پنجاب میں کورونا وائرس کے حوالے سے ڈاکٹروں اور طبی عملے کے ساتھ ساتھ پولیس اور وفاق میں وزارت داخلہ اس افراتفری کے دوران ایک نئی الجھن کا شکار ہیں۔ انھیں ایک ایسے شخص کی تلاش ہے جو دو روز پہلے تفتان میں قائم قرنطینہ سے ’فرار‘ ہوا تھا۔
وفاقی وزیر داخلہ کے عملے نے گذشتہ شب سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک شخص کی تصویر اور شناختی کارڈ شیئر کیا اور ان کے فرار ہونے سے متعلق بتاتے ہوئے اس خدشے کا اظہار کیا کہ ’اگر یہ وائرس سے متاثرہ ہوئے تو یہ ہم سب تک پھیلاؤ کا باعث بن سکتا ہے۔‘
وزارت داخلہ کے ہی ایک اہلکار نے بی بی سی کو بتایا کہ پولیس نے ’فرار شخص کا موبائل فون ٹریس کیا اور خانیوال میں ان کے گاؤں پہنچے، لیکن اس شخص کو پہلے ہی پولیس کی آمد کا پتا چل گیا اور وہ گھر سے بھاگ گئے۔‘
اہلکار کے مطابق دوبارہ ان کا موبائل ٹریس کرنے پر پتا چلا کہ وہ لاہور پہنچ گئے ہیں۔
وزارت داخلہ کے اہلکار نے بتایا کہ گذشتہ شب خانیوال کی ضلعی انتظامیہ نے اس شخص سے رابطے کی کوشش کی اور بالآخر ان سے بات ہوئی۔ ’انھوں نے وعدہ کیا کہ اگر پولیس ان کے پیچھے نہ آئی تو وہ رات بارہ بجے خانیوال پہنچ جائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان گرفتار کرنے یا ان کا ٹیسٹ لینے کی کوشش کی گئی تو وہ کراچی بھاگ جائیں گے۔‘
اس سوال پر کہ کیا وہ کورونا وائرس سے متاثر ہیں، اہلکار نے بتایا کہ ’ان کا ٹیسٹ نہیں ہوا تھا اور یہی وجہ ہے کہ ہمیں ان کی تلاش ہے، اگر وہ مثبت کیس ہوئے تو یہ خطرناک ہو سکتا ہے۔‘
ان کے مطابق تیس سالہ مشتبہ مریض نے کہا ہے کہ ’میں اپنا کورونا ٹیسٹ خود کراؤں گا، پولیس میرا پیچھا کیوں کر رہی ہے؟‘
وزارت داخلہ کے ہی ایک اور اہلکار نے بتایا کہ تفتان میں قائم قرنطینہ مرکز سے اس شخص کے علاوہ بھی کئی افراد چودہ دن پورے کرنے سے پہلے ہی بھاگ گئے ہیں۔
اس سوال پر کہ یہ شخص بھاگنے میں کیسے کامیاب ہوئے، انھوں نے بتایا کہ ’بدقسمتی سے اس مرکز میں مقیم لوگ ناقص انتظامات کی وجہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جبکہ کئی شہری اس خوف کی وجہ سے بھی فرار ہوئے کہ وہ بھی اس مرکز میں وائرس کا شکار ہو سکتے ہیں۔‘
لیکن اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں کہ اگر قرنطینہ مرکز سے فرار ایک شخص کو پولیس جیو فینسنگ کے باوجود کورونا ٹیسٹ کے لیے گرفتار نہیں کر پائی تو اس وائرس سے متاثرہ افراد میں تشخیص سے قبل ان کے ساتھ میل جول رکھنے والے افراد کا تعین کتنا جلدی کر پائے گی؟
کراچی سے باجوڑ جانے والا مسافر چارسدہ میں ’پکڑا گیا‘
دوسری جانب چارسدہ میں ایک شخص کو کورونا وائرس کا مریض ہونے کے شبہے میں مسافر بس سے اتار کر اس کا معائنہ شروع کر دیا گیا ہے۔
مذکورہ شخص شدید بخار کی حالت میں کراچی سے باجوڑ آ رہا تھا۔
باجوڑ کے ڈپٹی کمشنر عثمان محسود نے بی بی سی کو بتایا کہ انھیں اطلاع موصول ہوئی تھی کہ کراچی سے ایک شخص شدید بخار کی حالت میں گذشتہ روز روانہ ہوا ہے جس کے بارے میں شبہ ہے کہ اسے کرونا وائرس لاحق ہو سکتا ہے ۔
اس حوالے سے میں پشاور، مردان اور چارسدہ میں حکام کو الرٹ کر دیا گیا تھا اور چارسدہ کے مقام پر مذکورہ بس کو رات گئے روک کر مشتبہ شخص کو مقامی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے حکام نے اپنی تحویل میں لے لیا۔
عثمان محسود نے بتایا کہ اس شخص کا طبی معائنے کیا جا رہا ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ انھیں ملیریا کا بخار ہو تاہم صورتِحال ٹیسٹ کے نتائج آنے کے بعد ہی واضح ہوگی۔
اس بس میں 58 مسافر سوار تھے جن میں نو بچے اور چھ خواتین بھی شامل ہیں۔ ڈپٹی کمشنر نے بتایا کہ اگر مشتبہ مریض کا ٹیسٹ مثبت آیا تو ان تمام مسافروں کے ٹیسٹ بھی کیے جائیں گے۔