|

وقتِ اشاعت :   February 27 – 2020

کوئٹہ :  بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن اراکین نے صوبائی وزراء پر کرپشن کے سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ ایک سیکرٹری نے خود بتایا کہ ہم صبح سیکرٹریٹ میں جب تک وزیر کے دفتر کا چکر نہ لگائیں، خوش آمد نہ کریں اور وزیر کے پی اے کی جیب میں کچھ نہ ڈالیں تو ہمیں ٹرانسفر کردیا جاتا ہے، جبکہ صوبائی وزراء نے اپوزیشن کے لگائے گئے۔

الزامات کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن اراکین سوچ سمجھ بات کریں اور بغیر ثبوت کے کوئی بات نہ کہی جائے ورنہ میں تحریک استحقاق لانے پر مجبور ہوں گے، جمعرات کو اسمبلی کے اجلا س میں اظہار خیال کرتے ہوئے صوبائی وزیر اسدبلوچ نے کہا کہ گزشتہ روز کے اجلاس میں ثناء بلوچ نے کہا تھا کہ مجھے ایک دن کے لئے وزیراعلیٰ بنائیں میں تمام مسائل حل کروں گا۔

انہوں نے ثناء بلوچ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ایک دن نہیں ہم آپ کو ایک مہینے کے لئے بھی وزیراعلیٰ بنائیں تب بھی یہ مسائل آپ حل نہیں کرسکتے۔بعدازاں ثناء بلوچ نے ذاتی وضاحت کے نکتے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس دن جب اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن سے زیادہ حکومتی اراکین اٹھ اٹھ کر شکایات کررہے تھے تب میں نے کہا تھا کہ اگر کام کرنے کی خواہش ہو تو یہ تمام مسائل ایک دن میں حل ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے اسد بلوچ کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ لوگ پانچ سال نہیں ایک سو سال تک بھی بلوچستان پر حکمرانی کریں پھر بھی بلوچستان بدصورت اور بد ترین صوبہ کہلائے گا کیونکہ آپ لوگوں کے پاس وژن نہیں اور اچھی طرز حکمرانی تو بالکل بھی نہیں حد یہ ہے کہ مجھے ایک سیکرٹری نے خود بتایا کہ ہم صبح سیکرٹریٹ میں جب تک وزیر کے دفتر کا چکر نہ لگائیں، خوش آمد نہ کریں اور وزیر کے پی اے کی جیب میں کچھ نہ ڈالیں تو ہمیں ٹرانسفر کردیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے میں مغل شاہی حکومت قائم ہے آج تک کسی وزیر نے پالیسی بیان نہیں دیا ثناء بلوچ کے ریمارکس پر حکومتی اراکین احتجاج کرنے لگے تو سپیکر نے ثناء بلوچ کو تاکید کی کہ اسمبلی کے فلور پر جو بھی بات کریں باقاعدہ ثبوتوں کے ساتھ کریں۔

ثناء بلوچ نے کہا کہ آپ ایوان کی کمیٹی بنائیں یا پھرہائیکورٹ کے جج کی سربراہی میں ایک کمیشن بنادیں ہم تمام سیکرٹری صاحبان کو وہاں پیش کردیں گے وہ قرآن پر ہاتھ رکھ کر بتائیں گے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا جو افسر وزیر کی بات نہیں مانتا اسے فوری طو رپر ٹرانسفر کردیا جاتا ہے اور صورتحال کا اندازہ بی ایم سی اور سول ہسپتال سے لگایا جاسکتا ہے کیا صوبائی وزراء بتا سکتے ہیں کہ ایک سال میں کتنے ایم ایس اور مختلف محکموں کے افسران تبدیل ہوئے۔

اس موقع پر حکومتی اور اپوزیشن ارکان بیک وقت بولتے رہے جس سے ایوان میں کان پڑی آواز سنائی نہ دی تاہم سپیکر اراکین کو خاموش کراتے رہے صوبائی وزراء نوابزادہ طارق مگسی، انجینئر زمرک اچکزئی اور سردار عبدالرحمان کھتیران نے ثناء بلوچ کے موقف کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اگر اپوزیشن اراکین بغیر ثبوت کے بات نہ کریں۔

سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ وزراء کا استحقاق مجروح کیا جارہا ہے بغیر ثبوت کے جو بات کہی گئی ہے اس کا ثبوت لائیں اگر ثابت ہوا تو میں نہ صرف وزارت بلکہ رکنیت بھی چھوڑ دوں گا اپوزیشن اراکین سوچ سمجھ بات کریں اور بغیر ثبوت کے کوئی بات نہ کہی جائے ورنہ میں تحریک استحقاق لانے پر مجبور ہوں گا۔ نوابزادہ طارق مگسی کا کہنا تھا کہ ثبوت لائے جائیں اگر فاضل رکن کے الزامات سچ ثابت ہوئے تو کارروائی ہوگی۔

بی این پی کے اختر حسین لانگو نے کہا کہ سی ایم آئی ٹی کی جو رپورٹ وزیراعلیٰ صاحب کے پاس ہے وہ ایوان میں لائی جائے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا خود وزیراعلیٰ صاحب نے بھی کہا تھا کہ محکمہ تعلیم میں گڑبڑ ہوئی ہے۔

وزیر زراعت انجینئر زمرک اچکزئی نے کہا کہ اپوزیشن اراکین اجلاس کو اپنے ایجنڈے پر چلانا چاہتے ہیں جب انہیں بات کرنی ہوتی ہے بات کرتے ہیں سوالات لاتے ہیں ہم جواب دیتے ہیں لیکن یہ اٹھ کر چلے جاتے ہیں ہمیں چاہئے کہ ہم ایک دوسرے کے صبروتحمل سے سنیں حکومت پر اعتراض تو کیا جاتا ہے لیکن جب حکومت موقف دیتی ہے تو یہ پھر کوئی اور نکتہ اٹھالیتے ہیں اگر کرپشن ہورہی ہے تو آپ ثبوت لائیں اس وقت پورے صوبے میں ترقیاتی منصوبوں پر کام ہورہا ہے۔

رواں مالی سال کی پی ایس ڈی پی میں 80فیصد ریلیزز ہوچکے ہیں خود اپوزیشن اراکین کے حلقوں میں ترقیاتی کام ہورہے ہیں وہ جو بھی بات کریں ثبوت کے ساتھ کریں۔ بعدازاں سپیکر نے ایوان کی کارروائی سے تمام غیر پارلیمانی الفاظ حذف کرانے کی رولنگ دی۔