کوئٹہ: آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن اورڈاکٹروں نے ملازمین، ڈاکٹروں اور طلباء کی گرفتاری کے خلاف 3روزہ قلم چھوڑ ہڑتال اور سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ ایس ایچ او بجلی روڈ تھانہ کے خلا ف فوری کارروائی اور گرفتار ملازمین اور طلباء کورہاکیا جائے بصورت دیگرمزید سخت احتجاج پر مجبور ہونگے۔
یہ بات آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن (ایپکا) کے صوبائی صدر داد محمدبلوچ،یونس کاکڑ،تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کے وائس چیئرمین ڈاکٹرالیاس بلوچ ڈپٹی جنرل سیکرٹری میر زیب شاہوانی،بلوچ ڈاکٹر فورم کے ڈاکٹر عبدالقادر عمرانی، طالبہ ڈاکٹرنجمہ بلوچ نے پیر کی شام کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔
ایپکا کے صوبائی صدر داد محمد بلوچ نے کہا ہے کہ بولان میڈیکل بلوچستان کا واحد میڈیکل کالج تھاBUMHSایکٹ2017 کے تحت بولان میڈیکل کالج کو یونیورسٹی میں ضم کردیا گیا جسمیں اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں نہیں لیا گیاایک سرکاری ادارے کو بیک جنبش قلم ایک خودمختار ادارے میں ضم کرکے غیر یقینی کی صورتحال پیدا کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ مذکورہ ایکٹ اٹھارویں ترمیم سے متصادم ہے ہمارے خدشات پر ایکٹ میں ترمیم کے مطالبے پر رضامندی کی بجائے یونیورسٹی انتظامیہ نے محاذ آرائی کا راستہ اختیار کیا اورمخصوص لابی کے ذریعے ہمارے خلاف پروپیگنڈہ کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ بولان میڈیکل کالج کے ملازمین،ڈاکٹروں اور طلباء نے ملکر تحریک بحالی بولان میڈیکل شروع کی جس کے دوران پرامن احتجاج کے تمام راستے اختیار کئے گئے حکومت کی جانب سے مذاکرات کیلئے ایک کمیٹی بنائی گئی جس میں صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی، صوبائی وزیر زراعت انجینئر زمرک خان اچکزئی،صوبائی وزیر خوراک سردار عبدالرحمن کھیتران اور تین سیکرٹریز شامل تھے لیکن نوٹیفکیشن میں کمیٹی کا چیئرمین ڈیکلیئر نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملازمین نے بار بار یقین دہانیوں کے باوجود کوئی شنوائی نہ ہونے پر بلوچستان اسمبلی کے سامنے دھرنا دیا تو ملازمین،ڈاکٹروں اور طلباء کو گرفتار کرکے جیلوں میں ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تحریک بحالی بولان میڈیکل کالج کی ایگزیکٹو کمیٹی نے دوبارہ 24فروری کو اسمبلی کے سامنے احتجاج کا اعلان کیا آج جب ملازمین،ڈاکٹرز اور طلباء و طالبات مظاہرے کیلئے بلوچستان اسمبلی کے سامنے پہنچے تو ایس ایچ او بجلی روڈ نے 25طالبات سمیت 300سے زائد ملازمین،ڈاکٹروں اور طلباء کو گرفتار کرکے تھانے میں بند کردیا جہاں ان پر بدترین تشدد کیا گیا ہے اوران سے موبائل فون چھین لئے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت فوری طور پرایس ایچ او بجلی روڈ کے خلاف کارروائی کرے اور گرفتار ملازمین،طلباء اور ڈاکٹروں کورہا کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ گرفتاریوں کے خلاف آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن 25سے 27فروری تک سرکاری دفاتر میں قلم چھوڑ ہڑتال اور ڈاکٹرز سرکاری ہسپتالوں میں او پی ڈیز کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر پھر بھی گرفتار افراد کو رہا نہیں کیا گیا تو سخت سے سخت احتجاج کا راستہ اپنانے پر مجبور ہونگے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بولان میڈیکل یونیورسٹی ایکٹ سے 1400کے قریب ملازمین اورڈاکٹرز متاثر ہوئے ہیں ریٹائرڈ اور فوت ہونے والے ملازمین کے لواحقین کو واجبات ادا نہیں کئے جارہے ہیں۔