|

وقتِ اشاعت :   January 10 – 2020

منڈلاتی وائرس کاخطرہ ابھی ٹلانہیں،،، سال 2019 میں کوئی کیس رپورٹ تونہیں ہوا البتہ مرض کی تشخیص اور علاج ابھی تک ضلع میں ممکن نہ ھوسکا گزشتہ چندسالوں سے کانگووائرس سے شدیدمتاثرہونے والے ضلع میں سال 2019 میں کانگووائرس کاکوئی کیس سامنے نہیں آیا۔

پچھلے چندسالوں کی طرح سال 2019 میں بھی بلوچستان میں کانگووائرس کی صورتحال تشویشناک رھی۔ ذرائع کے مطابق سال 2019 میں صوبے بھر میں کانگووائرس سے جاں بحق ہونے والے افرادکی تعدادچھ تک جاپہنچی۔

چند سال پہلے بلوچستان کے ضلع ژوب سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرایازمندوخیل کانگووائرسے متاثرہ مریض کی جان بچاتے بچاتے خودکانگووائرس سے متاثرہوکراس جہاں سے کوچ کرگئے۔ یادرہے، ژوب کاشماربلوچستان کا ان اضلاع میں ہوتاہے۔ جس میں وقتاََ فوقتاََ کانگو اوائرس کے کیسزرپورٹ ہوتے رہے ہیں۔ ژوب سے تعلق رکھنے والے بولان میڈیکل کوئٹہ کے اسسٹنٹ پروفیسراورسرجن ڈاکٹرایازمندوخیل کوئٹہ میں کانگوسے متاثرہ مریض کاعلاج کرتے ہوئے خودکانگو وائرس کے شکارہوگئے۔ ڈاکٹرایازمندوخیل کے بھائی ڈپٹی ڈائریکٹرپلاننگ لوکل گورنمنٹ نوازمندوخیل کاکہناہے۔ کہ”جب بھائی میں کانگووائرس کی تشخیص ہوئی۔ تووہ لمحہ یقینا ہمارے لئے آسان نہیں تھا۔

ھمیں سرجن صاحب کو علاج کیلئے کراچی لے کے جاناپڑا۔ ڈاکٹرصاحب پہلے بھی ژوب اوردیگراضلاع سے کانگوسے متاثرہ افرادکاعلاج کرچکے تھے۔ مگراس دفعہ مریض کی سرجری کرتے وقت مرحوم خوداس بیماری کاشکارہوگئے۔ بعض اوقات توڈاکٹرحضرات کانگوسے متاثرہ افرادکاعلاج کرنے سے بھی کتراتے ہیں۔ مگرمیرے بھائی نے رسک لیکرمریض کی جان بچانے کی کوشش کی پربچانہ سکے۔ اورخود اس دنیاسے چلے گئے“۔

ڈپٹی ڈائریکٹرلائیواسٹاک ژوب ڈاکٹرنصیب اللہ کاکڑکے مطابق خانہ بدوشوں میں کانگووائرس کاتناسب زیادہ ہے۔ خاص کراگرژوب ریجن کی بات کیجائے۔ توخانہ بدوشوں میں کانگووائرس کی تشخیص زیادہ ہوئی ہے۔ جوکہ پنجاب یاملک کے دوسرے علاقوں تک اپنے مال مویشیوں کیساتھ سفرکرتے ہیں۔ یادرہے۔ حکومت بلوچستان نے کانگووائر سے نمٹنے کیلئے لیبارٹری بھی بنائی ہے۔ اوراس طرح گزشتہ چندسالوں سے سال میں دودفعہ باقاعدگی سے اسپرے کروائی جاتی ہے۔ مگرکانگووائر سے متاثرہ مریضوں کاعلاج کرنے کیلئے ضلعی سول اسپتال ژوب میں کوئی مخصوص وارڈیالیبارٹری کا انتظام ابھی تک نہیں کیاگیا۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹرماحولیات ژوب ریجن خالقدادمندوخیل کاکہناہے۔

کہ ضلع ژوب میں سال 2019 میں کانگووائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہ ھونا یقینا ہمارے لئے کسی نوید سے کم نہیں ہے۔ ان کامزیدکہناتھا۔ کہ اس میں محکمہ ماحولیات کابہت بڑاکردارہے۔ محکمہ ماحولیات ژوب تواترکیساتھ ژوب شہرکے ذبح خانوں کی صفائی کی صورتحال کامعائنہ کررہے ہیں۔ اور ذبح خانوں کے فضلاجات اور آلائشیں تلف کررہے ہیں۔

سول ہسپتال ژوب میں خدمات سرانجام دینے والے ڈاکٹرنصیب مندوخیل کے مطابق گزشتہ چندسالوں سے ضلعی اسپتال ژوب میں کانگووائرس کے کیسزرپورٹ ہوتے رہے ہیں۔ لیکن سال 2019 میرے سامنے ایسا کوئی کیس نہیں آیا البتہ جب کسی مریض میں کانگووائر س کاخدشہ موجود ہو تو ہم اس سے علاج کیلئے کوئٹہ ریفرکردیتے ہیں۔ ژوب سے تعلق رکھنے والے 37 سالہ محمد ایاز مندوخیل 2015 کو کانگو وائرس کا شکار ہوگئے مگر ڈاکٹر محمد ایاز مندوخیل کے برعکس محمد ایاز کانگو وائرس سے چھٹکارا حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے محمد ایاز کے والد کے مطابق ژوب میں علاج کی سہولیات نہ ہونے کے باعث میرا بیٹا کئی دنوں تک کوئٹہ میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رھا۔

یادررہے ماضی میں ژوب کے مضافاتی علاقوں قمردین کاریز،گردہ بابڑ،سمبازئی اوردیگرعلاقوں سے کانگووائرس کے کیسزرپورٹ ہوچکے ہیں۔ اورپِچھلے سال بھی شہرکا نامی گرامی ٹھیکیدار کانگووائر س سے متاثر ہو کر وفات پاچکے ہیں۔ ڈپٹی ڈائریکٹر لائیو اسٹاک کلیم اللہ کاکڑ کامزید کہنا تھا۔ کہ ھم ھر سال دو دفعہ اسپرے کراوتے ھیں۔ ان کے مطابق احتیاط کے ذریعے ہم کانگوپرقابوپاسکتے ہیں۔ اورضلعی لائیواسٹاک محکمے کی ہرممکن کوشش ہوتی ہے۔ کہ عیدالضحیٰ کے موقع پرانٹری پوائنٹ پر ویکسینیشن کاعمل یقینی بنایاجائے۔

ضلعی محکمہ لائیواسٹاک کے ایک اورفردنے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ ضلعی حکومت نے اگرچہ ویکسینیشن اورکانگووائرس سے نمٹنے کیلئے دیگرحفاظتی اقدامات تویقینی بنالئے ہیں۔ لیکن ان اقدامات کے باوجودبھی کانگووائرس کی تشخیص کسی فرد میں ہوسکتی ہے۔ جس کاعلاج ابھی تک ژوب میں ممکن نہیں ہوپایا۔ جب تک لیبارٹری اورادویات مہیانہیں ہونگی۔

تب تک علاج ہوہی نہیں سکتا۔ اگرچہ ژوب میں سال 2019 میں کانگووائرس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔ مگر پھر بھی عوام میں کانگوکے حوالے سے شعور کا فقدان پایا جارہا ہے۔ یادرہے۔ ژوب میں بہت بڑی آبادی کا انحصارمال مویشیوں پرہے۔ اورضلع کی کُل آبادی کا ایک بڑاحصہ دیہی زندگی گزارہاہے۔ جنہیں کانگوکے حوالے سے آج بھی آگاہی حاصل نہیں۔