خضدار: بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی خضدار زون کے صدر خالد بلوچ، ڈپٹی جنرل سیکریٹری آصف بلوچ، انفارمیشن سیکرٹری عدنان بلوچ و دیگر نے خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے آج کے ہمارے پریس کانفرنس کا مقصد حکومت کی جانب سے شہید سکندر یونیورسٹی خضدار کو بند کرنے اور یونیورسٹی کی اراضی پر جھالاوان میڈیکل کالج کو منتقل کرنے کے خلاف ہے۔
بلوچستان میں برائے نام تعلیمی ایمرجنسی نافذ ہے لیکن اس تعلیمی ایمرجنسی میں بلوچستان بھر کے تعلیمی اداروں کے انتظامی و طلباء کو در پیش مسائل میں مزید اضافہ ہوا ہے جن سے ہم وقتا فوقتا آپ کو آگاہ کرتے رہے ہیں۔ خضدار بلوچستان کا سب سے بڑا ضلع و دوسرا بڑا شہر ہونے کے ساتھ ساتھ بلوچستان کے مرکز کی حیثیت رکھتا ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اس مرکزی شہر میں کوئی پبلک یونیورسٹی نہ ہونے کی وجہ سے یہاں ایم اے، ایم ایس سی اور پوسٹ گریجوئیشن کے کلاسز نہیں ہوتے۔
سابق وزیر اعلی بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری کے دور حکومت میں خضدار میں شہید سکندر یونیورسٹی کے نام سے خضدار میں پبلک یونیورسٹی کھولنے کا اعلان ہوا تھا،یونیورسٹی کے لیئے تین ارب روپے کی لاگت منظور ہوئی تھی اور تعمیراتی کام کا آغاز بھی ہوگیا تھا جس سے قلات و نصیر آباد ڈویژن سمیت بلوچستان بھر کے طلباء میں ایک خوشی کی لہر دوڑ اٹھی تھی مگر بعد ازاں شہید سکندر یونیورسٹی میں کلاسز کے اجراء کو بلاجواز طوالت کا شکار بنادیا گیا جس سے طلباء و دیگر تعلیم دوست حلقوں میں کئی خدشات نے جنم لیا، ہم نے ان خدشات کا ذکر اپنے گزشتہ پریس کانفرنس میں کرکے شہید سکندر یونیورسٹی میں جلد از جلد کلاسز کے اجراء کا مطالبہ کیا تھا۔
اب شنید میں آیا ہے کہ صوبائی حکومت کی جانب سے شہید سکندر یونیورسٹی کو بند اور یونیورسٹی کی اراضی پر جھلاوان میڈیکل کالج کو منتقل کیا جارہا ہے جس سے طلباء و دیگر تعلیم دوست حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، واضح رہے کہ جھلاوان میڈیکل کالج کیلئے الگ سے سوا ارب روپے لاگت کی منظوری کے ساتھ ساتھ اراضی بھی الاٹ کی جاچکی ہے۔ لیکن صوبائی حکومت کی نااہلی و عدم دلچسپی کی وجہ سے جھلاوان میڈیکل کالج کا پروجیکٹ اپنے پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا ہے اب حکومت اپنی نااہلی کو چھپانے کے لئے مختلف تعلیم دشمن حربے استعمال کر رہی ہے۔
ہم سمجھتے ہیں کہ صوبائی حکومت کی جانب سے شہید سکندر یونیورسٹی کو بند کرنا ایک تعلیم دشمن قدم اور بلوچ طلباء پر تعلیم کے دروازے بند کرکے بلوچستان کو مزید پسماندگی کے اندر دھکیلنے کے مترادف ہوگا ہم صوبائی حکومت کی جانب سے اس قسم کے کسی بھی تعلیم دشمن فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔ ان مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم یہ کہنے میں حق بجانب ہیں کہ تعلیم موجودہ صوبائی حکومت کے ترجیحات میں شامل ہی نہیں اور بلوچستان میں تعلیمی ایمرجنسی محض برائے نام ہے۔
ہم صوبائی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ صوبائی حکومت شہید سکندر یونیورسٹی کو بند کرنے اور اراضی پر جھلاوان میڈیکل کالج کو منتقل کرنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور جلد از جلد شہید سکندر یونیورسٹی میں کلاسز کے اجراء کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ جھالاوان میڈیکل کالج کے عمارت کی تعمیر کا کام جلد از جلد مکمل کیا جائے بصورت دیگر ہم حکومت کے کسی بھی تعلیم دشمن فیصلے کے خلاف پر امن احتجاج کے تمام قانونی ذرائع استعمال کریں گے۔