کوئٹہ: ایم پی اے آواران واسپیکربلوچستان اسمبلی میرعبدالقدوس بزنجونے کہا ہے کہ مقامی لوگوں کو بھرتی کرکے گورنمنٹ ڈگری کالج آواران کوفعال بنائیں گے تاکہ نوجوان نسل اپناتعلیمی سلسلہ جاری رکھ سکیں،کالج کے الحاق کامسئلہ حل کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
یہ بات انہوں نے جمعہ کے روز”بلوچستان ایجوکیشن سسٹم“کے آرگنائزرشبیر رخشانی سے گفتگوکرتے ہوئے کہی۔تعلیمی مسائل سے متعلق اعدادوشماراکھٹاکرنے والی مہم ”بلوچستان ایجوکیشن سسٹم“کے رضاکاروں نے آرگنائزرشبیررخشانی کی قیادت میں اسپیکربلوچستان میرعبدالقدوس بزنجوسے ان کے چیمبرمیں ملاقات کی۔
اس موقع پر انہوں نے اسپیکربلوچستان اسمبلی کوآواران میں تعلیمی مسائل سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گورنمنٹ ڈگری کالج آواران کے اساتذہ کے تبادلے سے تعلیمی سلسلہ متاثر ہورہا ہے، کالج کے الحاق کامسئلہ بھی حل نہیں کیاجاسکا جس کی وجہ سے یہاں زیرتعلیم طلبا و طالبات کا موجودہ سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ کالج کے الحاق کیلئے ڈگری کالج آواران کو2لاکھ60 ہزار روپے درکار ہیں جوکہ کالج انتظامیہ اداکرنے سے قاصرہے۔اسپیکربلوچستان اسمبلی نے ”بلوچستان ایجوکیشن سسٹم“کی ٹیم کویقین دہانی کرائی وہ وائس چانسلر بلوچستان یونیورسٹی کو بلا کر کالج کے الحاق کامسئلہ حل کرائیں گے۔
کالج کے اساتذہ کے تبادلوں کاسلسلہ روکنے کیلئے متعلقہ حکام سے بات کریں گے اورمقامی اساتذہ کی تعیناتی یقینی بناکرآواران کالج کو فعال بنائیں گے تاکہ نوجوانوں کاتعلیمی سلسلہ متاثرنہ ہو۔
دریں اثناء بلوچستان ایجوکیشن سسٹم نے سیکرٹری کالجز ہائیر اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن بلوچستان ہاشم غلزئی سے ملاقات کی، اور اپنے مسائل تحریری طور پر ان کے سامنے رکھے جن میں ڈگری کالج آواران کے الحاق کا تھا۔ ڈگری کالج آواران کو تربت یونیورسٹی سے الحاق کرنے کے لیے سیکرٹری کالجز کی جانب سے اجازت نامہ درکار ہے ٹیم کو یقین دہانی کرائی گئی کہ اسے پراسیس کیا جائے گا۔ لیکچررز ڈگری کالج آواران کی یکے بعد دیگرے تبادلے کا تھا۔
ٹیم نے سیکرٹری کو بتایا کہ ان اقدامات سے ڈگری کالج آواران بند ہو جائے گا سیکرٹری نے جوابا کہا کہ اس مسئلے پر ڈپٹی کمشنر آواران نے ان سے رابطہ کیا تھا مذکورہ ٹرانسفر کو رکوا دیا جائے گا۔ ٹیم نے کہا کہ ٹرانسفر اساتذہ کا حق ہے مگر ان کا متبادل کالج کو فراہم کیا جائے تاکہ تعلیمی سلسلہ نہ رک جائے۔