|

وقتِ اشاعت :   February 28 – 2020

کوئٹہ :  متحدہ اپوزیشن اراکین بلوچستان اسمبلی نے آج بروز جمعہ اپوزیشن اراکین کی جانب سے وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے سامنے علامتی جبکہ 19مارچ کو عوامی دھرنے دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کے مسئلے پر کوئی پالیسی ابھی تک وضح نہیں کی جاسکی ہے۔

حکومت عوام کو ریلیف دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، عوام کو ریلیف دلانے تک اپوزیشن چھین سے نہیں بیٹھے گی، وزیراعلیٰ بلوچستان کے طیارے سے متعلق سوال کا جواب دیا جا نا تھا بلکہ سی پیک کے حوالے سے بڑے بڑے شادیانے اور کانفرنس پر بلوچستان کا ڈیڑھ ارب روپے لگائے جا نے سے متعلق سوا لات کے جوابات دینے کی بجائے حکومتی اراکین نے کورم کی نشاندہی کراکر رائے فرار اختیار کرلی۔ ان خیالات کا اظہار بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک سکندرایڈووکیٹ، ملک نصیر شاہوانی، ثناء بلوچ، ودیگر نے بلوچستان اسمبلی میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

اپوزیشن لیڈر ملک سکندر ایڈووکیٹ نے کہا کہ اس وقت کرونا وائرس بین الاقوامی مسئلہ بن چکا ہے اور ڈبلیو ایچ او سمیت پوری دنیا اس سے نمٹنے کے لئے پریشان ہے جبکہ بلوچستان میں حالت یہ ہے کہ یہاں 27کروڑوں روپے کے غیر معیا ری ادویات لوگوں کی دی جارہی ہیں جس سے بلوچستان میں حکمرانی کی صورتحال کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

اسی طرح متحدہ اپوزیشن نے میرٹ کی پامالی ہو، پارلیمنٹ کی پالیسی ہو یا پھر کرپشن ہو نشاندہی کرائی ہے مگر اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا جس پر مجبوراً ہمیں سڑکوں پر نکلنا پڑا ہم نے وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا اور اس کے بعد تمام مسائل کو اسمبلی فلور پر پھر تفصیل سے بھی اٹھایا مگر پھر بھی حکمرانوں پر اس کا کوئی اثر نہیں پڑا۔ ہم نے پہلے بھی کہا تھا کہ ہمارا حتجاج عوام کو ریلیف دینے جاری رہے گا اور آج بھی یہی کہہ رہے ہیں کہ جب بلوچستان کے عوام کو ان کے بنیادی حقوق، صحت، تعلیم سمیت ان کے تمام بنیادی وسائل نہیں دلاتے اس وقت تک چھین سے نہیں بیٹھیں گے۔

ملک سکندر ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اسمبلی کا حالیہ اجلاس سرکار نے ہی بلایا تھا یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ کورم کو پورا کرتے حالانکہ مذکورہ اجلاس ایک دن کے لئے تھا مگر ہم نے 2دن تک چلایا۔

ان کے بلائے گئے اجلاس میں کورم پورا نہیں اور بدقسمتی سے ایک وزیرکی جانب سے ہی کورم کی نشاندہی کرائی گئی جس سے حکومت کی عوامی مسائل حل کرنے میں غیر سنجیدگی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اس تمام تر صورتحال کو دیکھتے ہوئے متحدہ اپوزیشن میں شامل جما عتوں کے اراکین اسمبلی نے ایک بار پھر آج بروز جمعہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے سامنے صبح 11بجے سے ایک بجے تک علا متی دھرنے کا فیصلہ کیا ہے بلکہ مارچ کے مہینے میں عوام کے ساتھ مل کر احتجاج کو وسعت دی جا ئے گی اور عوام کے ساتھ احتجاج کو دوام دے کر وسیع کیا جا ئے گا۔

اس موقع پر بلوچستان نیشنل پارٹی کے صوبائی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے کہا کہ اس وقت بھی مہنگائی، بے روزگاری، امن وامان کی صورتحال، کرونا وائرس سمیت تمام عوامی مسائل جوں کے توں ہیں بدقسمتی سے وزراء اور حکومتی اراکین عوامی مسائل سے خوف زدہ ہیں اورحکومتی اراکین نے خود کورم کی نشاندہی کراکر راہ فرار اختیار کرلی۔

اسمبلی ہی وہ فورم ہے جس پر عوامی مسائل کو اجاگر کرکے ان کے حل کے لئے کوششیں کی جاتی ہیں اور حکومتی اراکین کو اراکین اسمبلی کے سوالات کے جوابات دینے چاہیے، بدقسمتی سے کسی سوال کا جواب اگر چار پانچ مہینے بعد آبھی جاتا ہے تو متعلقہ محکمے کے وزیر حاضر نہیں ہوتے۔ عوامی مسائل کے حل کے لئے تمام اپوزیشن جماعتیں ایک پیج پر ہیں اور 19مارچ کو ہزاروں کی تعداد میں متحدہ اپوزیشن جماعتوں جمعیت علماء اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے کارکنوں، حلقوں کے ووٹرز اور عوام کے ساتھ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے سامنے عوامی دھرنا دیں گے۔

بلو چستان نیشنل پا رٹی کے رکن صو با ئی اسمبلی ثناء بلوچ نے کہا کہ کرونا وائرس سے متعلق صوبے کے عوام میں تشویش پائی جارہی ہے لوگوں میں خوف پا یا جا تا ہے سرحدوں پر آباد لاکھوں کی آبادی کو پانی اور خوراک نہیں مل رہا ہے ہم نے آج بھی اسمبلی فلور پر اس مسئلے کی نشاندہی کرائی مگر اس بابت بھی ابھی تک حکومت بلوچستان کا کوئی پالیسی بیان نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ہونا یہ چاہیے تھا کہ حکومت کرونا وائرس سے متعلق واضح پالیسی دے کر عوام میں پائی جانے والی بے چینی کو دور کرنے کے لئے انہیں اعتماد میں لیتے اور اپوزیشن اراکین اسمبلی خاص کر سرحدی علاقوں کے 2اراکین اسمبلی کو ساتھ لے کر پالیسی بناتے اور ہسپتالوں کا جائزہ لے کر بہتر انتظامات کے لئے اقدامات اٹھائے جاتے مگر ابھی تک ہمیں یہ پتہ نہیں کہ حکومت بلوچستان نے ابھی تک کرونا وائرس سے متعلق کیا اقدامات اٹھائے ہیں کتنی لیبارٹریز قائم کی گئیں اور کہاں کہاں لیبارٹری کی سہولیت موجود ہے ماسک کہاں سے مل رہے ہیں۔

حکومتی اراکین کی جانب سے کورم کی نشاندہی اس لئے کرائی گئی کیونکہ ان کے پاس جواب دینے کے لئے کچھ نہیں، وزیراعلیٰ کے طیارے پر 36کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے سامنے مراعات کے حصول کے لئے نہیں بلکہ عوامی مسائل کے حل کے لئے احتجاج کررہے ہیں مگر تمام بلوچستان زوال کی جانب بڑھ رہا ہے حکومتی اراکین کی جانب سے کورم کی نشاندہی اس لئے کرائی گئی کیونکہ ان کے پاس جواب دینے کے لئے کچھ نہیں، وزیراعلیٰ کے طیارے کی مرمت پر 36کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں۔

آج اسمبلی میں سوال تھا کہ سی پیک کے حوالے سے شادیانے بجا ئے گئے بلکہ کانفرنس بھی منعقد کرائے گئے ہیں جس پر بلوچستان کا ڈیڑھ ارب روپے لگادیئے گئے ہیں اس کے علاوہ اسکل ڈویلپمنٹ، بے روزگاری کے حوالے سے قراردادیں تھیں مگر اس بات پر کرنے کی بجائے وہ اسمبلی سے بھاگ گئے ہیں اس لئے ہم نے آج ایک مرتبہ پھر اسمبلی کے سامنے احتجاج کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پشتوں کوا ملی عوامی پا رٹی کا رکن صو با ئی اسمبلی نصر اللہ زیرے اسلام آ با د سے کل پہنچ رہے ہیں وہ بھی کل ہما رے ساتھ شا مل ہوں گے۔ اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی حاجی نواز کاکڑ، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین اختر حسین لانگو، میر حمل کلمتی، مکھی شام لعل، ٹائٹس جانسن ودیگر بھی ان کے ہمراہ تھے۔