کوہلو: ممبر صوبائی اسمبلی اور ڈپٹی پارلیمانی لیڈر پاکستان تحریک انصاف میر نصیب اللہ خان مری نے میر ہزار وڈھ میں واٹر سپلائی اسکیم کا افتتاح کردیا۔
اس موقع پر ان کے ہمراہ ایکسئین پی ایچ ای حاجی محسن لاشاری،ڈی ایس ایم پی پی ایچ آئی رفیق بزدار،ڈپٹی ڈائریکٹر زراعت توسیع سعداللہ مری،ڈپٹی دائریکٹر زراعت میر دل ملک مری،قبائلی رہنمامیر خورشید مری،میر طور خان مری،میر دوست علی مری،میر فاروق مری،میر شمس مری،وڈیرہ عطاء اللہ سومرانی مری ودیگر موجود تھے ممبر صوبائی اسمبلی میر نصیب اللہ مری نے اپنے فنڈزسے میر ہزار وڈھ،مری کالونی میں پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے دو کروڑ روپے مختص کروائے تھے اور ایکسئین پبلک ہیلتھ حاجی محسن لاشاری کی ذاتی کاوشوں سے قلیل مدت میں منصوبہ کو پایہ تکمیل پہنچا کر میر ہزار وڈھ کے عوام کا دیرینہ مسئلہ حل کردیا۔
گزشتہ روز ممبر صوبائی اسمبلی میر نصیب اللہ مری نے واٹر ٹینک سے پانی کی سپلائی کھول کر باقاعدہ طورپرافتتاح کیا اس موقع پر انہوں نے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ کوہلو کے عوام نے مجھ پر اعتماد کرکے جو مینڈیٹ دیا ہے ان کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کررہا ہوں مختصر مدت میں عوام کے بنیادی مسائل کے حل کیلئے اقدامات شروع کردیئے کوہلومیں نرسنگ کالج کی منظوری کروائی ہے اور اگلے سال یہاں کے عوام کیلئے جدید تعلیمی ادارہ ریذیڈیشنل سکول کالج کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزارت واپس لینا وزیراعلی کے اختیار میں ہے مجھے دوسری وزارت کی پیشکش کی گئی لیکن میں نے صحت کا قلمدان بھی اپنے مرکزی قائدین کے مشاورت کے بعد لی اور کوئی دوسری وزارت بھی ان ہی کی مشاورت سے لوں گا،وزارت صحت کا قلمدان واپس لینا سمجھ سے بالاتر ہے بلوچستان میں ایک سال کے دوران صحت کے محکمے کئی اہم اقدامات کئے گئے ہیں۔
میر نصیب اللہ مری کا کہنا تھا کہ باپ پارٹی میں اختلافات ان کی اندرونی معاملہ ہے جام حکومت کے خلاف عدم اعتماد لینے کے حوالے سے جو خبریں گردش کررہی ہیں اور قدوس بزنجو سے جو ملاقات ہوئی اسے جو رنگ دیا جارہا ہے اس میں کوئی حقیقت نہیں،حکومت کے ساتھ رہنے یا نہ رہنے کا فیصلہ پارٹی کی مرکزی قیادت کریگی۔