|

وقتِ اشاعت :   March 9 – 2020

کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا کہ سیندک پروجیکٹ کے معدنی وسائل سے تفتان نوکنڈی و چاغی کے بلوچستان کو ہمیشہ اندھیروں میں رکھا گیا ہے اور اس پروجیکٹ کے وسائل سے بلوچستان کے طلبا کو اسکالر شپس ہمیشہ نظر انداز کرکے دیگر صوبوں کے لوگوں کو اسکلار شپس پر بھیجا گیا ہے جو بلوچستان کے طلبا کے ساتھ ناانصافیوں کا جبرِ مسلسل ہے۔

جبکہ پروجیکٹ میں بیٹھے ہوئے آلہ کاروں نے ہمیشہ بلوچستان و بلوچ طلبا کے مفادات کے بجائے ایم سی سی کمپنی و چائینیز کمپنی مفادات کو اولیت دی ہے اور سیندک پروجیکٹ میں اسکالر شپس ہمیشہ میرٹ کے بجائے من پسند لوگوں اور باہر کے صوبے سے تعلق رکھنے والوں کو بانٹے گئے ہیں اور پروجیکٹ کے ذمہ داران نے ہمیشہ بلوچستان و بلوچ طلبا کے مفادات کے بجائے اپنی کرپشن اور لوٹ مار کو فوقیت دی ہے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے مرکزی ترجمان نے مزید کہا کہ سیندک پروجیکٹ کی ناانصافیوں کے خلاف بھرپور آواز بلند کریں گے اور سیندک پروجیکٹ کے اسکالرشپس پر مقامی و بلوچ طلبا کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جارہا ہے۔

جس کی کوئی اجازت نہیں دی جائے گی ان عوامل پر بی ایس او اپنے آئندہ کا لائحہ عمل جلد طے کرے گی اور اس سلسلے میں بہت جلد سیندک پروجیکٹ کے خلاف بلوچستان بھر میں اپنے احتجاجی شیڈول کا اعلان کرے گی اور بلوچ طلبا کی موثر آواز بن کر ان کے حقوق ان کو دلائے گی۔