|

وقتِ اشاعت :   March 2 – 2020

نوشکی+خاران: سمیع مینگل کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کیخلاف نوشکی وخاران میں احتجاج کا سلسلہ جاری، نوشکی میں بھوک ہڑتالی کیمپ کا انعقاد اور احتجاجی مظاہرہ بھی کیاگیا، دالبندین میں قاتلوں کی عدم گرفتاری کیخلاف ریلی کا انعقاد کیاگیا، تفصیلات کے مطابق منشیات فروشی دہشتگردی کی مالی معاونت کی سب سے بڑی ذرائع کے طور پر استعمال ہورہی ہے سمیع مینگل کے قتل اور قاتلوں کی عدم گرفتاری سے علاقے میں خوف اور دہشت کا ماحول پیدا ہوچکا ہے۔

مذکورہ واقعے کے بعد متاثرہ خاندان سمیت نوشکی کا ہرشہری اپنے آپ کو غیرمحفوظ تصور کر رہا ہیں انصاف کے تقاضے پورے ہونے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رکھیں گے ان خیالات کا اظہار آل پارٹیز زمیندار ایکشن کمیٹی انجمن تاجران کے رہنماؤں مولنا منظور احمد مینگل میرخورشید جمالدینی. فاروق بلوچ. نذیر بلوچ. ظاہر جمالدینی. حافظ عبداللہ گورگیج. عتیق بلوچ. حقنواز شاہ. مفتی فدالرحمان ریکی. ماسٹر رشید مینگل. حاجی شاہ زمان خان جمالدینی. مولنازکریا عادل اور دیگر نے نوشکی پریس کلب کے سامنے منشیات فروشوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے سمیع مینگل کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ واحتجاجی مظاہرہ۔

کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ منشیات فروشوں نے سمیع مینگل کو گھر کی دہلیز پر قتل کرکے علاقے میں دہشت تاری کرنے کی کوشش کی ہیں منشیات فروشی میں ملوث ملزمان کو دہشت گردوں جرائم پیشہ افراد کی پشت پناہی حاصل ہیں مذکورہ واقعے کے بعد ہر معذب شخص کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں جو بل واسطہ یا بلا واسطہ جرائم پیشہ افراد کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سمیع مینگل نے جام شہادت نوش کر کے بلوچستان کے نوجوانوں کی مستقبل کو محفوظ بنایا ہیں آج بلوچستان کے کونے کونے سے منشیات فروش مافیہ کے خلاف آواز بلند ہو رہی ہیں بلکہ بلوچستان میں منشیات فروشی کے خلاف ایک تحریک جنم لیں چکا ہیں بلوچستان اسمبلی سے لیکر چوکوں چوراہوں میں اہل بلوچستان منشیات کے کالے دھندے کے خلاف یک آواز ہوکر حکومت اور متعلقہ اداروں کو متحرک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وقت آگیا ہے کہ اس ناسور سے معاشرے کو پاک و صاف کر کے نوجوان نسل کی مستقبل کو روشن بنایا جائے انہوں نے کہا کہ سمیع مینگل کے قاتلوں کی تاحال عدم گرفتاری قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہیں اور اس سے نوشکی کے عوام میں شدید مایوسی اور بے چینی پائی جاتی ہیں آل پارٹیز زمیندار ایکشن کمیٹی انجمن تاجران نوشکی کے رہنماؤں نے گزشتہ دنوں کوئٹہ میں وزیر اعلی بلوچستان. وزیر داخلہ بلوچستان اراکین صوبائی اسمبلی. ڈی آئی جی سمیت دیگر ارباب اختیار اور حکام بالا سے ملاقاتیں کرکے اہلیان نوشکی کے خدشات اور تحفظات سے انھیں آگاہ کردیا ہیں۔

جسکے نتیجے میں نوشکی پولیس میں انتظامی تبدیلیاں کردی گئی ہیں لیکن قاتلوں کی گرفتاری ہماری اول مطالبہ کی احثیت رکھتی ہیں سمیع مینگل کے قاتلوں کی عدم گرفتاری تک نوشکی کے سیاسی جماعتوں انجمن تاجران زمیندار ایکشن کمیٹی بشمول سول سوسائٹی چھین سے نہیں بیٹھیں گے اسی سلسلے میں سات مارچ کو سمیع مینگل کے قاتلوں کی عدم گرفتاری کے خلاف آل پارٹیز زمیندار ایکشن کمیٹی انجمن تاجران کی اپیل پر مکمل پہیہ جام ہڑتال ہوگی۔

نوشکی کوئٹہ، نوشکی مستونگ قلات خضدار، نوشکی خاران، نوشکی دالبندین تفتان روٹ کے ٹرانسپورٹر حضرات اور پرائیویٹ ٹرانسپورٹ مالکان پہیہ جام ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لیے اپنی گاڑیاں روڈ پر نہ نکالیں بلوچستان نیشنل پارٹی تحصیل خاران و بی ایس او کے کال پر نوشکی کے نوجوان سمیع مینگل کے قاتلوں کی عدم گرفتاری و خاران میں منشیات فروشی کے خلاف بی این پی کے ضلعی سیکرٹریٹ سے ایک احتجاجی ریلی برآمد ہوئی ریلی کے شرکا نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز آٹھا رکھے تھے۔

جن پر سمیع مینگل کے قاتلوں کی عدم گرفتاری اور خاران میں منشیات فروشی کے خلاف کلمات درج تھے ریلی کے شرکا منشیات فروشی کے خلاف نعرہ بازی ریلی مختلف شاہراون سے ہوتے ہوئے بازار چوک میں احتجاجی جلسہ منعقد کی گئی ریلی سے تحصیل صدر بی این پی اصغر ملنگزئی، میر شبیر بادینی، زونل صدر بی ایس او فدا کبدانی، مولوی نعمت اللہ، محمد اعظم مسکائنزئی، نجیب نوشیروانی، امیر ساقی حافظ طارق سیاپاد، غلام نبی سیاپاد، نواز مینگل، شاہ حسین مینگل، غلام دستگیر مینگل، ٹکری شعیب، طاہر محمد حسنی، حاجی حسن جان، طارق غفار شیرزئی، صدر بازار پنچائیت منیر شیخ، وسیم ملازئی، و دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا۔

کہ نوشکی میں گزشتہ ماہ منشیات فروشوں نے منشیات فروشی کے خلاف لب کشائی جسے منشیات فروشوں نے دن دھاڑے موت کے گھاٹ اتار کر منشیات فروشی کو طاقت ور عمل قرار دی جبکہ خاران میں منشیات فروشی عروج پر ہے جسکے باعث خاران کے کئی نوجوان منشیاتکی لعنت میں مبتلا ہے جنکے خلاف کوئی موثرکاروائی سامنے نہیں آرہی ہے مقررین نے کہا کہ بعض عناصر ایم پی اے خاران ثنا بلوچ کے خلاف کھبی چار جماعتی و کھبی دوسرے شکل میں مخالفت کرکے خاران کو مزید پیھیچے دکھیلنا چاہتے ہیں۔

جنکی خواہش کھبی پوری نہیں ہو گی کیونکہ ثنا بلوچ عوام کے منتخب نمائندے ہیں اور پورے بلوچستان کی ہردلعزیز شخصیت ہیں مقررین نے کہا کہ محکمہ تعلیم کے حالیہ پوسٹوں پر تعیناتی میرٹ پر ہوئی ہے اور خاران کے کئی غریب گھرانوں میں ملازمت ملی ہے جو لوگ ایجوکیشن کے پوسٹوں کی مخالفت کر رہے ہیں دراصل وہ عوام کے خیرخواہ بلکہ اپنے پیٹ کی آگ بھجانا چاہتے ہیں جنکو خاران کے عوام مسترد کرتی ہے۔

مقررین نے شیخ خلیفہ بن زید کی جانب سے خاران میں تعمیر کردہ شیخ مسجد پر قبضہ گیری اور عوامی ملکیت پر تعمیرات کی مزمت کرتے ہوئے کہا کہ شیخ مسجد ایک پیش امام کی ذاتی جائیداد نہیں بلکہ پورے خاران کی ملکیت ہے جس پر سیاسی پیش امام تعمیرات کرکے قبضہ گیری میں مصروف ہے ضلعی انتظامیہ مسجد کو بچائے مقررین نے صوبائی حکومت سے نوشکی میں قتل ہونے والے سمیع اللہ مینگل کے قاتلوں کی گرفتاری اور خاران میں منشیات فروشوں کے خلاف فوری کاروائی کا مطالبہ کیا۔