|

وقتِ اشاعت :   March 3 – 2020

مکران کے حساس ساحلی علاقوں کو ماضی قریب میں آبی حیات کے لئے محفوظ سمجھا جاتا تھا، دنیا میں معدوم ہونے والی کئی اقسام کے آبی مخلوقات مکران کے ساحلی علاقوں میں پائے جاتے ہیں۔ نایاب نسل کے سبز کچھوؤں کی افزائش نسل کے لئے مکران کے ساحلی علاقے ”دران بیچ“ جیوانی، ”تاک بیچ“ اورماڑہ اور ”ہفتلار جزیرہ“ پسنی کو محفوظ پناہ گاہوں کا درجہ حاصل ہے۔ یہ علاقے مقامی آبادی سے دور ہونے کی وجہ سے کچھوؤں کے افزائش نسل کے لئے اہم علاقے ہیں۔ اب انہی علاقوں میں نایاب نسل کے سبز کچھوے مردے حالت میں مل رہے ہیں۔

اس لئے اب یہ علاقے کچھوؤں کے لئے محفوظ پناہ گاہیں نہیں رہے۔کچھوے شرمیلے ہونے کی وجہ سے انسانی آبادی کے قریب انڈے نہیں دیتے۔ کچھوے انڈے دینے کے لئے ایسے محفوظ جگہ کا انتخاب کرتے ہیں،جہاں شور اور روشنی نہ ہو۔ حیاتیات کے ماہرین کا کہنا ہے کچھوے کے ایک ہزار بچوں میں سے بمشکل ایک زندہ بچ جاتا ہے۔ اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ کچھوے سمندری حیات کے لئے کیوں اہم ہیں؟ ماہرین کہتے ہیں کہ کچھوے کی خوراک جیلی فش اور ساحل کے قریب سمندری نباتات ہیں۔ کچھوے سمندری نباتات کو صاف کرتے ہیں جو کہ آبی حیات کے افزائش نسل کے لئے اہم ہے۔کچھوؤں کی اوسط عمر سو سے ایک سو پچاس سال ہوتی ہے۔اوریہ دنیا کے کئی ممالک کا سفر کرتے ہیں۔

حالیہ کچھ عرصے میں مکران کے ساحلی علاقوں میں نایاب نسل کے سبز کچھوؤں کی مردہ حالت میں پائے جانے سے ماہرین حیاتیات کافی تشویش میں مبتلا ہیں۔ چند روز پہلے پسنی کے ساحل”جڈی“ اور آج گوادر کے ساحل ”پدی زر“ میں ایک کچھوا مردہ حالت میں پایا گیا۔ اس کے علاوہ بعض واقعات ایسے بھی ہوتے ہیں جو رپورٹ نہیں ہوتے۔حیاتیات کے ماہرین کچھوؤں کے موت کی وجہ پلاسٹک کے جال اور تھیلے بتاتے ہیں۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں پلاسٹک کے جال اور تھیلوں پر پابندی عائد ہے کیونکہ پلاسٹک چار سو سے چار سو پچاس سال تک حل پذیر نہیں ہوتا۔

کچھوؤں کی مرغوب خوراک ”جیلی فش“ ہوتی ہے، اور وہ پلاسٹک کے تھیلوں کو جیلی فش سمجھ کر کھانے کی کوشش کرتے ہیں،جو انکے معدے میں پھنس کر ہلاکت کا سبب بنتے ہیں۔ جبکہ ماہی گیر ممنوعہ پلاسٹک کے جالوں کو بڑی تعداد میں استعمال کرتے ہیں،بعض اوقات جالوں کے ٹکڑوں کو سمندر کے اندر پھینک دیتے ہیں اور کچھوؤے اسکی زد میں آکر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ دوسری جانب مکران کے ساحلوں کے قریب روزانہ سینکڑوں افراد سیر وتفریح کے لئے آتے ہیں۔

جو پلاسٹک کے فاضل مواد ساحل کے کنارے پھینک کر ساحل کو گندا کرنے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے، بعض اوقات کچھوے ساحل کے قریب آتے ہیں، اور یہ کچرے کچھوؤں کے موت کا باعث بنتے ہیں۔کیونکہ شعور اور آگہی نہ ہونے کی وجہ سے مقامی لوگ کچھوے کو کوئی اہمیت نہیں دیتے اور دور دراز ساحلی علاقوں میں کچھوؤں کو کوئی ریسکیو کرنے والا بھی نہیں ہوتا۔ اور دوسری بات آبی حیات کی اہمیت سے بے خبر مقامی لوگ کچھوؤں کے موت کو بھی اہمیت نہیں دیتے اور کچھوؤں کو بچانے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کرتے۔جبکہ مکران کے ساحلی علاقوں میں کچھوؤں کے تحفظ کے لئے کوئی بھی سرکاری اور غیر سرکاری ادارہ کام نہیں کررہا۔