|

وقتِ اشاعت :   March 15 – 2020

بادشاہت کا دور تھا،ایک دن بادشاہ نے سوچا، جب سے بادشاہ بنا ہوں کوئی درخواست گزار نہیں آیا۔ وزیروں مشیروں کو طلب کیا سب نے کہا،جناب آپ کی حکومت میں عدل ہے انصاف ہے، عوام کو بنیادی سہولیات صحت،تعلیم، پینے کا صاف میسر ہے اس لیے کوئی شکایتی نہیں ہے۔ بادشاہ عقل مند تھا، سوچا کچھ گڑ بڑ ہے اس نے اعلان کیا کہ شہر کے داخلی وخارجی راستوں کی چیک پوسٹوں پر آنے جانے والوں کوصبح شام دو دو جوتے ماریں۔یہ سلسلہ شروع کردیا گیا شام ہو گئی کو ئی شکایتی دربار نہیں آیا۔ دوسرا دن،تیسرا دن گزر گیا کوئی نہیں آیا آخر چوتھے دن آٹھ دس بندے بادشاہ کے دربار میں حاضر ہوئے،بادشاہ خوش ہوا کچھ لوگ تو شکایت لے کر آئے۔

بادشاہ نے مسئلہ پوچھا،بجائے وہ بادشاہ کے سپاہیوں کی جانب سے جوتے مارنے پر چیخ پکار کرتے ہاتھ باندھ کر عرض کیا کہ بادشاہ سلامت جوتے مارنے والے سپاہیوں کی تعداد میں اضافہ کریں کیونکہ کاروبار،نوکری، صحافت،زمینداری میں پہنچنے پر لیٹ ہو رہے ہیں۔ بادشاہ سلامت حیران رہ گئے کہ کیابے حس قوم ہے۔اب اس سے ملتی جلتی صورتحال بلوچستان میں کرونا وائرس کی ہے۔ حفاظتی اقدام کے پیش نظر سکول بند،سول سکریڑیٹ میں درخواست گزاروں کا داخلہ بند، جیل میں قیدیوں کی ملاقات بند،مریضوں کے ساتھ ہسپتال میں ایک خدمت گار کی موجودگی کا نوٹیفیکشن جاری۔لیکن اس کے سدباب کے لیے بلوچستان حکومت نے کرونا سے بچاؤ کے لیے کیا حکمت عملی اپنائی ہے، کیا علاج معالجہ کے لیے ہسپتال بنائے، ٹیسٹ کٹس منگوائی ہیں۔

سب سے بڑھ کر ایرانی افغان بارڈز کھلے ہوئے ہیں۔زائرین کی آمدورفت کا سلسلہ جاری ہے، ہر طرف عوام میں خوف ہراس پھیلایا جا رہا ہے بقول چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ بلوچستان میں صحت کی سہولیات کے فقدان سے اتنے وائرس ہیں کہ کرونا وائرس چین سے بلوچستان آ کر شرمندہ ہو گیا کہ بلوچستان کے عوام پر اثر انداز کیوں نہیں ہو رہا۔ جس صوبے میں کتے کے کاٹنے کے انجکشن نہ ہوں کینسر کا ہسپتال نہ ہو، ہیپاٹا ئٹس کی یلغار اور مچھروں کو تلف کرنے کے لیے مچھر مار ملریا کے اسپرے نہ ہوں، پھر یہ سب ڈرامے کرنے کی کیا ضرورت ہے۔

غیر مذہب چین کا صدر کرونا وائرس کی آگاہی پھیلانے کے لیے عوام کے پاس گیا، انہیں شعور وآگہی دی۔آج مسلمان موت کے خوف سے کیوں ڈر رہا ہے ہم سمجھتے ہیں کہ علاج سنت ہے لیکن حکومت پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ بلوچستان کے عوام کو کرونا سے بچاؤ کے لیے علاج فراہم کرے۔ آج ایک آفیسر نے خوبصورت بات کی کہ کروناسے بچاؤ کے لیے ڈیرہ مراد جمالی میں عوام کو دھوکہ دینے کے لیے وارڈ تو بنا دی ہے، اس میں علاج ٹیسٹنگ کی کیا سہولت ہے ہم سب جانتے ہیں۔بلوچستان کے عوام کو بادشاہ سلامت کے جوتے کھانے پر خاموشی توڑنی ہو گی۔