کوئٹہ : وزیرداخلہ بلوچستان میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا ہے کہ بھارت افغانستان میں بیٹھ کر بلوچستان میں دہشتگردی کی کاروائیاں کروا رہا ہے، سکیورٹی فورسز نے بہتر حکمت عملی سے صوبے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنائی ہے، پشین کے علاقے سرخاب میں تحریک طالبان پاکستا ن کے دودہشتگردوں کا ہلاک کردیا گیاجو سابق صوبائی وزیرمصطفی ترین کے بیٹے کے اغواء سمیت سمیت دیگردہشتگردی کی پانچ وارداتوں میں ملوث تھے۔
کوئٹہ میں سال 2019ء میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی نظر آئی، اسحاق آباد میں مدرسہ خود کش حملہ میں خود کش حملہ آور کی شناخت ہوچکی ہے جس کے دیگر ساتھیوں کے متعلق مصدقہ معلومات حاصل کی جاچکی ہیں اورگروپ کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے، مسنگ پرسنز کے نمائندوں نصر اللہ بلوچ اور ماما قدیر کی فہرست کے مطابق 350لوگ لاپتہ ہیں جن میں سے 300کے قریب بازیاب ہوچکے ہیں۔
یہ بات انہوں نے منگل کو سول سیکرٹریٹ کے سکندر جمالی آڈیٹوریم میں ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
وزیر داخلہ میر ضیاء لانگو نے کہا کہ گزشتہ روز سی ٹی ڈی اور حساس ادارے کو پشین میں بم دھماکوں،ٹارگٹ کلنگ اوراغواء کی وارداتوں میں ملوث دہشت گردوں کی سرخاب کے علاقے میں موجودگی کی خفیہ اطلاع ملی جس پر سی ٹی ڈی اور حساس اداروں کے اہلکاروں نے کارروائی کی اور کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے دو دہشتگرد مقابلے میں ہلاک ہوئے جن کی شناخت پیرشازالدین اور ذاکراللہ عرف گڈکے ناموں سے ہوئی جن کے قبضہ سے ایک عدد خود کش جیکٹ،تین دیسی ساختہ بم اور ایم ایم پسٹل،گولیاں بمعہ میگزین برآمدہوئیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے دونوں دہشتگرد پشین ڈسٹرکٹ میں دہشتگردی کی وارداتوں میں ملوث تھے،انہوں نے6جنوری کو موٹرسائیکل میں بم نصب کرکے جان اڈہ پشین پر لیویز کی گاڑی کو نشانہ بنایا تھا جس میں 12افرادزخمی ہوئے جس میں دو لیویزاہلکار شامل تھے،14ستمبر 2018کو پشین بائی پاس پر موٹرسائیکل میں بم نصب کرکے اے سی برشور کی گاڑی کو نشانہ بنایا تھا جس میں تین لیویز اہلکار شہید اوردوزخمی ہوئے تھے۔
2اگست 2019کو ملیزئی پل کے قریب موٹرسائیکل میں بم نصب کرکے ایف سی کی گاڑی کو نشانہ بنایا جس میں پانچ ایف سی اہلکار زخمی ہوئے اور گاڑی کو نقصان پہنچا،ملزمان نے 28نومبر2019کو باچا خان چوک پشین بازار میں دیسی ساختہ بم جس کو بروقت ناکارہ بنایا گیا جس میں 5کلو بارودی مواد معہ چھرے استعمال کئے گئے قبضہ میں پولیس میں لیا گیا،دونوں ہلاک ہونے والے افرادسابق صوبائی وزیر سردار مصطفی ترین کے بیٹے اسدترین کے اغواء برائے تاوان کی واردات میں بھی ملوث تھے۔
انہوں نے کہا کہ لورالائی میں 2019کے دوران دہشتگردی کے چھ واقعات ہوئے جن میں یکم جنوری کولورالائی چھاونی میں خودکش حملے میں 4آرمی کے جوان شہید جبکہ 4زخمی ہوئے،29جنوری کو ڈی آئی جی پولیس آفس میں خود کش حملے میں 9افراد شہید جبکہ 22زخمی ہوئے،26جون کوپولیس لائن لورالائی میں خود کش حملے میں ایک شخص جاں بحق جبکہ تین زخمی ہوئے،11جنوری کو بی آر سی کوئٹہ روڈ پر ٹارگٹ کلنگ میں ایک ایف سی اہلکارشہید جبکہ ایک زخمی ہو۔
16فروری کو مین بازار لورالائی میں ٹارگٹ کلنگ میں 2ایف سی اہلکار شہید جبکہ ایک زخمی ہوا شامل ہیں ان دہشت گردی کے واقعات کی کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان ذمہ داری قبول کرتی رہی جس پر سی ٹی ڈی اورحساس اداروں نے کام کرتے ہوئے 26مارچ2019ء کو خفیہ اطلاع پر لورالائی میں دہشت گردوں کے ایک خفیہ ٹھکانے پر چھاپہ مارا مقابلے کے دوران 3دہشت گرد وں نے اپنے آپ کو خود کش جیکٹ سے اڑادیا جن کا تعلق ٹی ٹی پی سے تھا۔
،10اکتوبر کو ایف سی اورحساس اداروں کوخفیہ اطلاع ملی کہ کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے اہم کمانڈر وہاب زخپیل کی موجودگی کو بارڈیم لورالائی کے قریب خفیہ ٹھکانے میں ہے جس پربروقت کارروائی عمل میں لائی گئی اورمقابلے کے دوران دو دہشت گرد مارے گئے جس کے ڈی این اے کے نمونے لاہوربھجوائے گئے اور ڈی این اے کے ذریعے ہلاک دہشت گرد کی شناخت وہاب زخپیل سے ہوئی وہاب زخپیل ٹی ٹی پی لورالائی کا اہم کمانڈر تھا اور لورالائی میں دہشت گردی کے واقعات کا ماسٹر مائنڈ تھا۔
میر ضیاء لانگو نے کہا کہ کوئٹہ میں سال2019کے دوران دو بڑے واقعات ہوئے جن میں ایک خود کش دھماکہ ہزار گنجی میں ہوا جس میں 18افراد شہید اور37زخمی ہوئے جبکہ دوسرا واقعہ امام بارگاہ ناصر العزامیکانگی روڈ پر خؤد کش کرنے کی کوشش کو ناکام بنایا گیا۔موٹرسائیکل میں بم نصب کرکے 6دھماکوں میں 11افرادشہید جبکہ متعددزخمی ہوئے اورٹارگٹ کلنگ کے صرف دو واقعات رپورٹ ہوئے 2دیسی ساختہ بم دھماکوں میں 4افراد شہید اور20زخمی ہوئے۔
انہوں نے کوئٹہ میں دہشتگردی کی روک تھام کے لئے کئے جانے والے اقدامات اور تحقیقات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہزارگنجی خؤد کش دھماکے میں خود کش حملہ آور کی شناخت اسامہ ولد بشیر احمد سکنہ نوشکی کے نام سے ہوئی دوران تفتیش خفیہ اطلاع ملنے پر مورخہ 4ستمبر2019ء کو نورزئی ٹاون مشرقی بائی پاس کوئٹہ میں سی ٹی ڈی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مقابلے کے دوران کالعدم تنظیم داعش سے تعلق رکھنے والے دہشتگرد سمیع اللہ،ابراہیم،حمایت،عامر،عبدالرزاق،آمنہ ہلاک ہوئے اسی گروپ کا ایک دہشت گرد جمیل احمدمورخہ یکم جون 2019ء کو سریاب روڈ پر پولیس مقابلے میں ہلاک ہوا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مذکورہ گروپ نے مورخہ 30مئی کو امام بارگاہ ناصر العزا پر خود کش حملہ آور کے ذریعے دھماکہ کرنا تھا لیکن پولیس کی بروقت کارروائی پر خود کش حملہ آور مارا گیاتھا۔
میر ضیاء لانگو نے بتایا کہ 5نومبر2019ء کو کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان کے تین دہشت گرد بخت محمد،احمد اللہ اور عبدالرحیم جوکہ گاڑی میں 35کلو گرام بارودی مواد،ہینڈ گرنیڈ،کلاشنکوف کے ساتھ کلی درویش آباد اغبرگ روڈ کے ذریعے کوئٹہ شہر میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے جو فورسز کے ساتھ مقابلے میں مارے گئے،جبکہ 20جنوری2020ء کو کلی الماس میں کوئٹہ میں موٹرسائیکل نصب بم دھماکوں کے ماسٹر مائنڈ حکمت اللہ اور کفایت اللہ جن کا تعلق کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے تھا مقابلے میں ہلاک ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ اسحاق آباد میں مدرسہ خود کش حملہ میں خود کش حملہ آور کی شناخت ہوچکی ہے جس کے دیگر ساتھیوں کے متعلق مصدقہ معلومات حاصل کی جاچکی ہیں اورگروپ کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے۔
انہوں نے نصیر آباد میں پیش آنے والے دہشتگردی کے واقعات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ نصیرآباد میں سال2019میں تین ریلوے لائنز کو بم دھماکوں سے نشانہ بنایاگیا اور 3بم موٹرسائیکلوں میں نصب کرکے مختلف مقامات پر دہشت گردی کی واردات کی گئی جس میں ایک شخص شہید جبکہ 48افرادزخمی ہوئے۔جس پر نصیرآباد سی ٹی ڈی نے سال2019میں کالعدم تنظیم بی آر اے کے دو اہم کمانڈر گل میر بگٹی اور مبارک عرف طوطابگٹی جوکہ موٹرسائیکل بم دھماکوں میں ملوث تھے کو گرفتار کیا جوکہ مزدور چوک واقعہ اورصحبت پور چوک پر ہونے والے دھماکوں کے ماسٹر مائنڈ تھے اسی طرح کالعدم تنظیم بی آر جی کے دہشت گرد ولی دوست بگٹی اور فضل الرحمن کو گردفتار کیاگیاجبکہ ایک دہشت گرد کو سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں نے ریلوے لائن پر بم نصب کرتے ہوئے فائرنگ کرکے ہلاک کیا اور بم کوناکارہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں اورسیکورٹی اداروں کی کاوشوں سے بلوچستان میں مجموعی طورپرامن وامان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے اور حکومت بلوچستان دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنے کیلئے پرعزم ہے، ایک سوال کے جواب میں میر ضیا ء لانگو نے کہا کہ مسنگ پرسنز کے نمائندوں نصر اللہ بلوچ اور ماما قدیر کی فہرست کے مطابق 350لوگ لاپتہ ہیں جن میں سے 300کے قریب بازیاب ہوچکے ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی پولیس کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ نے کہا کہ کوئٹہ میں سیف سٹی منصوبے پر کام کا آغاز ہونے جارہا ہے پہلے مرحلے میں شہر کے 11تھانوں کی حدود میں 100مقامات پر کیمرے نصب کئے جائیں گے انہوں نے بتایا کہ وحدت کالونی، جناح ٹاؤن، کلی الماس تھانوں کی تعمیر کا کام جاری ہے سول لائن تھانے میں بلوچستان کا پہلا ماڈل پولیس اسٹیشن بنانے جارہے ہیں جبکہ صوبے کا پہلا وومن پولیس اسٹیشن بھی جلد تعمیر کیا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ شہر میں 18چیک پوسٹیں بن رہی ہیں جو کہ تھانوں سے منسلک ہونگی، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ڈی آئی جی سی ٹی ڈی اعتزاز گورایہ نے کہا کہ2019کے دوران دہشتگرد وں کی مالی معاونت پر 73کارائیوں میں 48افراد گرفتار کئے گئے، 2019میں ہزارہ اورمسیحی برادری کی ٹارگٹ کلنگ کا کوئی بھی واقعہ رونما نہیں ہوا جبکہ پولیس کے 5اور لیویز کے 2واقعات پیش آئے،انہوں نے کہا کہ 2019میں 44دہشتگردوں کو ہلاک کیا گیا۔