بیلہ: کراچی کوئٹہ قومی شاہراہ کو دورویہ کرنے کا مطالبہ لے کر بلوچستان یوتھ اینڈ سول سوسائٹی کے چار نوجوانوں پر مشتمل ٹیم نے کراچی سے کوئٹہ لانگ مارچ شروع کردیا ہے کراچی سے حب پہنچنے پر شاندار استقبال،نجیب یوسف زہری اپنے تین ساتھیوں آصف زہری،حاجی بسم اللہ اور غلام مصطفی مینگل کے ہمراہ حکمرانوں کو جگانے کے لیے کراچی سے کوئٹہ پیدل مارچ کررہے ہیں۔
ہفتے کو کراچی پریس کلب سے مارچ کا آغاز کیا جمعہ کی رات کو حب پہنچے جہاں حب کے شہریوں کی جانب سے انکا شاندار استقبال کیا رات حب میں گزارنے کے بعد لانگ مارچ کے شرکاء کو حب کے سیاسی و سماجی رہنماں نے وندر کی جانب روانہ کرتے ہوئے انکی بھرپور حوصلہ افزائی کی۔اس موقع پر نجیب زہری،آصف زہری،حاجی بسم اللہ اور غلام مصطفی مینگل نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کراچی ٹو کوئٹہ قومی شاہراہ انتہائی خطرناک ہوگیا ہے آئے روز ٹریفک حادثات میں کئی گھر اجڑ چکے ہیں ہم لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئے ہیں مگر افسوس حکومت وقت کو ذرا بھی احساس نہیں 14ماہ گزر گئے ہیں پی ایس ڈی پی کو منظور ہوئے مگر تاحال شاہراہ کو دورائیہ کرنے کا کام شروع نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی سے کوئٹہ جانے والی شاہراہ بین الاقوامی اہمیت کا حامل ہے یہ صرف کوئٹہ اور چمن تک نہیں بلکہ یہ وسطی ایشیا ء کا راستہ ہے بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال امیر صوبہ ہے بلوچستان کے وسائل دوسرے صوبوں میں خرچ ہورہے ہیں لیکن خود بلوچستان کو ایک روڈ تک ڈبل نہیں ہے اگر کوئٹہ تک لانگ مارچ سے مسئلہ حل نہ ہوا تو ہم کوئٹہ سے اسلام آباد تک لانگ مارچ کرینگے اور نیشنل ہائی ویز اتھارٹی کے آفس اور وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے دھرنا دینگے اس وقت تک جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک کراچی ٹو کوئٹہ قومی شاہراہ کو ڈبل نہیں کیا جاتا۔
نجیب یوسف زہری نے بتایا کہ انکا پورا خاندان اس قومی شاہراہ سے متاثر ہوا ہے خود وہ شعبہ صحافت کا طالب علم تھا بدقسمتی سے اسی کراچی کوئٹہ قومی شاہراہ پر ایک ٹریفک حادثے کی وجہ سے وہ مزید تعلیم کو جاری نہ رکھ سکا۔انکا کہنا ہے کہ کراچی کوئٹہ قومی شاہراہ سینکڑوں لوگ اپنے پیاروں کو کھوچکے ہیں اور بہت سارے معزور ہوچکے ہیں۔