|

وقتِ اشاعت :   March 6 – 2020

ڈیرہ اللہ یار: چیئرمین ہیومن رائٹس بلوچستان بار کونسل راحب خان بلیدی نے کہا ہے کہ نصیرآباد ڈویژن کے عوام منتخب نمائندوں سے مایوس ہوچکے ہیں عوام نے بنیادی مسائل کے حل کے لیے اپنی امیدیں اعلی عدلیہ سے وابستہ کر لی ہیں نہری نظام کو بری طرح تباہ کرکے گرین بیلٹ کو بنجر بنانے کی سازش کی گئی ماضی کا گرین بیلٹ حالیہ ادوار میں گرین کے بجائے صرف بیلٹ ہی رہ گیا ہے۔

یونیورسٹی میڈیکل کالجز سمیت بنیادی انسانی حقوق سے محروم عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ بار جعفرآباد کی جانب سے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت میں چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جمال خان مندوخیل کے اعزاز میں دیئے گئے ظہرانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ کاشتکاری کے لیے تو درکنار ہمارے علاقے میں لوگوں کو پینے کے لیے صاف پانی کی بوند بھی میسر نہیں ہے۔

9ہزار سالہ قدیم تہذیب مہر گڑھ کی تاریخ سے تو سبھی واقف ہونگے وہی مہر گڑھ پانی کی عدم دستیابی سے ویران ہوگیا یہی صورتحال رہی تو نصیرآباد ڈویژن دوسرا مہرگڑھ بن جائے ہمیں اپنے عوام کے بنیادی آئینی حقوق کے حصول کے لیے اقدامات اٹھانے ہونگے پینے کا صاف پانی تعلیم اور صحت کی معیاری سہولیات عوام کا بنیادی اور آئینی حقوق ہیں۔

منتخب نمائندوں نے عوام کو بنیادی آئینی حقوق سے محروم رکھا ہوا اس علاقے سے دو وزراعظم منتخب ہوئے تاہم نہ بدلی تو عوام کی تقدیر نہیں بدلی نہ سڑکیں ہیں نہ اعلی تعلیمی ادارے اور نہ ہی صحت کی سہولیات ہیں کیٹل فارم میں سیکڑوں ایکڑ زمین موجود ہے وہاں یونیورسٹی اور میڈیکل کالج سمیت دیگر اعلی تعلیمی ادارے بنائے جائیں انہوں نے کہا کہ نصیرآباد ڈویژن کے عوام اوچ پاور پلانٹ کی صرف جگمگاتی لائٹیں دیکھ سکتے ہیں۔

مگر نصیرآباد جعفرآباد کو مفت بجلی کی فراہمی ایک خواب ہے جو تشنہ تکمیل کے منتظر ہے اوچ گیس فیلڈ کے ذریعے سالانہ کھربوں روپے کا منافع کمایا جاتا ہے مقامی لوگوں کو ملازمتیں تو دور کی بات اوچ گیس فیلڈ میں داخل ہونے کی اجازت تک نہیں ہے اوچ فیلڈ کی گاڑیاں روزانہ ڈیرہ اللہ یار صحبت پور روڈ پر سفر کرتی ہیں اس روڈ کی حالت زار آپ نے دیکھ لی آج تک اوچ گیس فیلڈ کی جانب سے روڈ کی تعمیر بھی نہیں کروائی گئی یہاں کے عوام کے مسائل اور مشکلات سے کسی کو ادراک نہیں ہے۔

راحب خان بلیدی نے مزید کہا کہ پٹ فیڈر کینال ہماری شہ رگ ہے دنیا بھر میں بنائے گئے کینالز کا ڈزائن دیکھا جائے تو اس میں اسٹون پچنگ کی جاتی ہے تاہم پٹ فیڈر کے ڈزائن میں اسٹون پچنگ نہیں کی گئی آرڈی 298 سے اوپر پٹ فیڈر کینال کی پشتیں مکمل طور پر تباہ ہوچکی ہیں ہزاروں کیوسک پانی ضائع ہو رہا ہے جبکہ کچھی کینال سے بھی پانی پٹ فیڈر کینال میں لایا جارہا ہے پشتے کمزور ہونے سے شگاف پڑ رہے ہیں۔

فصلات تباہ ہورہے ہیں عوام اب اپنے مسائل کے حل کے لیے اعلی عدلیہ کی طرف دیکھ رہے ہیں انکے بنیادی حقوق کے مسائل کو حل کرنے کی اشد ضرورت ہے عوام کو منتخب نمائندوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔