سبی: عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر وبلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر سردار اصغر خان اچکزئی نے کہا ہے کہ خان عبدالغفارخان (باچاخان) اور خان عبدالولی خان کی سیاست عوام کیلئے تھی جہنوں نے ہمیشہ بلا ونگ نسل زات مذہب کے لئے قید وبند اور طویل جدوجہد میں اپنی ذندگیاں وقف کی بلوچستان سے نکالنے والی گیس بلوچستان کے چولہے نہیں جلا سکی مگر پنچاب سمیت دیگر علاقوں میں کارخانہ چلار ہی آزادی سے قبل انگریز کی غلامی میں تعلیمی اداروں صحت اور بنیادی سہولیات میسر تھی مگر آزاد وطن اور آزادی کی زندگی میں ہمیں ان سے محروم رکھا گیا۔
سابق ادوار میں سبی میلے میں اپنے پچپن میں آتے ہے آج بھی سبی کو وہی حال ہے لوگ مسائل اور سبی مسائلستان بن چکا ہے ہمارے وسائل پر ہمارا حق تسلیم کیا جائے بلوچستان سمیت ملک بھر کی عوام کے حقوق کیلئے کٹ مرنے کو تیار ہے کارکناں خان باچا خان اور خان عبدالولی خان کے سنہری اصولوں کو اپنائیں اور پارٹی کا پیغام کونے کونے میں لے جائیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے عوامی نیشنل پارٹی ضلع سبی کے زیر اہتمام خان عبدالغفار خان (خان باچا خان) کی32ویں اور خان عبدالولی خان کی 14ویں برسی کے موقع پرپبلک پارک سبی عظیم ایشان تعزیتی جلسہ سے خطا ب کرتے ہوئے کیا۔
قبل ازین تعزیتی جلسہ عام کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کی سعادت ضلعی محمد علی نے کی جبکہ اسٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلعی جنرل سیکرٹری میر مجتبیٰ خان خجک نے سرانجام دئیے جلسہ کی صدارت ضلعی صدر میر سعید خان خجک جبکہ مہمان خصوصی صوبائی صدر و بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈ رسردار اصغر خان اچکزئی تھے۔
جلسہ عام میں صوبائی سینئر نائب صدر وزیر اعلیٰ بلوچستان کے معاون خصوصی نوابزادہ عمر فاروق کانسی، صوبائی جنرل سیکرٹری محبت خان کاکا، ضلع کوئٹہ کے صدر جمال دین اشتہار، نائب صدر محمد اخلاق، زارق خان، ضلعی سینئر نائب صدر احمد خان خجک، صدر اول اللہ داد مرغزانی نائب صدر دوئم ملک آصف، جوائنٹ سیکرٹری اول جعفر سیلاچی،ضلعی جوائنٹ سیکرٹری دوئم ثناء اللہ،، ڈپٹی جنرل سیکرٹری علی محمد خجک، انفارمیشن سیکرٹری سرور خجک، اسپورٹس سیکرٹری شاہ نواز خجک، ضلعی فنانس سیکرٹری فرید احمد،ضلعی سالار مدثر مرغزانی کے علاوہ اے این پی سبی ڈیرہ مراد جمالی جعفر آباد کے سینکڑوں کارکنان موجود تھے۔
جلسہ گاہ کو خان عبدالغفار خان المعروف باچا خان، خان عبدالولی خان ودیگر قائدین کی قد آور تصویروں پارٹی جھنڈوں سے سجایا گیا تھا عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر پارلیمانی لیڈر سردار اصغر خان اچکزئی نے کہاہے کہ یقینا آج بھی جن جن عظیم قائدین کے دن کی مناسبت سے ہم ایک دوسرے کے سامنے موجود ہے یقینا فخر افغان باچا خان اور رہبر تحریک خان ولی خان کو ان کی عظیم جدوجہد کے حوالے سے صبح سے رات تک خراج عقیدت پیش کریں۔
تو ہمارے الفاظ ختم نہیں ہونگے لیکن ایک بات ہم سب کو یادر رکھنی چاہیے کہ اس دھرتی اور اس خطے کے لئے سیاست کی قربانیوں کی جو بنیاد رکھی تھی آج بھی ہم21ویں صدی میں اس کے لئے ٹرپ رہے ہیں آج بھی ہمارے ارمان امیدیں اور تحریک کے ہداف پورے نہ ہوسکے جس کے لئے فخر افغان باچا خان نے 35سال اور خان عبدالولی خان نے 21سال جدوجہد کی جن کے ساتھیوں نے جلاوطنی اور جام شہادت نوش کی لیکن صرف لوگ بدل گئے۔
اور واردت بدل گئی کل کے فرنگی سے ہم اس قوم کی ترقی خوشحالی کے لئے جس جدوجہد کا آغاز باچا خان نے شروع کیا آج اس مملکت خدائیداد پاکستان جو جمہوریت کے نام پر قیام ہوا جو مذہب کے نام پر قیام ہوا مگر نہ ہم جمہوری حقوق حاصل کرسکے اور نہ ہی مذہب کی بنیا د پر حقوق حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے بلکہ میں یوں کہوں گا کہ آج بھی اس دھرتی پر مذہب جمہوری روایات سے ہٹ کر ظلم و ستم جاری ہے۔
آج بھی جمہوری دور میں جمہوریت کے نام پر ہمیں وہ حقو ق حاصل کرنا درکنار بلکہ کھل کر بات اور اظہارائے کی بھی آزادی حاصل نہیں انہوں نے کہاکہ انگریزوں کی غلامی میں تھے تو ہمیں تعلیم صحت سمیت دیگر بنیادی سہولیات میسر تھی مگر آج آزاد ملک اور آزادی کی زندگی بسر کررہے ہیں مگر ہمیں وہ سہولت نہ مل سکی آج بھی تعلیمی ادارے تباہی و بربادی کا منظر پیش کرتے ہے۔
صحت کی سہولت میسر نہیں بجلی گیس سے محروم ہیں سوئی کے علاقہ سے گیس نکالی ہے مگر سبی سمیت کئی علاقوں میں لوگوں کے چولہے نہیں جلتے مگر پنچاب میں کارخانے چل رہے ہیں بچپن میں سبی آتا تھا آج بھی سبی کا وہی حال ہے ہر سال وفاق صوبائی حکومتوں کے علاوہ سبی میلے میں کروڑوں روپے فنڈز آتا ہے اس کے باوجود سبی کے لوگ مسائل کا شکار اور شہر مسائلستان بنا چکاہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہماری دھرتی ہیں اس کے مالک ہم ہے اس ملک وقوم کی آزادی کے لئے ہمارے اکابریں نے جدوجہد کی وہ کسی سے پوشیدہ نہیں بغیر کلاشکوف عدم تشدد کے راستے پر چل پر آزادی نصیب ہوئی آج دنیا میں جن جن علاقوں میں آزادی کی تحریک چل رہی ہیں وہ خان عبدالغفار خان اور اے این پی کے اکابرین کے اصولوں کو اپنائے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں رہی سہی جمہوریت خان عبدالغفار خان، خان عبدالولی خاں سمیت ساتھیوں کی قربانیوں کا ثمر ہیں ملک میں ووٹ کا حق اور آئین بھی ان ہی قائدین کی بدولت ملا انہوں نے کہا کہ دہشت گردی ہمارے معاشرے کی پیداوار نہیں ہم نے اس وقت بھی کہا تھاکہ جو بو رہے ہواس کے کاٹنے سے کل آپ کے پاؤں ہی لہولہاں گے ہم نے پایا کچھ نہیں کھویا بہت کچھ ہے اور کھونے جارہے ہیں۔
پرامن خوشحال مستحکم افغانستان کو تباہ کیا اس کے اثرات آج ہمارے ملک سمیت پوری دنیا میں موجود ہے آج بھی حکمرانوں نے ہوش کے ناخون نہیں لیے تو تباہی ہمارے مقدر کا حصہ ہوئی انہوں نے کہا کہ ملک کی خارجی پالیسیوں کی بدولت آج ہم دنیا میں اکیلے رہ گئے ہیں غلط پالیسیوں کی وجہ سے مسئلہ مسائل کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان مسائل سے چھٹکارے کے لئے باچا خان و خان عبدالولی خان سمیت اے این پی اکابرین کے فلسفہ سوچ اصولوں کو اپنانا ہوگا انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنے حقوق کے حصول کے لئے مل کر جدوجہد کرنی ہوگی اے این پی کی جدوجہد محکوم ومظلوم اقوام کے لئے ہیں ہمیں اس وطن سے محبت ہے ہمارے قائدین نے ہمیں پیار محبت اور امن کا درس دیا ان کی تعلیمات ہمارے لیے مشعل راہ ہے عوامی نیشنل پارٹی کی جدوجہد امن خوشحالی ترقی کے لئے ہے۔
کارکناں اتحاد واتفاق کو برقرار رکھتے ہوئے سیاسی میدان میں بھر پور جدوجہد کو یقینی بنائیں تعزیتی جلسہ عام سے عوامی نیشنل پارٹی صوبائی سینئر نائب صد وزیر اعلیٰ بلوچستان کے معاون خصوصی ر نوابزادہ ارباب عمر خان کانسی، صوبائی جنرل سیکرٹری محبت خان کاکڑ،جمال خان،سعید احمد خجک میر مجتبیٰ خجک ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خان عبدالغفار خان المعروف اور خان عبدالولی خان کی عوام دوست جدوجہدہر روشنی ڈالتے ہوئے مقررین نے کہا کہ قائدین نے اپنی 70سالہ زندگی میں 36سال قید بند کی صوبتیں عوام کے حقوق کے حصول میں گزری قائدین نے عیش وعشرت کی زندگی لوگوں کیلئے وقف کردی عدم تشدد کی۔
سیاست کے خلاف آواز بلند کی ہم ان کی عظیم جدوجہد قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں عوامی نیشنل پارٹی اور قائدین نے ہمیشہ عوام کیلئے سیاست کی اور اپنے سروں کے نذرانے پیش کئے عوامی حقوق کے حصول کیلئے کبھی سورے بازی نہیں کی باچاخان نے امن بھائی چارے محبت کا درس دیا جو تشدد سے نفرت کرتے تھے۔
انہوں نے فرنگی سامراج کیلئے خلاف بھی پرامن رہ کر جدوجہد کا راستہ اپنایا جنہوں نے صرف پشتون قوم کے لیڈر نہیں تھے بلکہ سندھی پنجابی سرائیکی بلوچ سمیت ملک میں بسنے والی ہر قوم قبیلے کی ترجمانی کرتے تھے کارکنان فخر افغان باچا اور خان عبدالولی خان کی تعلیمات کو مشعل راہ بنا کر ان کے مشن کو جاری رکھیں اس موقع پر سیکورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے تھے۔