کوئٹہ : آزاد کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ سال 2019ء کشمیری مسلمانوں کیلئے تباہ کن ثابت ہوا،بھارتی وزیراعظم اور وزیر دفاع کے جارحانہ بیانات ایٹمی جنگ اور پاک بھارت ممالک سمیت پورے خطے کو جلا کر بھسم کرنے کا موجب بن سکتاہے۔
5اگست کے بھارتی اقدام کے بعد ملک بھر کی عوام کی طرح بلوچستان کی عوام نے بھی مقبوضہ کشمیرکے بھائیوں کیلئے جس انداز سے صدائے حق بلند کی اس پر یہاں کی عوام اور حکومت کے شکر گزارہیں،بھارت کی جانب سے 3ہزار سے زائد بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی بلکہ ان کی آئے روز گولہ باری کے باعث 61کشمیری شہید جبکہ 230سے زائد زخمی ہوئے ہیں،عالمی سطح پر کشمیر سے متعلق پاکستان کے موقف کی تائید جبکہ بھارتی بیانیہ کو مسترد کیاجارہاہے۔ان خیالات کااظہار انہوں نے بدھ کے روز گورنر ہاؤس کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وزیراعظم آزاد کشمیر سردارمسعود خان نے کہاکہ کوئٹہ کے دورے کا بنیادی مقصد نیشنل سیکورٹی ورکشاپ کے شرکاء کو کشمیر کی موجودہ صورتحال سے متعلق بریفنگ اورتازہ ترین صورتحال سے متعلق آگاہی دینا تھی بلکہ ہم نے شرکاء کو اس سلسلے میں دنیا بھر اور اندرون ملک ہونیو الی کاوشوں سے متعلق بھی بتایا،بلوچستان آکر خوشی محسوس کررہاہوں،5اگست کے بعد بھارت نے مقبوضہ کشمیر پر ایک بار پھر حملہ کرکے اس کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کی کوشش کی بلکہ بھارت نے لداخ اور جموں کشمیر کو الگ کرکے جعلی نقشے بھی جاری کئے۔
اس تمام تر صورتحال کے بعد بلوچستان کی عوام اورحکومت نے جس جذبے،جرأت کے ساتھ مقبوضہ کشمیر کی عوام کاساتھ دیا اور ان سے اظہار یکجہتی کی اس پر میں ان کا شکریہ اداکرتاہوں،5اگست کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کی قیادت میں تمام جماعتوں کی ایک وفد مظفر آباد آئی تھی اور وہاں کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی بلکہ یہاں بلوچستان کے ہر شہر اور گاؤں میں کشمیر کی حق خود ارادیت وحمایت اور بھارت کے خلاف ریلیاں نکالی گئی اورمظاہرے کئے گئے۔
جہاں جہاں پاکستان کا جھنڈا لہرایاگیا وہاں آزاد کشمیر کاجھنڈا بھی لہرایاگیا انہوں نے کہاکہ ہماری جدوجہد جاری ہے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اس وقت انتہائی تشویشناک ہے،13سے 18ہزار کے درمیان نوجوانوں کو گرفتار اور انہیں گھروں میں نظر بند کیاگیاہے،ہندوستان کی حکومت کاکہناہے کہ مقبوضہ کشمیر میں حالات معمول کے مطابق ہیں لیکن حقائق اس کے برعکس ہیں۔
انہوں نے کہاکہ لائن آف کنٹرول پر آج بھی بھارت کی جانب سے حملے جاری ہے ان حملوں کی وجہ سے2019ء بدترین سال رہاہے لائن آف کنٹرول پر حملوں کے باعث 5لاکھ 40ہزار کے قریب کشمیری متاثر ہورہے ہیں،2019ء میں ایل او سی پر حملوں کے نتیجے میں 61افراد شہید اور230سے زائد زخمی ہوگئے ہیں بھارتی حکومت کی جانب سے ایل او سی پر3ہزار سے زائد مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے اس طرح کے وحشیانہ حملے قابل مذمت ہیں بلکہ ہم ان حملوں کو کشمیر میں جاری بھارتی جرائم سے عالمی برادری کی توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش سمجھتے ہیں،انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ 1947ء سے اب تک مسئلہ کشمیر دو وجوہات کی بناء پر زندہ ہے جس میں 5لاکھ کشمیریوں کی جانب سے جانوں کے نذرانے پیش کرنا اور پاکستان کا مضبوط ترین موقف شامل ہیں۔
پاکستان کاکشمیر پر 1947ء میں جو موقف تھا وہ آج بھی ہیں بلکہ 5اگست کے بعد بین الاقوامی،قومی اور علاقائی سطح پر اس تحریک کو آگے بڑھانے کی کوشش کی گئی ہے،انہوں نے کہاکہ یہ کشمیریوں کیلئے تاریک دور ہے موجودہ حالات کے تناظر میں نئی حکمت عملی بناکر کشمیریوں کی آواز بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے کیلئے اقوام متحدہ اور اس میں شامل ممالک کو آگاہ کیاجائے گا۔
انشاء اللہ آزاد کشمیر،ریاست پاکستان اور کشمیری عوام کامیاب ہونگے۔کشمیر کے سودے سے متعلق پوچھے گئے جواب میں انہوں نے کہاکہ کشمیر کے بارے میں نہ کسی قسم کا سمجھوتہ ہواہے نہ ہوسکتاہے۔کشمیر کے بارے میں فیصلہ اہل جموں کشمیر کرینگے،مسئلہ کشمیر کے تین فریق پاکستان،بھارت اور اہل جموں کشمیر،اہل جموں کشمیر قریبی فریق ہے۔
لہٰذا ان سے پوچھے بغیر کوئی بھی فیصلہ نہیں ہوسکتا،یہ افواہ ہے کہ اس بارے میں سمجھوتہ ہواہے بلکہ میں سمجھتاہوں کہ اس طرح کے افواہوں سے ہندوستان خوش ہوتاہے،ہندوستان کے ساتھ کشمیریوں کے مستقبل کے بارے میں کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہوسکتا،انہوں نے کہاکہ سمجھوتہ تو دور کی بات بلکہ اس سلسلے میں بھارت کے ساتھ بات چیت بھی بند ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اہل کشمیر ریاست پاکستان کے شکر گزار ہیں بلکہ آزاد کشمیر اور ریاست پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کیلئے 6جنگیں لڑی ہیں اور اس سلسلے میں سیاسی وسفارتی سطح پر بھی اقدامات کئے ہیں،5اگست کے بعد جس طرح ریاست پاکستان نے مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا اس پر اہل کشمیر ریاست پاکستان اور اس کی عوام کی مشکوروممنون ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ہندوستان نے انتہائی اقدامات کئے ہیں اور آگے بڑھ کر قدم اٹھایاہے بھارت مقبوضہ کشمیر کے اوپر قبضہ کیاہے بلکہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو اپنی ریاست کا حصہ دکھایاہے حالانکہ نہ آزاد کشمیر اور نہ ہی گلگت بلتستان اس کے حدود میں شامل ہیں،اب تک کئے گئے کوششوں کو مزید موثر بنانے کی ضرورت ہے، بھارت گھناؤنی سازشیں اور جنگی جنون سے نکل جائیں اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دی جائے اور جوہری ہتھیاروں کی دھمکی چھوڑ دیں۔ جنگ کے نتائج بھیانک ہوتے ہیں۔
پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کا مقدمہ لڑا اور آئندہ بھی لڑے گا،انہوں نے کہاکہ ہم مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ، جنرل اسمبلی اور دیگر فورم پر اٹھائیں گے اور بھارتی ظلم کو دنیا کے کھونے کھونے تک پہنچائیں گے۔ مسلم ممالک اسلامی تنظیم کی حیثیت میں نہیں انفرادی حیثیت میں بھی ہمارے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی عزائم کو خاک میں ملا دینگے۔
کشمیر پر کوئی زبردستی قبضہ نہیں کرسکتا۔ بھارت نے انتہائی غلط اور بے ہودہ حرکت کی ہے جنگی جنون کے نشے میں مقبوضہ کشمیر کے ساتھ آزاد کشمیر اور گلگت کے علاقے کو نقشے میں ظاہر کیا ہے۔ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ یہ خواب نہ پہلے پورا ہوا ہے نہ آئندہ پورا ہوگا۔بھارتی وحشیانہ پالیسیوں کی وجہ سے خطے کا امن تباہ ہوسکتا ہے۔ ہندوستان جنگی جنون سے نکل کر خطے کی ترقی پر توجہ دیں۔ مودی سرکار کی ظالمانہ و وحشیانہ کردار سے بڑی جنگ کا خطرہ ہوسکتا ہے۔
ہندوستان نے ظلم و جبر کے ساتھ مظلوم کشمیریوں پر قبضہ کیا ہوا ہے کوئی جنگی غلطی کی تو اس جنگ کے سنگین نتائج ہونگے۔ عالمی برادری کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لئے آگے بڑھیں اور کشمیریوں کو بھارتی ظلم و بربریت سے آزاد کرائیں۔