خضدار : خضدار میں ڈبو،ویڈیو گیمز اور ہنڈ گیمز کی دکانیں بد اخلاقیات کے مراکز بن گئے،جرائم پیشہ عناصر چھوٹے بچوں کو اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کے لئے ان بد اخلاقی کے انہیں مراکز کو اپنا مسکن بنا رکھا ہے،گزگی چوک،کراچی روڈ،چاندنی چوک،کرخ روڈ،کوشک،کانک غرض یہ ہر گلی محلہ میں ویڈیو گیمز،ڈبو اور ہینڈ گیمز کی دکانوں پر صبح سے شام تک کم عمرے بچے اور جرائم پیشہ عناصر یکساں نظر آتے ہیں۔
انہی دکانوں میں مبینہ طو رپر منشیات فروخت کرنے کی شکایات بھی سننے کو مل رہی ہے مگر پولیس اور لیویز خاموش تماشاہی بنی بیٹھی ہے گزشتہ روز ڈی آئی جی کی کھلی کچہری میں بھی عوام نے اس متعلق شکایات کئے تھے،مگر کاروائی شروع ہوتی نظر نہیں آتی، عوامی حلقوں کی جانب سے کاروائی کا مطالبہ تفصیلات کے مطابق خضدار شہر کے مختلف علاقوں میں ڈبو، ویڈیو گیمزہیڈ گیمز اور کی درجنوں دکانیں واقعہ ان دکانوں میں زیادہ تر دکانیں اخلاقی برائیوں اور بے رواروی کے مراکز بن گئے ہیں چھوٹے اور معصوم بچے ان بد اخلاقی کے مرکز میں جرائم پیشہ عناصر کے ہوس کا نشانہ بنتے جا رہے ہیں۔
قانونی طور پر ویڈیو گیمز،ہنڈ گیمز اور ڈبو کے دکان مالکان اس بات کے پابند ہے کہ وہ پندرہ سال سے کم عمر بچوں کو اپنی دکانوں میں داخل ہونے نہ دیں مگر یہاں آٹھ سال سے 14 سال تک کے بچے ان ہیڈ گیمز،ویڈیو گیمزر اور ڈبو کے دکانوں میں نظر آتے ہیں یہی سے وہ جرائم پیشہ عناصر کے ہتے چھڑ جاتے ہیں گزشتہ روز آئی جی بلوچستان پولیس کی ہدایت پر ڈی آئی جی پولیس آغا محمد یوسف نے کھلی کچہری لگائی تھی اس کھلی کچہری میں بھی ڈبو،ویڈیو اور ہنڈ گیمز کی دکانون کے متعلق عوامی سطح پر شکایت کی گئی تھی اور ڈی آئی جی نے کاروائی کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا مگر دن گزر گئے۔
لیکن ڈبو،ہینڈ و ویڈیو گیمز مافیا کے خلاف کوئی کاروائی نظر نہیں آئی خضدار کے سیاسی سماجی و عوامی حلقوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہے ایسے معاملات پر پولیس اور لیویز نا معلوم وجوہات کی بنا پر کاروائی کرنے سے قاصر نظر آ رہی ہے دوسری جانب معصوم بچے ان جرائم پیشہ عناصر کے ہاتھوں شکار ہوتے جا رہے ہیں عوامی حلقوں نے والدین سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کی نگرانی کریں اور انہیں جرائم کے ان مراکز میں داخل ہونے سے روکھیں جہاں وہ جرائم پیشہ عناصر کے ہوس کا نشانہ بنتے ہیں