کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے اراکین صوبائی اسمبلی وپارٹی رہنماؤں نے کہا ہے کہ بلوچستان کے وسائل پر صوبے سے لوگوں کومحروم رکھنے والے آئین کی خلاف ورزی کررہے، پنجاب کے صرف ایک ضلع کی سی این جیز بند کرنے سے بلوچستان کے گیس کی طلب پوری کی جاسکتی ہے۔ وفاقی حکومت نے گیس کی فراہمی سے متعلق عوامی شکایات کا ازالہ نہ کیا تو پارٹی وفاق میں اپنے اتحاد پر غور کریگی۔
ان خیالات کا اظہاربلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری اور بلوچستان اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی، پارٹی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ، چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اختر حسین لانگو، غلام نبی مری، جاوید بلوچ، رکن اسمبلی احمد نواز بلوچ اور ملک محی الدین لہڑی نے جمعرات کے روز پارٹی کے زیر اہتمام کوئٹہ کے اکثر علاقوں کو گیس کی عدم فراہمی اور پریشر میں کمی کیخلاف سوئی سدرن گیس کمپنی کے دفتر کے سامنے ہونے والے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی کارکنوں کی بڑی تعداد مظاہرے میں شریک تھی۔
مظاہرے کے شرکاء نے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے سمگلی روڈ کو ٹریفک کیلئے بند کردیا۔ مظاہرئے سے بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی فنانس سیکرٹری و بلوچستان اسمبلی میں پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوئی سے نکلنے والی گیس سے ضلع ڈیرہ بگٹی کے لوگ ہی محروم ہیں۔
کوئٹہ شہر میں گیس پریشر نہیں، شدید سردی میں گیس نہ ہونے کی وجہ سے مختلف علاقوں میں اموات ہوئی ہیں اور لوگ امراض کا شکار ہورہے ہیں، اسی طرح مستونگ، قلات، پشین اور زیارت میں بھی گیس پریشر نہ ہونے کے برابر ہے، انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے لوگ گیس زندگی بچانے کیلئے استعمال کرتے ہیں جبکہ دیگر صوبوں میں ضرورت کے لیے استعمال کی جاتی ہے، انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ایک ضلع کی سی این جیز صرف تین ماہ کیلئے بند کی جائیں تو بلوچستان کی گیس کی ضرورت پوری ہو جائیگی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان، سوئی سدرن گیس کمپنی اور وفاقی حکومت نے اگر بلوچستان کو گیس کی فراہمی یقینی نہ بنائی تو وفاق میں بی این پی اتحادی ہونے پر غور کرنے پر مجبور ہوجائے گی سوئی سدرن گیس کمپنی کے حکام سے آج بھی اسلام آباد میں ہمارے اراکین اسمبلی اور پارٹی رہنماؤں کی ملاقات ہورہی ہے، بلوچستان نیشنل پارٹی کے منتخب اراکین پارٹی رہنماء اور کارکن کسی مشکل میں اپنے لوگوں کو تہنا نہیں چھوڑیں گے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ نے کہا کہ سندھ پنجاب اور کیپی کے میں سوئی گیس سے فیکٹریاں چلائی جارہی ہیں اور بلوچستان کو لوگوں کو زندہ رہنے کے حق سے محروم رکھا گیا ہے۔ عوام کے مطالبہ پر ہم نے مسلسل جی ایم سوئی گیس اور دیگر حکام اور افسران سیبات کی ہے تاہم مسلسل عدم سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمارے احتجاج کا تسلسل صرف سوئی گیس دفتر کے سامنے تک محدود نہیں رئیگا بلکہ اس کا دائرہ کار کو صوبے بھر میں وسعت دینگے، مظاہرے سے رکن بلوچستان اسمبلی و پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوئی سدرن گیس کمپنی کے انتظامیہ کیساتھ ستمبر اور اکتوبر سے ہماری ملاقاتیں ہورہی ہیں اور ان پر واضح کیا تھا کہ سردیوں سے قبل پریشر درست کیا جائے مگر انتہائی دکھ کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مسئلہ اب بھی جوں کا توں ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں ضمانت دی گئی ہے کہ جس صوبے سے وسائل اور معدنیات نکل رہے ہیں سب سے پہلے اس صوبے کے لوگوں کو دیاجائے، مگر گیس جو بلوچستان سے نکل رہی ہے اس سے پہلے دیگر صوبوں کی ضروریات پوری کی جارہی ہیں اگر کچھ بج جائے تو صوبے کے لوگوں کو دی جاتی ہے اگر مسلہ جلد حل نہ کیا گیا تو سخت احتجاج کیا جائے گا۔