خضدار: سابق وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاہے کہ شہیدبابا سکندرخان زہری یونیورسٹی خضدکے معاملے پر بلوچستان حکومت کی جانب سے شکوک و شبہات پیدا کرناعلمی دشمنی اور یہاں نسل نو کے حق پر تلوار کھینچنے کے مترادف ہے۔
پہلے تو ہمیں یہ الزام دیا جاتا تھا کہ یہ سردار تعلیم کے آگے رکاوٹ ہیں اب جب ہم نے ایک بڑی یونیورسٹی دی جو مختصر مدت میں عالمی معیار کے مطابق بننے والی یونیورسٹی ہے جس میں 70سے زائد سبجیکٹ پڑھائے جائیں گے،صوبائی حکومت کی جانب سے اس تعلیمی ادارے پر قد غن لگانے کی مذمت کرتے ہیں،حکومت کی اس تعلیم دشمنی کے خلاف میں عنقریب عدالت میں جاؤں گا،یہ اعلیٰ قسم کا جامعہ ساؤتھ بلوچستان سمیت پورے ریجن کے عوام کے لئے ایک اعلیٰ علمی درسگاہ بن بننے جارہی ہے تاہم حکومت کی جانب سے خضدار میں بننے والی شہید بابا سکندر خان زہری یونیورسٹی کے باب کو بند کرنا یقینابدنیتی اور بد دیانتی پر مبنی ہے۔
اس کی ہم قطعاً اجازت نہیں دے سکتے ہیں، میں اور میری پارٹی کی جانب سے یہاں کے عوام تعلیم دوست طبقات سے مل کر اس تعلیم دشمنی کی بھر پور مخالفت کیاجائیگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خضدار کے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماء سابق وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کہاکہ شہید سکندرخان یونیورسٹی کو صرف خضدار اور جھالاوان کے عوام کے لئے نہیں بنایا یہ تمام ساؤتھ بلوچستان کے عوام، نسل نو کے لئے عظیم تعلیمی منصوبہ ہے ان کے لئے یہ جامعہ بنایا ہے خاران سے لیکر واشک،مکران سے لیکر نصیرآباد، سراوان جھالاوان تک کے بچوں کے لئے یہ تعلیمی ادارہ بنائی گئی ہے ان سب بچوں کا حق ماراجارہاہے اور انہیں تعلیم سے دور رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
میڈیکل کالج ایک سبجیکٹ پڑھایا جاتا ہے ایک سبجیکٹ کے لئے اس عظیم علمی درسگاہ کی راہیں مسدود کرنا یقینا تعلیم دشمنی ہے۔ وہ علمی جامعہ کہ جو انٹرنیشنل معیار کی جامعہ ہے جس میں ستر مضامین پڑھائے جائیں گے،لہذا اس ستر مضامین والے اعلیٰ جامعہ کو میڈیکل کالج میں تبدیل کرنے کی کس بھی طرح اجازت نہیں دے سکتے ہیں،میں طلباء، ان کے والدین اور تعلیم دوست طبقات سمیت تمام عوام الناس کے ساتھ کھڑا ہوں اور ہم اسی طرح ثابت قدم رہیں گے۔
انہوں نے کہاکہ سازشی عناصر انگریز کے دور سے لیکر آج تک بلوچستان کے عوام کو تعلیمی پسماندگی سے دوچار کیا ہماری نسلوں کو جہالت کی اندھیر نگریوں ناخواندگی کی وادیوں میں دھکیلا اور اب بھی وہ یہی چاہتے ہیں کہ بلوچستان مذید جہالت زدہ ہو، اور یہاں کے بچے اعلیٰ علمی صلاحیتیوں تک نہ پہنچ پائیں تاہم انہیں اس کی قطعاً اجازت نہیں داسکتے ہیں۔
صوبائی حکومت اپنے اس تعلیم دشمنی کو ترک کرکے بلوچستان کے عوام کے لئے بننے والی اس اعلیٰ معیار کی علمی درسگاہ کو پائیہ تکمیل تک پہنچا ئے اگر حکومت پھر بھی اپنی تعلیم دشمنی سے باز نہیں آتے تو پارٹی، قبائلی اور علاقائی حوالے سے ہم اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہونگے اور ہر فورم کواستعمال کیا جائیگا تاکہ حکومت اس عظیم تعلیمی منصوبے کو بند کرنے کے ارادے کو ترک کردے۔
انہوں نے کہاکہ جھالاوان سمیت پورے بلوچستان کے لوگ باشعور ہیں، غیرت مند لوگ ہیں وہ اپنے علمی حق پر ڈاکہ ڈالنے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے۔سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری کا کہنا تھا کہ یہ عالمی معیار کی جامعہ کو محض قلیل مدمت کافی حدتک تعمیر کیا جاچکا ہے، ایک جامعہ جب بھٹو نے بنایا ہے تو اس کو تین دھائیوں سے زیادہ کا عرصہ لگا، خضدار شہید سکندر خان یونیورسٹی کے عظیم تعلیمی پراجیکٹ کو ہم نے دیا اور اس کی تعمیر بھی ہنگامی بنیادوں پر کرایا اب یکدم بجنبش یک قلم اس عظیم علمی جامعہ منصوبے کو رکنا ناانصافی تعلیم دشمنی علاقہ دشمنی ہے جس کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں اور اس کے خلاف سیاسی عوامی فورم پراحتجاج کرنے کے علاوہ عدالت بھی جائیں گے۔