خضدار : پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق بلوچستان چیپٹر کے زیر اہتمام خضدار پریس کلب کے ہال میں گروپ میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔
گروپ میٹنگ میں وکلاء،صحافی،سول سوسائٹی،طلباء،مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین،ہندو پنچائیت،خواتین سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی،گروپ میٹنگ سے ایچ آر سی پی بلوچستان چیپٹر کے کوارڈنیٹر فرید احمد شاہوانی،ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن خضدار کے صدر خالد محمود ایڈووکیٹ،عبدالسلام ایڈووکیٹ،فوزیہ سکندر ایڈووکیٹ،صحافی ایوب بلوچ،عبدالواحد شاہوانی،میر علی شیر ناز برائیوئی،خواتین اسمبلی کے چیئرپرسن فیصلہ شاہین،سول سوسائٹی کے شاہین برائیوئی،سمیت دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں یہ المیہ ہے کہ آج بھی عوام الناس کو اظہار رائے کی آزادی حاصل نہیں اور میڈیا کو بھی یہ آزادی حاصل نہیں کہ وہ عوامی رائے کو کھل کر چھاپیں یا کھل کر نشر کریں میڈیا پر سنسر شپ ہے اور عوامی اظہار کو مختلف طریقوں سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔
حالانکہ انسانی حقوق کی عالمی منشور جس پر پاکستان نے بھی دستخط کی ہے اس میں اظہار رائے کی جو قوانین ہیں یا پاکستان کے آئین نے عوام الناس کو اظہار رائے کے جو حقوق دئیے ہیں ان پر پابندی لگانا یا انہیں مختلف طریقوں سے کنڑرول کرنا المیہ سے کم نہیں۔
مقررین نے کہا کہ عوام کو زندگی کی بنیادی ضرورتیں فراہم کرنا ریاست کی زمہ داری ہے مگر یہاں عوام کو صحت،صاف پانی،تعلیم،مواصلات سمیت دیگر مسائل کا سامنا ہے متحریک سوسائٹی اور انسانی حقوق کی صورتحاول پر نظر رکھنے والی تنظیموں کی عدم موجودگی کا بھی بعض قوتیں فائدہ اٹھاتی ہے۔
پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق اس صورتحال کو بہتر سمت دلانے کے لئے مقامی سطح پر انسانی حقوق کے محافطوں اور غیر محفوظ طبقات کی آواز بلند کرنے اور سول سوسائٹی کے ان حلقوں کی وجود و اہمیت کو نمایاں کر کے اظہار رائے کے تحفظ و فروغ کی ضرورت کی تائید کرتی ہے گروپ میٹنگ میں موجود شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ہم سب ملکر ملکی قوانین کے دائرہ رہ کر اس مسئلے پر موثر آواز بلند کر سکتے ہیں۔