ڈیرہ اللہ یار: مادری زبان کے عالمی دن کے موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام کانفرنس رہنماؤں نے بلوچی زبان سمیت تمام زبانوں کو قومی زبان قراردینے اور بلوچستان میں نصاب میں بلوچی زبان شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
پریس کلب میں منعقدہ کانفرنس سے بی این پی کے سینٹرل کمیٹی کے اراکین میر غلام نبی مری میر نذیر احمد کھوسہ میر عبدالغفور مینگل سابق ضلعی صدر احسان کھوسہ مراد بلوچ ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ زبان قوموں کی پہچان ہوتی ہے جو قومیں اپنی قومی زبان کو اہمیت دیتی ہیں وہی قومیں تاریخ کے سینے میں زندہ رہتی ہیں۔
بدقسمتی سے بلوچستان میں بلوچی اور براہوی زبانوں کی ترویج کے لیے کوئی موثر کام نہیں ہوا نہ ہی کام کیا جارہا ہے ہم پر اردو زبان کو مسلط کرکے ہمارے نصابوں سے بھی بلوچی اور براہوی زبانوں کو نکال دیا گیا ہے جس کے باعث ہماری نئی نسل اپنی قومی زبانوں سے ناواقف ہوتی جارہی ہے انکا کہنا تھا کہ ہمیں اردو زبان سے کوئی مسئلہ نہیں اردوزبان محض رابطے کی زبان ہے ہمیں اپنے قومی زبانوں کو اجاگر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
مقررین کا مزید کہنا تھا کہ سندھ میں سندھ زبان کی ترویج کے لیے بہت کام ہوا ہے یہی وجہ ہے کہ سندھ میں نصاب سمیت تمام لٹریچرز اور اخبارات بھی سندھی زبان میں شائع ہوتے ہیں جبکہ دفاتر میں بھی سندھی زبان بولی جاتی ہے آج مادری زبانوں کا عالمی دن کا مقصد بھی زبانوں کو اجاگر کرنے کی اہمیت یاد دلاتا ہے۔
ایران فرانس چین سمیت دیگر بہت سے ممالک کے رہنماء اور وزراء اعظم بین الاقوامی فورم پر انگریزی کے بجائے اپنی قومی زبان میں خطاب کرکے پوری دنیا کو پیغام دیتے ہیں کہ وہ گونگے نہیں بلکہ ان کی اپنی مادری زبان ہے ہمیں اور ہمارے دانشوروں کو چاہیے کہ وہ بلوچستان میں بلوچی اور براہوی زبانوں کی ترویج کے لیے کام کریں اور حکومت بلوچستان نصاب میں اردو کیساتھ بلوچی اور براہوی زبانوں کو بھی شامل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے۔