|

وقتِ اشاعت :   March 8 – 2020

لورالائی:  جے یو ائی ایف کے مرکزی رہنماء سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا محمد خان شیرانی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں روس کے آنے پر بھی قوم پرستوں نے جشن منایا تھا اور امریکہ کے آنے پر بھی جشن منایاحالانکہ دونوں ممالک نے افغانستان میں جارحیت کی اور لاکھوں افغانوں کا خون بہایا اور مملکت کو ملیا میٹ کیا پھر جشن منانے کی منطق ہمیں سمجھائی جائے کہ افغانوں کے خون ریزی پر جشن منانا کونسی افغانیت اور پشتون ولی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیاست مخلوق خدا کی خدمت ہے لیکن ہماری سیاسی جماعتیں اسے جھوٹ اور حکمت عملی کا نام دیتے ہیں اور یوٹرن کو بھی جمہوریت اور ملک کے مفاد میں استعمال کرنے کی روایت ڈال دی گئی ہے امریکہ افغانستان کو قوموں کے بنیاد پر تقسیم کرنا چاہتا ہے ایک طرف طالبان دوسرے طرف صدر اشرف غنی اور تیسرے طرف دوستم ملیشیاء اور عبداللہ عبداللہ ہیں افغانستان میں ان قوتوں کے درمیان جنگ جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشرق اور مغرب کے درمیان اصل جنگ کیلئے سنی اور شیعہ کو آپس میں لڑانے کی پلاننگ ہو رہی ہے جس میں نقصان پھر بھی مسلمانوں کا ہی ہو گا قر بانی کا بکرا ہم لیکن حکومت امریکہ اور اسکے ہمنواوں کی ہو گی انہوں نے کہا کہ چین اور امریکہ کے درمیان معاشی جنگ جاری ہے جس میں بھی لقمہ اجل مسلمان ہی ہونگے انہوں نے کہا کہ علماء حق اور سچائی کی بات کریں اور سچائی کو عام کرنے کیلئے سیاسی میدان میں اپنا کردار ادا کریں یہی اللہ اور اسکے رسول کا پیغام ہے۔

انہوں نے کہا کہ دینی مدارس اسلام کے اسی پیغام کو دنیا کے کونے کونے تک پہنچانے کیلئے اپنا بنیادی کردار ادا کر رہے ہیں مدارس کھبی دہشت گردی میں ملوث نہیں پائے گئے امن اسلامی بھائی چارے اور اتحاد و اتفاق کیلئے کردار سے پوری دنیا باخبر ہے مغرب اور اسکے نام لیواء مدارس سے خائف ہوکر اسکی کردار کشی اور اسپر دہشت گردی کا لیبل لگانے کی مزموم سازش کر رہے ہیں ہم نے ملکر ان سازشوں کا بہادری کے ساتھ مقابلہ کرنا ہے اور اہل علم اپنے قلم سے ان برائیوں کا خاتمہ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام امن کا علمبردا ر ہے ہم علم و دانش کا عملی مظاہرہ کر کے ہی اسلام کی خدمت اور اسکی حقیقی تعلیمات کو عام کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ظلم کے خلاف اواز اٹھانے اور اپنے قلم کا موئثر استعمال کرنے کا وقت ان پہنچا ہے ہمیں جھوٹ بوتان فریب اور چغل خوری سے اپنے اپکو بچانا ہو گا۔

جب بھی ہم نے سچ بولنا شروع کیا تو ہمارے تمام مسائل جڑ سے ختم ہو جائینگے لیکن ہماری بد قسمتی ہے کہ ہمارے حکمران اورقوم سچ اور حقائق سامنے نہیں لاتے جس سے برائیاں بھڑ رہی ہیں اورقوم عزاب میں مبتلا ہوتی جارہی ہے اس موقع پر سابق سینٹرز مولانا گل نصیب خان اور حافظ حمداللہ و دیگر بھی موجود تھے۔