|

وقتِ اشاعت :   February 25 – 2020

کوئٹہ:  بلوچستان میں وائرس کے پیش نظر موثر اقدامات کی حکومتی یقین دہانی پر تحریک التواء نمٹادی گئی، بلوچستان اسمبلی نے چین اور ایران میں کرونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں پر چینی و ایرانی حکومتوں اور عوام سے اظہار ہمدردی، مکمل یکجہتی اور تعاون سے متعلق قرار داد منطور کرلی۔

پیر کے روز ڈپٹی سپیکر بلوچستان اسمبلی سردار بابر موسیٰ خیل کی زیر صدرات ہونے والے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کا یہ ایوان چین اور ایران میں کرونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں پر چینی و ایرانی حکومت اور ان کے عوام سے اظہار ہمدردی، مکمل یکجہتی اور ہر قسم کے فنی، مالی اور دیگر تعاون کی مکمل یقین دہانی کراتا ہے اور بلوچستان کے عوام و تمام سیاسی جماعتیں متفقہ طور پر اس امر کا اظہار کرتی ہیں کہ اس مشکل کی گھڑی میں ہم چین، ایران و متاثرہ ممالک کے عوام کے ساتھ ہیں۔ بعدازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی۔

قبل ازیں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے بی این پی کے ثناء بلوچ نے کہا کہ ایران میں کرونا وائرس کی اطلاعات ہیں یہ ایک مسئلہ ہے لہٰذا وقفہ سوالات کو موخر کرکے اس اہم مسئلے پر ایوان میں مشترکہ تحریک التواء زیر بحث لائی جائے۔ صوبائی وزیر انجینئر زمرک خان اچکزئی نے کہا کہ کرونا وائرس یقینی طور پر ایک اہم مسئلہ ہے اور ہم اس پر تفصیلی بات بھی کریں گے تاہم ایوان کا ایک طریقہ کار ہے ایجنڈے کے تحت وقفہ سوالات نمٹانے کے بعد تحریک التواء پر بحث کی جائے۔

جے یوآئی کے سید فضل آغا نے کہا کہ کرونا وائرس ایک اہم انسانی مسئلہ ہے باقی کارروائی ہم بعد میں مکمل کرلیں گے پہلے اس اہم مسئلے پر بات کی جائے۔ بی این پی کے ثناء بلوچ نے کہا کہ بعض ایسی اطلاعات ہیں کہ یہ خطرناک وائرس ایران سے ملحقہ بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں داخل ہوچکا ہے اپوزیشن نے آج ریلی نکال کر سی ایم سیکرٹریٹ کے سامنے احتجاج کرنا تھا جسے ہم ملتوی کرکے یہاں اس اہم مسئلے کو زیر بحث لانا چاہتے ہیں۔

صوبائی وزیر زراعت انجینئر زمرک اچکزئی نے کہا کہ اپوزیشن ایوان کو اپنی مرضی کے مطابق چلانا چاہتی ہے ایسا نہیں ہوسکتی اسمبلی کوایجنڈے اور اس کے قواعدو ضوابط کے مطابق بنایا جائے جس پر ثناء بلوچ نے کہا کہ یہ انسانی زندگیوں کا مسئلہ ہے جو دیگر تمام مسائل سے زیادہ اہم ہے۔انجینئرزمرک اچکزئی نے کہا کہ ہم بحث کے لئے تیار ہیں لیکن یہی اپوزیشن پھر بار بار رولز کی بات بھی نہ کرے اس موقع پر ڈپٹی سپیکر نے محرکین کو تحریک التواء پیش کرنے کی رولنگ دی۔

بعدازاں وزیر تعلیم سردار یار محمد رند اور ثناء بلوچ کی مشترکہ تحریک التواء ایوان میں پیش کرتے ہوئے ثناء بلوچ نے کہا کہ ایران میں کرونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ایران سے متصل بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں شدید خوف و ہراس پایا جاتا ہے، سرحدی علاقوں میں خصوصی توجہ، چیکنگ اور سکریننگ نہ ہونے سے وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے۔ حکومت کی جانب سے اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ پورے صوبے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے۔

اس لئے ایوان کی کارروائی روک کر اس فوری عوامی نوعیت کے حامل مسئلے کو زیر بحث لایا جائے۔ ثناء بلوچ نے کہا کہ 30جنوری کو ڈبلیو ایچ او نے کرونا وائرس کو بین الاقوامی سطح کی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کے طو رپر ڈکلیئر کیا چین کے بعد25ممالک کو اس وائرس نے متاثر کیا اور اب چھبیسویں اور ستائیسویں ملک سے بھی کیسز آرہے ہیں 2008ء سے زائد ہلاکتیں کرونا وائرس کے نتیجے میں اب تک ہوچکی ہیں اور78ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔


وہ ممالک جو ترقیافتہ ہیں اور وہاں صحت کا ایک مضبوط انفراسٹرکچر موجود ہے وہ ممالک بھی اب تک اس عفریت کا مقابلہ نہیں کرسکتے تو ہمارے ہاں صورتحال کتنی سنگین ہوسکتی ہے اس پر غور کیا جائے انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایران میں کیسز رپورٹ ہونے کے بعد جب انہوں نے اس حوالے سے ٹویٹ کیا کہ ایران کے ساتھ بلوچستان کی954کلو میٹر طویل سرحد لگتی ہے اور صوبے کے بارہ شہر ایسے ہیں جو ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان سے متصل ہیں میری ٹویٹ کے بعد ہی وفاقی حکومت اور ڈبلیو ایچ او نے اس کا نوٹس لیا۔

انہوں نے ڈبلیو ایچ او کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں 60فیصد بی ایچ یوز میں بجلی کی سہولت دستیاب نہیں جبکہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے آلات اور بجلی اہم ہے اسی طرح پانی اور ساف ستھرے ماحول کی فراہمی ضروری ہے جبکہ بلوچستان میں 70فیصد بی ایچ یوز میں پینے اور ہاتھ دھونے کا پانی دستیاب نہیں 90فیصد سے زائد بی ایچ یوز میں ٹوائلٹس کی سہولت دستیاب نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے تمام ہسپتالوں اور تمام مراکز میں کل 7747بیڈز ہیں ہسپتالوں اور طبی مراکز میں بنیادی سہولیات بالکل نہیں میں نے گزشتہ روز بی ایم سی ہسپتال کا دورہ کیا تاکہ دیکھ سکوں کہ وہاں کیا انتظامات ہیں لیکن وہاں جو صورتحال دیکھنے میں آئی وہ ناقابل بیان ہے۔

انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس کا مقابلہ کسی خیمہ ہسپتال سے نہیں ہوسکتا اس کے لئے اقدامات اور انتظامات کی ضرورت ہے حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنے فیصلوں پر بھی غور کرے صرف تفتان بارڈر بند کرنا مسئلے کا حل نہیں تفتان بارڈر آپ بند بھی کردیں تو انسانی سمگلنگ والے چند ہزار لے کر لوگوں کو یہاں پہنچا دیں گے اور یہاں کے لوگوں کو کہیں بھی پہنچاسکتے ہیں کرونا وائرس پر قومی پالیسی بنانی چاہئے ہم اس حوالے سے حکومت کے ساتھ ہر طرح کے تعاون کے لئے تیار ہیں لیکن حکومت کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔

پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی پارلیمانی لیڈر اور وزیر تعلیم سردار یار محمد رند نے کہا کہ ایک بہت بڑی انسانی تباہی ہمارے دروازے پر پہنچ چکی ہے ہمیں ایسی صورتحال میں پوائنٹ سکورنگ کرنے کی بجائے حکومت اور اپوزیشن کو مل کر اس آفت کو روکنے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے جو صورتحال دیکھنے میں آرہی ہے۔

اس سے نمٹنے کے لئے اب تک اٹھائے گئے اقدامات ناکافی ہیں حکومت اور وزیراعلیٰ بلوچستان ہنگامی اقدمات اٹھاتے ہوئے سرحدی علاقوں اور کوئٹہ میں ایمرجنسی نافذ کردیں اور تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز،ایف سی اور دیگرانتظامی افسران سے مربوط رابطوں کا گروپ بنائیں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کو اپنی پوری توجہ اس جانب مرکوز رکھنی چاہئے چین جیسے ترقیافتہ ملک میں اب تککرونا وائرس کی وجہ سے بحران سے گزررہا ہے۔

ایران کے اندر بھی کرونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہونے لگے ہیں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے رجوع کیا جائے اور میں اس حوالے سے ایوان میں ایک قرار دادد بھی لانا چاہتا ہوں جس کے توسط سے ہم ایران کے عوام کے ساتھ یکجہتی کااظہار کریں۔پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے کہا کہ کرونا وائرس نے خطرناک صورت اختیار کرلی ہے اور اب یہ خطرہ ہماری سرحد پر کھڑا ہے اس کے تدارک کے لئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

حکومت اور اسمبلی کا فرض ہے کہ اس صورتحال کے لئے تدارک کے لئے اقدامات اٹھائے کرونا وائرس اور اس سے نمٹنے کے لئے اب تک کے انتظامات پر اراکین اسمبلی کو بریفنگ دی جائے۔ حکومت فوری طور پر وفاقی حکومت سے رجوع کرے علاوہ ازیں کوئٹہ کے تمام بڑے ہسپتالوں سمیت تمام ڈویژنل اور ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتالوں میں کرونا وائرس کے مریضوں کے لئے الگ وارڈز قائم کئے جائیں اور اگر ضرورت ہو تو اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او سے بھی رابطہ کیا جائے۔

وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو نے کہا کہ حکومت کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے تمام ممکنہ وسائل بروئے کار لارہی ہے وزیراعلیٰ دن رات متعلقہ حکام سے رابطہ میں ہیں اور اس سلسلے میں وفاقی حکومت سے بھی رجوع کیا گیا ہے اور متعلقہ حکام کے ساتھ متعدد اجلاس بھی منعقد ہوئے ہیں اپوزیشن اراکین عوا م میں مایوس اور خوف و ہراس نہ پھیلائے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان صرف اخبارات پڑھنے میں مصروف نہیں رہتے بلکہ عملی اقدامات اٹھارہے ہیں۔

تفتان بارڈر پر ہنگامی بنیاد وں پر ایک ٹینٹ ہسپتال بنادیا گیا ہے جبکہ خصوصی ٹیمیں بھی بھیج دی گئی ہیں ڈاکٹرز اورصاف پانی کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے انہوں نے کہا کہ ایران میں ہمارے پانچ ہزار لوگ پھنسے ہوئے ہیں میں اور وزیراعلیٰ متعلقہ حکام کے ساتھ تفتان کا دورہ بھی کرنے جارہے ہیں عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ حکومت اس مسئلے سے نمٹنے کے لئے ہر حد تک جائے گی عوام اپوزیشن کی ناامیدی کا باعث بننے والی باتوں پر کان نہ دھریں اپوزیشن اراکین پوائنٹ سکورنگ کررہے ہیں۔

جے یوآئی کے سید فضل آغا نے کہا کہ کرونا وائرس عالمی سطح پر خطرے کی گھنٹی ہے چین کے بعد یہ وائرس ہمارے ایک اور ہمسایہ ایران تک پہنچ گیا ہے اور کوئی بعید نہیں کہ افغانستان میں بھی آجائے دونوں ممالک کے ساتھ ہماری طویل سرحدیں لگتی ہیں اور مسلسل خطرات بڑھ رہے ہیں انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے خطرے سے نمٹنے کے لئے سرکاری ہسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہے میرا حلقہ کوئٹہ سے متصل ضلع پشین میں ہے اگر کوئٹہ سے متصل ضلع کے بنیادی مراکز صحت میں ادویات، ڈاکٹرز اور دیگر آلات دستیاب نہیں تو دور دراز علاقوں کی کیا صورتحال ہوگی۔

صوبائی وزیر اسداللہ بلوچ نے کہا کہ بلوچستان ایک پسماندہ صوبہ ضرور ہے یہاں کے عوام کے پاس اور کچھ بھی نہ ہو لیکن ایک درد مند دل ضرور ہے جو پوری دنیا کے لئے دھڑکتا ہے ڈبلیو ایچ او اور پوری دنیا کے سائنسدان اب تک ویکسین کی تیاری میں ناکام ثابت ہوئے ہیں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے بلوچستان حکومت کے پاس وسائل نہیں ہیں سوال یہ ہے کہ مرکزی حکومت اس حوالے سے کیا کررہی ہے۔

وفاقی حکومت کو فوری طو رپر ایک طبی ٹیم بلوچستان روانہ کردینی چاہئے تھی تاکہ وہ سرحدی اضلاع میں جا کر تمام صورتحال کو دیکھتی وزیراعظم عمران خان کو فوری طو رپر بلوچستان کا دورہ کرنا چاہئے تھا انہیں سرحدی علاقوں کا دورہ کرنا چاہئے تھا لیکن وہ ان حالات میں بھی بھینس اور مرغیاں تقسیم کررہے ہیں ہمیں تو لگتا ہے کہ وفاقی حکومت کو بلوچستان سے کوئی دلچسپی نہیں ہاں ریکوڈک سے ان کی دلچسپی ضرور ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومتی اور اپوزیشن اراکین صوبے کے سیاسی، سماجی، معاشی مفادات کے حصول کے لئے ایک ہیں۔بی اے پی کے رکن دنیش کمار نے کہا کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے مشترکہ لائحہ عمل بنانے کی ضرورت ہے وزیراعلیٰ بلوچستان اس سلسلے میں متعلقہ حکام اور ذمہ داروں سے رابطے میں ہیں اپوزیشن کی تجاویز پر عمل کیا جائے گا۔ بی این پی کی شکیلہ نویددہوار نے کہا کہ کرونا وائرس کی روک تھام کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ سکریننگ کرنے والا عملہ تربیت یافتہ نہیں وہ راتوں رات کیسے لوگوں کی سکریننگ کرکے مرض کی تشخیص کرسکتے ہیں اب تک دوران زچگی اموات کی شرح کم نہیں کرسکے کرونا وائرس کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے عملی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

صوبائی وزیر زراعت انجینئر زمرک اچکزئی نے کہا کہ کرونا وائرس سے پورا ملک متاثر ہوگااب تک ایران، اٹلی، جرمنی، لندن اور دیگر ممالک میں کرونا وائرس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت اس سلسلے میں تمام وستیاب وسائل بروئے کا ر لاتے ہوئے اقدامات اٹھارہی ہے اور کوئی کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ بلوچستان اور پاکستان بھر میں اب تک پولیو ختم نہیں ہوپارہا ہم ہر سال کہتے ہیں کہ اس سال پولیو کو ختم کردیں گے لیکن بدقسمتی سے صرف پاکستان اور افغانستان سمیت تین ممالک میں اس وقت پولیو موجود ہے، ٹینٹ لگا کر کرونا وائرس کو نہیں روکا جاسکتا کیا ہمارے پاس ایک عمارت تک نہیں کہ جہاں ہم کسی مریض کو داخل کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں جب تک بیماریوں سے انسانی اموات نہ ہوں تب تک ہم ایمرجنسی نافذ ہی نہیں کرتے آڑنجی میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا بعد میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے بارش ہوئی اور مسئلہ حل ہوگیا انہوں نے کہا کہ چین میں 70ہزار سے زائد افراد کرونا وائرس سے متاثر ہیں دنیا بھر سے چین کا رابطہ منقطع ہے ان کی معیشت بھی بیٹھ گئی ہے بلوچستان کا ایران سے 9سو کلو میٹر طویل بارڈر ہے افغانستان بھی جنگ زدہ علاقہ ہے اگر خدانخواستہ یہ وبا پھیل گئی تو بہت زیادہ انسانی نقصان ہوگا۔

صوبے میں ایمرجنسی نافذ کرکے پاک ایران بارڈر پر آمدورفت پر نظر رکھی جائے ساتھ ہی سیکرٹری صحت کسی ایسے تجربہ کار شخص کو تعینات کیا جائے جو مقامی ہو اور شعبہ صحت سے متعلق آگاہی رکھتا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کیوں ہر چیز خود اپنے پاس رکھنا چاہتے ہیں صوبے میں ہنگامی بنیادوں پر مستقل وزیرصحت مقرر کیا جائے حکومت کے بہت سے لوگ بے روزگار ہیں ان میں سے کسی کو وزیر صحت بنادیا جائے انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی حکومت کو یقین دہانی کراچکے ہیں کہ صوبے کے مسائل کے حل کے لئے ہم ان کے ساتھ ہیں۔

اب ہم کتنی بار یقین دہانی کرائیں لیکن حکومت خود اتنی سنجیدہ ہے کہ ٹینٹ قائم کرکے کرونا وائرس پر قابو پانا چاہتی ہے۔ بی این پی کے رکن احمد نواز بلوچ نے کہا کہ کرونا وائرس انتہائی خطرناک ہے ہمیں اس سے بچاؤ کے لئے اقدامات کے ساتھ ساتھ اجتماعی دعا بھی کرنی چاہئے۔بی اے پی کی ماہ جبین شیران نے کہا کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے ضلع کیچ کے علاقوں میں منظم بارڈر نہیں ہے وہاں سے لوگوں کی آمدورفت ہوتی رہتی ہے یقیناً اس طرح کے علاقوں میں بچاؤ کے کام کرنا مشکل ہے لیکن حکومت احتیاطی تدابیر اختیار کررہی ہے۔

وفاقی حکومت کو چاہئے کہ وہ فوری طو رپر قومی اور بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کو اجازت دے کہ وہ بلوچستان میں آکر کرونا وائرس سے متعلق آگاہی فراہم کریں۔ بی این پی کے رکن میر حمل کلمتی نے کہا کہ گوادر میں ایک طرف چینی باشندے ہیں تو دوسری طرف ایران کے ساتھ آمدورفت کا سلسلہ بھی جاری رہتا ہے چین ہم سے ہر لحاظ سے آگے ہے،ہم تو اب تک پولیو اور ہیپا ٹائٹس کے لئے امداد لے رہے ہیں۔

وزیراعلیٰ نے کہا ہے کہ ہم صوبے میں 25سو کلو میٹر سڑکیں بنارہے ہیں لیکن صوبے کے 90فیصد علاقوں میں سڑکوں نہیں ہیں اگر پی ایس ڈی پی میں لکھی گئی سڑکیں واقعی میں تعمیر ہوجاتیں تو شاید بلوچستان میں کوئی سڑک بنانے کے لئے نہیں رہتی جناح روڈ اور ایئر پورٹ روڈ توڑ کر سڑکیں بنائی جارہی ہیں انہی پیسوں سے ہسپتال بنا لیتے تو اچھا ہوتا بلوچستان کے لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔

گوادر میں اب تک مچھروں پر قابو نہیں پایا جاسکا اگر جی ڈی اے ہسپتال میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے وارڈ بنادئے گئے تو کیا حکومت گوادر کے لوگوں کو مروانا چاہتی ہے چین نے چند دنوں میں ہسپتال بنادیا اور ہم خیمہ لگا کر کرونا کو روکیں گے انہوں نے کہا کہ گوادر سمیت دیگر علاقوں سے منسلک ایرانی بارڈر بند کئے جائیں اور ملک بھر میں چینی اور ایرانی باشندوں کی آمدورفت کو بھی محدود کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ایوان میں اتنے اہم مسئلے پر بات ہورہی ہے لیکن وزیراعلیٰ موجود نہیں وزیراعلیٰ ریلیوں میں جانے کی بجائے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز میں ہوتے تو شاید ان کی حالت کچھ بہتر ہوجاتی حکومت کے اپنے لوگ کہتے ہیں کہ سہولیات نہیں ہیں جیونی میں ایک سال سے ایکسرے مشین خراب ہے صوبے میں اب تک ادویات کی خریداری نہیں ہوپائی ہسپتالوں میں دوائیں ناپید ہوچکی ہیں۔

صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ کرونا وائرس کو مسئلہ بنادیا گیا ہے پاکستان میں اب تک کرونا کا کوئی مریض نہیں ہے ماضی میں بھی حکومتیں آئیں انہوں نے محکمہ صحت میں جو کچھ کیا وہ سب کو معلوم ہے حکومت کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات کررہی ہے دنیا میں ترقیافتہ ممالک ڈالر بنانے کے لئے وائرس چھوڑ دیتے ہیں یہ کھیل اور شیطانی چکر ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کا ایران اور افغانستان کے ساتھ وسیع و عریض بارڈر ہے جب ہم بارڈر پر باڑ لگاتے ہیں تو اس پر اعتراض ہوتا ہے اگر بارڈر بند کردیں تو کاروبار اور معمولات زندگی متاثر ہوں گے لوگ بھوک سے مرجائیں گے حکومت اپنے موجودہ وسائل میں رہتے ہوئے کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات کررہی ہے آفات آتی رہتی ہیں ان پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن خوش قسمت ہے کہ وہ جام کمال کی حکومت میں اپوزیشن میں ہیں ہمیں ماضی میں انتقامی کارروائی کا نشانہ بنایا گیا ہم چاہتے ہیں کہ لوگوں کو سہولیات دیں اور ان کا ہر طرح سے تحفظ کریں اگر ایک شخص ریلی میں گیا ہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہمیں سپورٹس سرگرمیوں کو آگے بڑھانا چاہئے تاکہ جو لوگ پہاڑوں میں بیٹھے ہیں وہ بھی احساس کریں اور قومی دھارے میں آئیں۔

انہوں نے کہا کہ صوبے کے 85فیصد بی ایچ یوز کام کررہے ہیں صوبے میں 1122فعال ہے 72سال کی محرومیوں کو ڈیڑھ سال میں ختم کرنا ممکن نہیں حکومت اچھی تجاویز دے ہم عملدرآمد کریں گے۔

چیئر مین پی اے سی اختر حسین لانگو نے کہا کہ ہمیں کرونا وائرس کا مقابلہ حقیقت پسندی سے کرنا چاہئے صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے ایوان میں غیر ذمہ دارانہ بیان دیا تفتان میں ٹینٹ سے قائم کئے جانے والے ہسپتال کی حقیقت سب کے سامنے ہے انہوں نے کہا کہ ایران سے گزشتہ روز پاکستان آنے والے افراد کو ایرانی حکام نے ایگزٹ کی سٹمپ لگا کر پاکستان روانہ کیا جب وہ یہاں پہنچے تو پاکستان کا بارڈر بند تھا اب یہ افراد دونوں بارڈرز کے درمیان بے سروسامان بیٹھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے سسٹم میں اتنی سکت نہیں ہے کہ ہم کرونا وائرس کا مقابلہ کرسکیں صوبائی حکومت کو چاہئے کہ وہ وفاقی حکومت سے رابطہ کرے کہ چین اورعالمی ادارہ صحت سے رابطہ کرکے ماہرین کو یہاں بلایاجائے ساتھ ہی ایران کے ساتھ بیٹھ کر بھی ایک حکمت عملی تشکیل دی جائے ہمیں کسی خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہئے کہ ہم سول اور بی ایم سی میں بیٹھ کر کرونا وائرس پر قابو پالیں گے ان ہسپتالوں میں بنیادی بیماریوں کا علاج بھی ممکن نہیں۔

اس بیماری پر قابو پانا ہمارے بس کی بات نہیں انہوں نے کہا کہ چین میں بہت سے طلبہ پھنسے ہوئے ہیں ایران میں بھی زائرین موجود ہیں جب تک ایران زائرین کو کلیئرنس سرٹفکیٹ نہیں دیتا ہمیں چاہئے کہ انہیں داخل ہونے کی اجازت نہ دیں حکومت کرونا وائرس کو روکنے کے لئے حکمت عملی اور اقدامات کو واضح کرے۔

بعدازں اجلاس کی صدارت کرنے والے مکھی شام لعل نے تحریک لتواء کو نمٹانے کی رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن اراکین نے سیرحاصل بحث کی یہ فوری نوعیت کا مسئلہ ہے لہٰذا صوبائی اور مرکزی حکومت حالت کی سنگینی کو مد نظر رکھتے ہوئے ایران سے متصل علاقوں میں چیکنگ، توجہ اور سکریننگ پر توجہ دی جائے حکومت کی مثبت یقین دہانی پر تحریک التواء نمٹادی جاتی ہے۔

اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند نے قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان اسمبلی کا یہ ایوان چین اور ایران میں کرونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں پر چینی و ایرانی حکومت اور ان کے عوام سے اظہار ہمدردی، مکمل یکجہتی اور ہر قسم کے فنی، مالی اور دیگر تعاون کی مکمل یقین دہانی کراتا ہے اور بلوچستان کے عوام و تمام سیاسی جماعتیں متفقہ طور پر اس امر کا اظہار کرتی ہیں کہ اس مشکل کی گھڑی میں ہم چین، ایران و متاثرہ ممالک کے عوام کے ساتھ ہیں۔ بعدازاں ایوان نے قرار داد متفقہ طو رپر منظور کرلی۔