|

وقتِ اشاعت :   March 12 – 2020

کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ، مرکزی کمیٹی کے اراکین نوابزادہ اورنگزیب جوگیزئی، قاری اختر شاہ کھرودیگر نے گوادر سے متعلق قانون سازی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کوصوبے کے وسائل سے محروم رکھنا آئین کی خلاف ورزی ہے،حکومت اٹھارویں آئینی ترمیم پر اس کی اصل روح کے مطابق عملدرآمد کرکے اختیارات صوبوں کو منتقل کرے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز بلوچستان نیشنل پارٹی قلعہ سیف اللہ کے آرگنائزر فیض اللہ روشان کی زیر صدارت ہونے والے ضلعی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

قبل ازیں بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ کی صدارت میں قائم الیکشن کمیٹی جس کے ممبران میں نوابزادہ اورنگزیب جوگیزئی، قاری اخترشاہ کھرل شامل تھے نے ضلع کے عہدیداروں کے انتخابات کرائے جس کے تحت عین الدین کاکڑ ضلعی صدر،فیض اللہ روشان سینئر نائب صدر،حمید اللہ نائب صدر،سعداللہ موسیٰ زئی جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے جبکہ دیگر عہدیداروں میں عین اللہ ضلعی ڈپٹی جنرل سیکرٹری عبدالمنان ڈپٹی سیکرٹری، عصمت اللہ پٹھان سیکرٹری اطلاعات، باران خان جوگیزئی فنانس سیکرٹری گل محمد لیبر سیکرٹری، محمد عمران خان کسان وماہی گیری سیکرٹری، بی بی مسلمہ خواتین سیکرٹری، ثناء اللہ بلوچ ہیومن رائٹس سیکرٹری اور ڈاکٹر عبدالماجد پروفیشنل سیکرٹری منتخب ہوئے۔

ضلعی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی رہنماؤں نے کہا کہ بلوچستان نیشنل پارٹی صوبے کے ساحل ووسائل پر واک واختیار اورحقیقی حق حکمرانی کیلئے جدوجہد کررہی ہے پارٹی کی نومنتخب ضلعی کابینہ پارٹی کوفعال اورمضبوط بنا تے ہوئے قومی حقوق ساحل ووسائل کے تحفظ،صوبے کی ترقی وخوشحالی فلاح وبہبود اور اجتماعی مسائل کے حل کیلئے ہونے والی جدوجہد کا حصہ بنیں۔ رہنماؤں نے کہا کہ اٹھارویں آئینی ترمیم پر عملدرآمد نہ ہونا وفاقی اکائیوں کیخلاف سازش ہے۔

1954 ء میں بلوچستان سے نکلنے والی گیس کو مسلسل چرا کر صنعتوں اور کارخانوں کو تو آباد کیا گیا مگر پسماندہ صوبے کے 90 فیصد علاقے آج بھی گیس سے محروم ہیں اور اب گیس کے ذخائر بھی ختم ہونے کو ہیں۔ بلوچستان کے واحد اعلیٰ علمی درسگاہ بلوچستان یونیورسٹی تاریخ کے بدترین مالی بحران سے دوچار ہے۔رہنماؤں نے صوبائی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ موجوہ حکومت کو صوبے کے لوگوں پر مسلط کیا گیا تاکہ حکومت میں شامل لوگ بلوچستان کے وسائل کی لوٹ مار پراپنی آنکھیں بند کرکے بلوچستان کو مزید غربت بے روزگاری اور افلاس کی جانب دھکیل کر لے جائیں۔

بلوچستان کا استحصال کرنے والوں کی کوشش ہے کہ صوبے کی آئندہ نسلوں کو ایک کوکھلوکھلا،خالی،بے روزگار بلوچستان حوالے کیا جائے ایسے میں بلوچستان نیشنل پارٹی قومی حقوق ساحل ووسائل کے تحفظ کیلئے سیسہ پلائی یوار کی مانند کھڑی ہوکر جدوجہد میں مصروف ہے۔