|

وقتِ اشاعت :   January 8 – 2020

خضدار: جماعت اسلامی کے مرکزی امیر و سینیٹر سیراج الحق نے کہا ہے کہ امریکہ اور ایران کا تنازعہ تیسری عالم جنگ کی شکل اختیار کر سکتی ہے،پاکستان کو طاقت گھوڑوں کا اصطبل نہیں بننا چائیے،پاکستان ایران اور سعودی عرب کو قریب لانے کی کوششوں کو جاری رکھے،آرمی ایکٹ میں ترمیم پر مسلم لیگ اور پیپلز پارٹی نے بھی اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا،ملک میں مہنگائی نے غٖریب سے جینے کا حق بھی چھین لیا ہے۔

پاکستان میں جمہوریت نہیں بلکہ مغلیہ طرز حکومت ہے،اسٹیبلشمنٹ کو ہمیشہ سیاسی جماعتوں کے اعمال نے جواز فراہم کیا،ملک کے مسائل کا حل نظام کی تبدیلی اور اسلامی نظام کا نفاذ ہے،بلوچستان کے ایک محکمہ میں 65 فیصد کرپشن ہے جب کرپشن ہو گی تو ترقی کیسے آئے گی۔

37 ارب روپے صوبائی حکومت نے وفاق کو واپس کر دیا،پاکستان میں سیاسی جماعتوں میں بھی جمہوریت نہیں چند خاندان پارٹیوں کو اپنی پراپرٹی سمجھتے ہیں جماعت اسلامی ایک ایسے نظام کی جد و جہد کر رہی ہے جس میں امیر و غریب کے لئے انصاف،ترقی،روزگار،اعلاج،یکساں ہوں و نظام اسلامی نظام ہے اسلامی نظام مولوی کا نہیں اللہ تعالیٰ کا نظام ہوتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار پریس کلب کے پروگرام بلا تکلف میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صوبائی امیر جماعت اسلامی مولانا عبدالحق ہاشمی جنرل سیکریٹری ہدایت الرحمان بلوچ نائب امراڈاکٹرعطاء الرحمان حافظ محمد اسماعیل مینگل صوبائی سیکریٹری اطلاعات ولی خان شاکرمولانا محمد اسلم گزگی موجود تھے جماعت اسلامی کے مرکزی امیر و سنیٹر سیراج الحق نے مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کیا۔

جماعت اسلامی کے مرکزی امیر کا کہان تھا کہ امریکہ کی بد معاشی ختم کرنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ عالم اسلام ایک اتحاد بنائیں ایران و امریکہ کی حالیہ کشیدگی تیسری جنگ اعظیم کی جانب لی جا سکتی ہے کیونکہ جب دوسری جنگ اعظم ہوئی تھی اس وقت جو جواز تھے وہ موجودہ صورتحال سے کم تھے اس پوری تناظر میں یہ ضروری ہے کہ پاکستان کو عالمی گھوڑوں کا اصطبل نہیں بننا چائیے اس کے علاوہ موجودہ صورتحال پر قومی اسمبلی وسینٹ کو بریفنگ دینے کے ساتھ ایک ایسی موقف اختیار کرنا چائیے جو قومی موقف ہوں۔

کسی سیاسی جماعت کا نہیں آرمی ترمیمی ایکٹ کے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اس مسئلے پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی دنوں اپوزیشن کے جماعتوں نے جماعت اسلامی کو اعتماد میں نہیں لیا موجود ہ حکومت کی دور میں مہنگائی اپنی انتہاء تک پہنچ گئے ہیں 34 لاکھ افراد بے روزگار ہو گئے ہیں،آٹھ کروڑ عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں نو لاکھ افراد جن میں ڈاکٹر،انجینئر،معیشت دان اور دیگر ماہر افراد شامل ہیں۔

ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں غریب کے حوالے سے پہلے پاکستان 142 واں نمبر پر تھا اب مزید تنزلی کا شکار ہو کر 152 واں ملک بن گیا ہے ہم سے بنگلا دیشن کی معیشت مستحکم ہو گئی ہے روپے کی کدر گر گئی ہے ایک سوال کے جواب میں جماعت اسلامی کے مرکزی اامیر کا کہنا تھا کہ ملک میں غریب پر انصاف کے دروازے بند ہو گئے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ تک پہنچنے کے لئے پچا س پچاس لاکھ روپے وکیلوں کا فیس برداشت کرنا کسی غریب کے بس میں نہیں جماعت اسلامی نے ہمیشہ سچ کا علم بلند کیا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ جنرل ضیاء الحق کے گیارہ سال،جنرل مشرف کے گیار ہ سال،جمہوری حکومت کے ادوار میں تبدیلی نہیں آئی۔

کیونکہ کسی نے نظام کی تبدیلی پر توجہ نہیں دیا ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ نظام کا مسئلہ ہے جب تو موجود نظام کو تبدیل نہیں کیا جائے گا تب تک کوئی مسئلہ حل نہیں ہو سکے گا اور اسلامی نظام میں تمام مسائل کا حل موجود ہیں بد قسمتی یہ ہے کہ لوگ اسلامی نظام کو مولویوں کا نظام سمجھتے ہیں حالانکہ یہ اللہ تعالیٰ ہی کا نظام ہے پاکستان میں ہمیشہ مغلیہ طرز حکومتیں بنی ہے اور موجود حکومت بھی اسی بنیاد پر چل رہی ہے پارٹیوں میں بھی مغلیہ طرز کی جمہوریت ہے۔

ہم نے الیکشن کمیشن کو تجویز دی ہے آنے والے انتخابات سے قبل پارٹیوں کو پابند بنایا جائے کہ وہ انٹر پارٹی الیکشن کریں اور اپنے تمام ممبروں سے باقاعدہ ووٹ لیکر کامیاب ہو جائیں اس کو انٹر پارٹی جمہوری الیکشن کہتے ہیں سینیٹر سیراج الحق کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت نے ایک سال میں 37 ارب روپے خرچ نہیں کئے جب آپ کو پیسہ مل رہا ہے آپ انہیں اپنے عوام پر خرچ نہیں کر رہے ہیں واپس کر رہے ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ صوبہ ترقی کریں۔

اس کے علاوہ المیہ یہ ہے کہ ایک زمہ دار ادارے کے سروے کے مطابق بلوچستان کے ایک محکمہ سی اینڈ ڈبلیو میں 65 فیصد کرپشن ہو رہی ہے جہاں کرپشن ہو گی وہاں اگر سونے کی بارش بھی کی جائے تو خوشحالی نہیں آئے گی دریں اثنا امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے خضدار میں سردار حیات خان ساجدی کے چھوٹے بھائی میر عبدالحفیظ ساجدی کے انتقال پر ان سے تعزیت کی اور مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کے لیئے فاتحہ خوانی کی اس موقع پر سابق صوبائی وزیر و نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما سردار محمد اسلم بزنجو،سردار مہر اللہ خان قمبرانی،میر لیاقت ساسولی،صوبائی امیر جماعت اسلامی مولانا عبدالحق ہاشمی جنرل سیکریٹری ہدایت الرحمان بلوچ نائب امراڈاکٹرعطاء الرحمان حافظ محمد اسماعیل مینگل صوبائی سیکریٹری اطلاعات ولی خان شاکرمولانا محمد اسلم گزگی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما حاجی احمد نواز،ضلعی صدر عبدالحمید ایڈوکیٹ میر عبدالرحیم کرد،میر عتیق الرحمان ساجدی،میر فدا احمد قلندرانی،عبدلرحمان قلندرانی سمیت سیاسی و سماجی اور قبائلی عمائدین بڑی تعداد میں موجود تھے۔

قبل ازیں سردار حیات خان ساجدی نے جماعت اسلامی کے مرکزی امیرسینیٹر سراج الحق اور دیگر کو اپنی رہائش آمد پرخوش آمدید کہا اور کہا کہ آپ کی ہمارے ہاں آمد باعث مسرت ہے اور آپ کی مثبت سیاسی سوچ و فکر یقینا قابل تحسین ہے سینیٹر سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی ملک کی سب سے منظم اور جمہوری جماعت ہے جس کے پاس عوام کی خدمت کا جذبہ رکھنے والی مخلص و دیانت دار قیادت موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی محرومیوں کا اندازہاس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ یہاں زندگی کی بنیادی سہولتوں کا کتنا فقدان ہے نہ تو تعلیمی ادارے ڈھنگ سے ہیں اور نہ صحت کے مراکز جب کہ سڑکیں بدحالی کا شکار ہیں بلوچستان کی معدنیات سے دوسرے صوبے مستفید ہو رہے ہیں لیکن بلوچستان کے لوگ اس نعمت سے محروم ہیں سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا دل ہے جب دل کسی مرض کا شکار ہوگا تو زندگی کی بقا ناممکن ہوجائے گی۔