گرافکس چنیخز ہے آنے والے وقت میں سلوموشن میں لالنے کی کوشش کی جارہی ہیں گوادر کی زمینوں پے قبضہ گیریت اور بلوچستا ن کے سائل وسائل کے تحفظ کی خاطر قانون سازی کی جائے اور بلوچستا ن کے عوام کو قانون اور آئینی تحفظ دی جائے تاکہ احساس محرومیاں ہیں ختم ہو بلوچستا ن کو نوآبادیاتی طرز حکمرانی پر چلانے کا انداز بند کیاجائے۔

قوم پرست پارٹیوں میں سازشیں کے تحت پھوٹ ڈالنا ٓان کو سبوتاژ کرنا ففت کا لمسٹ کا رول اداکرنا اس کیلئے نیک شگون نہیں بی این پی عوامی حالیہ سنیٹرل کمیٹی کے فیصلے کے روشنی میں ان تمام قوم پر ست جمہوریت پسند پارٹیوں کو اتحاد کی دعوت دی جاتی ہے جس میں قدر مشترک قومی شناخت سائل وسائل اور بلوچستا ن کے خلاف جوسازشیں ہورہی ہیں ان کی روک تھام اور خاص کربلوچستا ن میں جو پولٹیکل فورسز ہیں ان کوکمزور کرنے کی خاطر جو صف بندی کی جارہی ہیں۔

بلوچستا ن میں سیاسی لیڈروں کے خلاف جو مختلف پارٹیوں سے تعلق رکھتے ہیں ان کو کمزور کرنے کیلئے ایسی حالات پید ا کی جارہی ہیں جو ہماری پارٹی محسوس کررہی ہے جو بلوچستا ن کو ڈی پولیٹکل سائز کی طرف جارہی ہے جوکہ یہاں پولیٹکل پارٹیز کیلئے نیک شگون نہیں یہاں بسے ہوئے لوگوں اور علاقے کیلئے بہتر نہیں ہیں اس تناظر میں پارٹی سمجھتی ہے کہ بین الااقوامی جنگے جو مڈل ایسٹ کو تباہ کرتے ہوئے عرب دنیا کی معیشت کو تباہ کرنے کے بعد اس کی وسائل کی لوٹ کھسوٹ کو سامراج اپنا مدری پدری جو حق سمجھ رہی ہیں اس توسیع پسندرانہ اورجنگی جنون کے جولہر ہے وہ ہماری اردگردمنڈلا رہے ہیں۔

ایسے حالات میں خواہشات اور جذباتی فیصلے کے بجائے خودربینی کیساتھ اس دلدل سے بچنے کی خاطر ہمسائے ممالک سے اچھے تعلقات جنگی جنون کے بجائے ڈائیلاگ اور ٹبیل پر بیٹھ کے گھمبیر مسائل کا حل بھی نکل سکتا ہے تاریخ نے ہمیں سب کچھ سکھایا ہے بشر طیکہ ہم سنجیدگی کیساتھ غور فکر کریں فرسٹ ورلڈوار اور سکنڈورلڈوار میں لاکھوں کروڑوں لوگ مارے گئے دنیا میں بہت سے ترقی یافتہ ممالک کی معیشت تباہ وبرباد ہوئی لیکن آخر کار جنگ کو روکنے اور تباہی بچنے کیلئے عالمگیر سطح پر معاہدے کیئے گئے ہم سمجھتے ہیکہ اس وقت تقاضہ ہے کہ ہم جنگ کے بجائے ہمسائے ممالک سے اقتصادی معاہدہ کرکے بارڈ ٹریڈ کو منظم کرکے اپنی معیشت کی روکی ہوئی گاڑی کو صیحح سمت میں چلائیں اگر اس جنگی گرم فضاء کو ٹھنڈاکرنے کی کوشش نہیں کی گئی۔

اس جدید اسلحہ کی خریداری اور ان کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرنا تباہی کے سوا اور کچھ نہیں جنگیں جیتنے کی خاطر ہوتی ہیں ہارنے کی خاطر نہیں اگر ایٹمی جنگ چھڑ گئی تو جیت کسی کی نہیں ہوگی اس لئے پارٹی سمجھتی ہیں کہ غیر جانبدارنہ خارجہ پالیسی جیو اور جینے دو کی پالیسی کو اپنا تے ہوئے دنیا کے ان تمام ممالک سے بہتر تعلقات لفٹ اور رائٹ کے بجائے آزادنہ خارجہ پالیسی اور ملک کی وسیع تر مفاد میں معاشی اقتصادی پالیسی کو اپنائے ہوئے ترقی کی نئی راہ اپنا ئی جائے یہی سچائی اور حقیقت ہے۔

سنیٹرل کمیٹی کے اجلاس میں پارٹی کی فعالیت پورا بلوچستا ن میں پارٹی کو منظم کرنے اور ایک شعوری سیاست کے فلسفہ کو اپنا تے ہوئے ڈویژنل کنونشن کا نعقاد جس میں سیمنار ورکشاپ ورکرز کانفرنس کی جائے دورہ کمیٹیاں تشکیل دی گئی جس میں ایک زون دوسرے زون کا دورہ کرکے مختلف پروگراموں کا انعقاد کرکے پارٹی کی بنیادی پالیسیوں کو عوام تک پہنچانے اور آگاہی عمل کو جاری رکھتے ہوئے اپنا کردار ادا کریگی پارٹی کے تمام زونوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ تنظیم سازی کے عمل کو جلد سے جلد مکمل کرکے ممبرز سازی اور یونٹ سازی کی تشکیل کے بعد ضلعی وتحصیل الیکشن کی جائیں۔

مختلف ایشوز کے حوالے سے جس میں بلوچستا ن میں بجلی کی ناقص نظام لوڈشیڈ نگ اور گیس کی پریشر کم ہونے دور دراز علاقوں میں بلوچستا ن کی اس قدرتی دولت سے پورے ملک جو فضیاب ہوئی بلوچستا ن میں اس 10فیصد کے علاوہ باقی پورے بلوچستا ن میں گیس کا نام ونشان نہیں اس سلسلے میں 27جنوری کو تمام زونوں کو ہدایت کی جاتی ہے کہ وہ موٹر سائیکل ریلی نکال کر ڈپٹی کمشنرزکے دفترکے سامنے دھر نا دیکر اس سلسلے میں ان کو یاداشت پیش کریں۔

باقی پورے بلوچستا ن میں ایل پی جی گیس پلانٹ لگائی جائے آنیو الے بلدیاتی الیکشن میں پارٹی کے سنیٹرل کمیٹی کے فیصلے کی رو سے تمام زونوں کو ہدایت کیجاتی ہیکہ وہ بھرپور تیاری کریں باقی پارٹیوں کیساتھ الیکشن ایڈ جسمنٹ سیٹ ایڈجسمنٹ علاقائی سطح پر پارٹی وسیع تر مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈائیلاگ کی جائے ضلع سبی میں پارٹی کو مزید فعال کرنے کی خاطر تنظیم سازی کے سلسلے میں 3مہینے کا ٹائم دی گئی ہیں۔

اس دوران میں جو آرگنائزنگ کمیٹی 11رکنی بنائی گئی تھی اس کو 13رکنی کمیٹی کردی گئی ہے جس میں ٹکری اسلم جتوئی اور محمد دین مری کو شامل کیاگیا ہے اس آرگنائزنگ کمیٹی کے ذمہ داری ہے کہ وہ ممبر سازی یونٹ سازی کے عمل کو شفاف طریقے سے مکمل کرکے تحصیل وضلع کی الیکشن کی جائے پارٹی کے فیصلے کی روسے سبی کابینہ ختم کی گئی ہیں اور13رکنی آرگنائزنگ کمیٹی اپنا کام جاری رکھی گی پارٹی کے سی سی کے میٹنگ کے فیصلے سے تمام زونوں کو ہدایت کی جاتی ہے وہ FBسوشل میڈیا کو مثبت اور پارٹی کے وسیع تر مفاد میں استعمال کرسکتے ہیں لیکن سختی سے تنبہ کی جاتی ہے۔

ایساکوئی مسئلہ جو پارٹی کی اندرونی معاملات چاہئے وہ مرکز ضلع تحصیل یونٹ کے بھی ہووہ صرف اپنے ہی ادارے میں تعمیر تنقید کے بنیادی اصولوں کو اپنائے ہوئے Discussکرسکتے ہیں لیکن سوشل میڈیا میں اسکو وائرل کرنے کی اجازت کسی ممبر کسی یونٹ کسی تحصیل کسی ڈسٹرکٹ اور مرکزی ساتھیوں کو بھی نہیں ہیں۔

پارٹی پالیسی کے خلاف ورزی کرنے پر پارٹی کاروائی کرسکتی ہیں سینٹرل کمیٹی کے فیصلے کی رو سے جو خالی نشتیں ہیں ان کو پر کی گئی ہیں جو مندرجہ ذیل ہیں فشریز سیکرٹری ملا واحد نوری،ڈپٹی جنرل سیکرٹری ایڈوکیٹ محمد حسن،جونیئر سیکرٹری صاحب داد رند، سنیٹرل کمیٹی کے ممبرز نبی بخش بابر،ساجد عمرانی، علی جان جوسکی؛ محمد اقبال، عبدالوکیل مینگل، مقبول احمد، محمد اکبر، میر ظفر اللہ زہری، ڈاکٹر محمد مراد مینگل،شفیع مینگل،محی الدین بلوچ شامل ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں صوبائی حکومت کے تبدیلی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پے بہت سی افواہیں گردش کرتی رہتی ہیں اس حوالے سے اگرکوئی فیصلہ کرنا پڑا تو پارٹی کے سینٹرل کمیٹی اسکا مجاز ہو گا۔الیکشن میں دھاندلی کے حوالے سے سوا ل کے جواب میں کہا کہ الیکشن میں دھاندلی سب کے سامنے عیاں ہیں اور بی این پی عوامی مینڈنٹ پر شبے خون مار اگیا کوئی بھی جماعت منتخب ہوتی ہے تو اس کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ اپنے عوام کی خدمت کرے بی این پی عوامی کے پاس دو ہی راستے تھے۔

ایک صوبائی حکومت کا ساتھ دینا دوسرا راستہ اپوزیشن میں شامل ہونا چونکہ بی این پی عوامی نے عوام کو خدمت کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا جس کا واضح ثبوت بلوچستان میں سوشل ویلفیئر ڈپیارنمنٹ کے تحت صوبے کے نادار اور غریب مریضوں کیلئے عوامی انڈومنٹ فنڈز کا قیام عمل میں لایا جس سے سینکڑوں غریب مریضوں کو فائدہ ہوا ہے۔