ڈیرہ اللہ یار: چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جمال خان مندوخیل نے کہا ہے کہ آئین اور قانون نسازی کرنا اراکین پالیمان کا کام عدلیہ کا کام آئین اور قانون پر عملدرآمد کروانا ہے اراکین پالیمان سڑکیں نالیاں بنانے کے بجائے قانونسازی کریں تو مسائل حل ہو جائیں گے اس وقت کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں مسائل کے انبار ہیں مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی کبھی کوشش ہی نہیں کی گئی ملک کے تمام ادارے تیزی کیساتھ تنزلی کی جانب گامزن ہیں۔
ہمیں اداروں کو مستحکم بنانا ہوگا ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جعفرآباد کی عدالت کے احاطے میں وکلا ء افسران سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ و بین الصوبائی امور میر عمر خان جمالی سابق صوبائی وزیر میر فائق علی خان جمالی کمشنر نصیرآباد ڈویڑن عابد سلیم قریشی ڈی آئی جی نصیرآباد شہاب عظیم لہڑی ڈپٹی کمشنر جعفرآباد عبدالرزاق خجک ایس ایس پی جعفرآباد سید علی آصف شاہ سمیت تمام محکموں کے افسران موجود تھے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہیپاٹائٹس کنٹرول اتھارٹی موجود ہونے کے باجود ہیپاٹائٹس پر قابو نہ پانا ایک المیہ ہے پہلے سات اضلاع ہیپاٹئٹس سے متاثر تھے اب ان کی تعداد بڑھ کر 9ہوگئی ہے دنیا ترقی کی جانب گامزن ہے ہم ہیپاٹائٹس پر قابو نہیں پارہے انکا کہنا تھا کہ عدلیہ کا کام انصاف پر مبنی فیصلے دینا ہے یہاں مسائل بھی عدلیہ کے ذریعے حل کروانے کی اپیل کی جارہی ہے۔
حکومت عوامی مشکلات کو حل کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے نصیرآباد ڈویڑن میں پینے کے صاف پانی معیاری تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بہتری لانے کی اشد ضرورت ہے انہوں نے مزید کہا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کا خوف نہیں ہے خوفزدہ رہنے والے انصاف پر مبنی فیصلے نہیں کرسکتے چیف جسٹس نے کہا کہ بھاگ کو پینے کے پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے آئندہ چند ہفتوں میں فزیبلٹی تیار ہو جائے گی جس کے بعد سبی سے بھاگ کو پانی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائیگا۔
پانی بنیادی سہولیات میں شامل ہے پانی کے بغیر انسانی زندگی محفوظ نہیں ہوسکتی عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے کسی بھی حد تک جانا ہوگا جائیں گے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلوچستان میں پانچ ٹریبونلز ہیں جبکہ وکلاء کی تعداد ہزاروں میں ہے اتنے وکلاء کو ٹریبونلز میں تعینات کرنا ممکن نہیں ہے ماتحت عدالتیں مقدمات کو نمٹانے میں تاخیر نہ برتیں سزا جزا دینے کا اختیار عدلیہ کو ہے۔
مگر کسی مجرم کی تذلیل کا اختیار کسی کو نہیں ہونا چاہیے نصیرآباد ڈویڑن میں تعلیمی سہولیات کی عدم فراہمی پر چیف جسٹس کا کہنا تھا نصیرآباد ڈویڑن میں ایسے بھی اسکول موجود ہیں جنہیں عمارت نہیں ہے طلبہ و طالبات کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں جہاں اسکول کی ضرورت ہے تو وہاں عمارت نہیں دی جاتی جہاں ضرورت نہیں ہوتی وہاں عمارت بنوائی جاتی ہے۔
جس سے عمارتیں وڈیروں کے باڑے بن جاتی ہیں منتخب نمائندوں کو تعلیم پر خصوصی توجہ دینی چاہیے جسٹس محمد ہاشم کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نصیرآباد ڈویڑن کے عوام کا اپنے حقوق کے لیے سوال اٹھانا بڑی تبدیلی ہے بلوچستان ہماری سرزمین ہے ہمیں اپنے سرزمین کا حقیقی طور پر حق ادا کرنا ہوگا جس دن میں حقیقی طور پر حق ادا نہ کرسکا اسی دن مستعفی ہو جانے کو ترجیح دونگا انصاف کے تقاضے پورے کیے بغیر حقیقی انصاف کی فراہمی ممکن نہیں ہوگی۔
اس سے قبل چیف جسٹس نے شہید رحیم بخش مری پولیس لائن میں شہداء کی یاد گار پر پہنچ کر پھول چڑھائے اور فاتحہ کی پولیس کے چاک و چوبند دستے نے چیف جسٹس کو سلامی دی جبکہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر ایڈووکیٹ زبیر احمد لاشاری نے چیف جسٹس جمال خان مندوخیل جنرل سیکریٹری مہتاب حسین شر نے جسٹس محمد ہاشم کاکڑ کو روایتی ٹوپی اور اجرک کے تحائف پیش کیے۔