خضدار: خضدار اتحاد،بی این پی (عوامی) اور مردوئی اتحاد کی جانب سے مقامی سکول کے ٹیچرکی مبینہ گرفتاری کے خلاف احتجاجی ریلی و پریس کلب کے سامنے مظاہرہ،مقامی انتظامیہ اور لیویز فورس نے ایک معزز استاد کو نہ صرف گرفتار کرنا بلکہ ان کی گرفتاری کو دہشت گردوں کی طرح نقاب ڈال کر سوشل میڈٰیا پر ان کی تصاویر وائرل کرنے کا عمل انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت عمل ہے۔
مقررین کا مظاہرین سے خطاب تفصیلات کے مطابق خضدار اتحاد،بی این پی (عوامی) اور مرودئی اتحاد کی جانب سے مقامی سکول ٹیچر عبداللہ مرودئی کی گرفتاری اور مقامی معتبرین عبدالحمید ادو و دیگر پر مقدمہ درج کرنے کے خلاف احتجاجی ریلی نکال کر پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔
مظاہرین سے بی این پی (عوامی) کے رہنماء صدام بلوچ،جمعیت علماء اسلام زہری کے رہنماء فیصل زہری،خضدار اتحاد کے رہنماء عبدالغفار زہری اور مردوئی اتحاد کے رہنماء امداد مردوئی و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقامی سکول کے ٹیچر عبداللہ مردوئی کو بے بنیاد الزامات کے تحت گرفتار کیا گیا ہے ایک جانب یہ گرفتاری قابل مذمت عمل ہے۔
تو دوسری جانب ایک معزز ٹیچر کی گرفتار ی کے بعد ان کے تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کرنا اور ان سے دہشت گردوں جیسا سلوک روا رکھنا افسوسناک عمل ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے مقررین نے کہا کہ مقامی تحصیلدار قبائل اور عام شہریوں کو ایک دوسرے سے دست و گریبان کرنے کے لئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں جس کی واضح مثال معززین فیروز آباد پر بے جا مقدمات کا اندراج اور ٹیچرکی گرفتاری ہے۔
مقررین نے کہا کہ معزز ٹیچر نے کوئی جرم نہیں کیا بلکہ انہیں ایک من گھڑت کہانی بناکر مقدمہ میں پھنسایا جا رہا ہے دوسری بات اگر ان کو گرفتار کیا گیا تھا تو لیویز فورس و تحصیلدار کو کس نے یہ حق دیا ہے کہ وہ گرفتاری کے بعد ان کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کریں ہم سمجھتے ہیں۔
کہ یہ عمل دانستہ ہے جس کے پس منظر میں ذاتی عناد شامل ہیں انہوں نے کمشنر قلات ڈویژن حافظ طاہر اور ڈپٹی کمشنر خضدار ڈاکٹر طفیل احمد بلوچ کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ انصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے ایک ٹیچر کے ساتھ ہونے والے نا انصافی کا ازالہ کر کے اس واقعہ کی تحقیق کریں کہ ایک زمہ دار فورس کی جانب سے ایسی غیر زمہ داری کیوں کی گئی۔