کوئٹہ: جونیئرٹیچرزایسوسی ایشن بلوچستان کے صدرمحمدیوسف نے کہا ہے کہ کنٹرولرامتحانات کے عہدے پر کالج سائیڈ کے افسر کی تعیناتی پر عدالت عالیہ سے رجوع کیا جائے گا۔بورڈآفس کے کلیدی عہدے پر 8سالوں سے ایک افسر کی تعیناتی تشویشناک ہے۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے صالح محمد کاکڑ،امین اللہ درانی ودیگر کے ہمراہ جمعرات کے روزکوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر انہوں نے کہا کہ بلوچستان بورڈآف سیکنڈری ایجوکیشن میں چیئرمین،سیکریٹری اورکنٹرولر کے عہدؤں پر تعیناتیوں کی مقررہ مدت تین سال ہے تاہم مقررہ مدت پوری ہونے کے باوجود سیکرٹری کے عہدے پر ایک شخص گزشتہ آٹھ سالوں سے براجماں ہے جسے اب کنٹرولر کے عہدے پر تعینات کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کنٹرولر کے عہدے پر کالج سائیڈکے افسر کی تعیناتی کیخلاف عدالت عالیہ سے رجوع کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی کے دعوؤں کے باجود عملی طور پر اقدامات نہیں اٹھائے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں سی ٹی ایس پی کی پالیسی میں نرمی اختیار کرتے ہوئے پاسنگ مارکس 30 سے 35 فیصد کیے جائیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ نئے سال میں درسی کتب کی بروقت فراہمی کو یقینی بنایا جائے، سروس رولز میں دیئے گئے تجاویز پر عمل کیا جائے، جونیئر کیڈر کیلئے مختص 50 فیصد پروموشن کوٹہ بڑھا کر80 فیصد کیا، جے ای ٹی، جے ڈی ایم اور ایلیمنٹری اسکول ٹیچر کو گریڈ 14 سے 16 میں اپ گریڈ کیا، جے ڈی ایم، جے اے ٹی کے دوسالہ ڈپلومہ ہولڈر اساتذہ کو گریڈ 17میں اپ گریڈ کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔