|

وقتِ اشاعت :   February 4 – 2020

دالبندین :  یک مچ میں ایرانی ڈیزل اور پیٹرول والی گاڑیوں کی پکڑ دھکڑ کے خلاف مشتعل لوگوں کا شدید احتجاج،ٹائر جلا کر بین الاقوامی شاہراہ بلاک کردی۔

تفصیلات کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر دالبندین انجینئر عائشہ زہری کی نگرانی میں لیویز فورس نے یک مچ کے مقام پر ایک درجن سے زائد ایرانی ڈیزل اور پیٹرول والی زمباد پک اپ گاڑیوں کو پکڑ کر ان سے تیل اتار دی جس کے خلاف اہلیان یک مچ نے متاثرہ ڈرائیوروں اور گاڑی مالکان کے ساتھ مل کر آر سی ڈی شاہراہ پر ٹائر جلا کر یک مچ کے مقام پر سڑک بلاک کردی جس کی وجہ سے کوئٹہ سے تفتان جانے والی سینکڑوں گاڑیاں پھنس گئیں۔

ہڑتال کے سبب مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اس دوران یک مچ کے سیاسی و قبائلی معتبرین سردار مہراللہ نوتیزئی، سردار زادہ دودا خان گورگیج،حاجی ملک علی نوتیزئی،حاجی محمد اسحاق نوتیزئی، اور دیگر معتبرین نے کہا کہ اسسٹنٹ کمشنر دالبندین انجینئر عائشہ زہری نے علی الصبح ایک درجن سے زائد گاڑی والوں کے تیل اتار کر عوام کے ساتھ سراسر ظلم و ناانصافی کی ہے جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ضلع چاغی میں ویسے بھی بیروزگاری کا راج ہے غریب عوام نان شبینہ کے محتاج بن چکے ہیں سرحدی علاقوں میں لوگوں کا انحصار ایرانی ڈیزل اور پیٹرول کے کاروبار سے وابستہ ہے مگر افسوس اسسٹنٹ کمشنر اصل مسائل کو حل کرنے کی بجائے غریب عوام کے منہ سے روٹی کا تر نوالہ چھین رہی ہے انہوں نے کہا کہ علاقے میں بدامنی چوری وڈکیتی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں میں اضافے سے عوام تشویش میں مبتلا ہوچکے ہیں۔

انتظامیہ اصل مسائل سے توبہ ہٹانے کے لیے تیل کے کاروبار میں مصروف لوگوں کو بے جا تنگ کررہی ہے انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسسٹنٹ کمشنر دالبندین انجینئر عائشہ زہری کا فی الفور تبادلہ عمل میں لاکر تیل والی گاڑی والوں کو تنگ کرنے کا نوٹس لیا جائے اور پکڑی گئی تیل واپس کردی جائے تاہم کئی گھنٹے گذرنے کے بعد ڈپٹی کمشنر چاغی فتح خان خجک نے سابق صوبائی وزیر الحاج علی محمد نوتیزء کی قیادت میں مظاہرین سے کامیاب مذاکرات کیے جس پر مظاہرین نے سڑک کھول دی اور احتجاج موخر کر دی۔