|

وقتِ اشاعت :   March 2 – 2020

کوئٹہ: سابق سینیٹروسیاسی رہنماء مہیم خان بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ مذاکرات کے ٹیبل پر بیٹھ کر ہی حل کیا جاسکتا ہے، بلوچ قیادت نے شروع ہی دن سے جنگی پالیسیوں کی ہے،آج پوری دنیا امن کا مطالبہ کررہی ہے، امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدہ ہمارے بہتر مفاد ہے، دنیا کے قیمتی معدنیات بلوچستان سے نکلنے کے باوجود یہاں کے لوگ اور صوبے پسماندہ ہے۔

افغان وار کی وجہ سے نقل مکانی کرکے یہاں آباد مہاجرین کی باعزت واپسی کے لئے اقوام متحدہ اور حکومت مل کر اقدامات اٹھائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ سابق سینیٹر مہیم خان بلوچ نے کہا کہ 40برس سے افغانستان میں جنگ نے وہاں کے حالات پر منفی اثرات مرتب کئے جس سے وہاں کے لوگ بری طرح نہ صرف متاثر ہوئے بلکہ ظلم و زیادتی سے متاثر ہو کر آج بھی در بدر کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ قیادت نے روز اول سے ہی جنگی پالیسیوں کی مخالفت کی ہے۔ آج عالمی طاقت امریکہ خود مسائل کو مذاکرات سے حل کرانے کی کوششوں میں مصروف ہے کسی بھی مسئلے کا حل طاقت نہیں بلکہ مذاکرات میں ہی مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اورافغان کے درمیان ہونے والا امن معاہدہ مثبت عمل ہے جس کو افغان سیاسی واپوزیشن قیادت سمیت عام عوام بھی خوش آئندقراردے رہے ہیں۔

آج پوری دنیاامن کامطالبہ کررہی ہے اورعالمی طاقت امریکہ نے خودبھی تسلیم کرلیا کہ مسائل کاحل طاقت کے استعمال میں نہیں بلکہ مذاکرات کے ذریعے ممکن ہے،انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن ہمارے بہترمفادمیں ہے اس عمل میں ہم اپناکرداراداکریں گے،اس کیلئے ضروری ہے کہ ہم پشتونوں کی مکمل پشت پناہی کریں۔انہوں نے کہا کہ افغان وار کی وجہ سے ہزاروں خاندان متاثر ہوکروہاں سے ہجرت کرنے پرمجبورہوگئے جوکہ بلوچستان اورخیبرپختونخواہ میں آبادہیں۔

اوریہ ہمارے بھائی ہیں،حکومت اقوام متحدہ کیساتھ مل کر ان کی باعزت واپسی اوردوبارہ آبادکاری کیلئے اقدامات اٹھائے تاکہ ہماراقومی رشتہ برقراررہے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان کامسئلہ بھی سیاسی،جمہوری وقومی مسئلہ ہے،آج بلوچستان جن حالات سے گزررہا ہے وفاقی حکومت ودیگر ادارو ں کواس کاادراک کرناہوگا،وقت کاتقاضاہے کہ طاقت کی بجائے سیاسی ٹیبل پر بیٹھ کر مسائل کوحل کیاجائے۔

بلوچستان،خیبرپختونخواہ اورافغانستان میں پائیدارامن کے قیام کیلئے پالیسیوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے،انہوں نے کہا کہ دنیا کے640کے لگ بھگ قیمتی معدنیات بلوچستان سے نکلنے کے باوجودیہ پاکستان کاسب سے پسماندہ صوبہ ہے اورلوگ 750کلومیٹرساحل سمندرکے ثمرات سے بھی محروم ہیں،سوئی سے گیس نکلتی ہے مگروہاں کے لوگوں کوگیس دستیاب نہیں،سردیوں کے موسم میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ،پشین،زیارت اورقلات میں گیس کی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے لوگ مشکلات سے دوچارہوتے ہیں۔