کراچی : انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری مسٹر جیریمی ڈئیر نے پاکستان میں صحافیوں کی زندگیوں کو درپیش خطرات، عدم تحفظ، بے روزگاری، صحت و انشورنس سمیت دیگر مسائل کو تشویشناک قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ پاکستانی صحافی چاہیں گے تو وہ پاکستان میں صحافیوں کو درپیش مسائل پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن سمیت دیگر عالمی فورمز پرآواز اٹھا سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا کا بھی ایک اپنا ضابطہ اخلاق ہونا چاہیے اور اس سلسلے میں کوئی شفاف و غیر جانبدارانہ قانون بھی ہونا چاہیے لیکن اس کی آڑ میں آزادی اظہار اور صحافتی آزادی پر قدغن نہیں لگانی چاہیے۔
انہوں نے یہ بات منگل کو کونسل آف پاکستان نیوزپیپرایڈیٹرز (سی پی این ای) کی دعوت پر سی پی این ای سیکریٹریٹ کراچی میں اخباری مدیران اور صحافیوں سے گفت گو کرتے ہوئے کہی۔ سی پی این ای سیکریٹریٹ آمد پر ڈپٹی جنرل سیکریٹری عامر محمود اور دیگر مدیران نے انہیں خوش آمدید کہا۔ مسٹر جیریمی ڈئیرنے بتایا کہ آئی ایف جے کے ساتھ 140 ممالک سے چھ ہزار سے زائد صحافی منسلک ہیں۔
انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس دنیا بھر میں صحافتی آزادی اور صحافیوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں کوئی ملک ایسا نہیں جہاں میڈیامکمل آزاد ہو۔ پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جہاں صحافتی آزادی اور صحافیوں کے تحفظ کی صورتحال سنگین ترین ہوگئی ہے۔ صحافیوں کو سستا اور فوری انصاف میسر نہیں۔
سی پی این ای کی میڈیافریڈم رپورٹ 2019 کا حوالہ دیتے ہوئے مسٹر جیریمی ڈئیر نے کہا کہ پاکستان میں صحافیوں پر حملے ہور ہے ہیں، انہیں قتل کیا جارہا ہے،صحافیوں کوان کی پیشہ وارانہ ذمہ داریوں کی ادائیگی سے روکا جارہا ہے۔ صحافیوں کی ملازمتوں کو تحفظ حاصل نہیں ہے، انہیں بے روزگار کیا جارہا ہے، وہ کئی کئی مہینوں سے بغیر تنخواہ کے کام کرنے پر مجبور ہیں۔ انہیں صحت اور انشورنس کی سہولیات بھی فراہم نہیں کی جارہیں۔ یہ صورتحال بہت تشویشناک ہے۔
آئی ایف جے کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری نے مزید کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ صحافتی ادارے چلتے بھی رہیں اور آزادی صحافت کو بھی یقینی بنایا جائے۔مدیران اور صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے مسٹر جیریمی ڈئیر نے کہا کہ میڈیا انڈسٹری کا منافع کم ضرورہوا ہے لیکن یہ اب بھی منافع بخش ہیں، انہیں صحافیوں کو سہولیات دینی چاہیے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا سے متعلق حکومتی قوانین کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس کی آڑ میں آزادی اظہار اور صحافتی آزادی پر قدغن نہیں لگانی چاہیے۔ اخبارات کو اشتہارات کی کمی اور دیگر درپیش مسائل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دنیا میں ٹیکنالوجی تیزی سے ترقی کر رہی ہے تاہم اب بھی اخبارات پر قارئین کا اعتماد قائم ہے۔
اخبارات کو بھی اپنے ڈیجیٹل پلیٹ فارم بنا کر قارئین سے سبسکرپشن سمیت دیگر تجاویز پر غور کریں تاکہ وہ مالی مشکلات سے نکل سکیں۔ مسٹر جیریمی ڈئیر نے بتایا کہ کچھ ممالک میں حکومت بھی اخباری اداروں کو دفاتر، پرنٹنگ پریس، ٹیکس چھوٹ اور دیگر وسائل فراہم کرکے مدد کرتی ہے۔ قبل ازیں سی پی این ای کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری عامر محمود نے اپنے استقبالیہ کلمات میں مسٹرجیریمی ڈئیر کو خوش آمدید کہتے ہوئے انہیں بتایا کہ سی پی این ای پاکستانی ایڈیٹرز کی واحد نمائندہ کونسل ہے جو آزادی صحافت اور صحافتی اداروں کو درپیش مسائل پر آواز اٹھاتی رہتی ہے۔
انہوں نے پاکستان میں صحافیوں اور صحافتی اداروں کو درپیش مسائل پر بھی روشنی ڈالی۔ اس موقع پر پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے) کے صدر جی ایم جمالی نے بھی اظہار خیال کیا۔ صدر کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے) حسن عباس نے شکریہ کے کلمات ادا کیے۔
اس دوران سی پی این ای کے اراکین سینئر مدیران طاہر نجمی، عبدالخالق علی نے مسٹر جیریمی ڈئیر اور جی ایم جمالی کو اجرک پہنچائی جبکہ ڈپٹی سیکریٹری جنرل سی پی این ای عامر محموداور مقصود یوسفی نے انہیں سی پی این ای کی جانب سے شیلڈ پیش کی۔
تقریب میں غلام نبی چانڈیو، عارف بلوچ،سید مدثر بخاری، بشیر احمد، سلمان قریشی، شیر محمد کھاوڑ، مظفر اعجاز، عبدالرزاق سروہی، حمیدہ گھانگھرو، آصف شیخ، فصیح الدین، پی ایف یو جے کی نائب صدر شہر بانو، عرفان گھمرو،کے یو جے کے نائب صدر اعجاز احمد،سیکریٹری کے یو جے عاجز جمالی، لبنیٰ جراراور دیگر بھی موجود تھے۔