|

وقتِ اشاعت :   March 25 – 2020

نوشکی:  بلوچستان نیشنل پارٹی کے رکن وایم پی اے نوشکی بابو میر محمد رحیم مینگل نے وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات میں فی لیٹر صرف 15 روپے کی کمی کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پیٹرولیم مصنوعات بین الاقوامی منڈی میں تاریخ کے کم ترین سطح پر آچکے ہیں لیکن وفاقی حکومت کی جانب سے موجودہ کمرتھوڑمہنگائی میں پسے ہوئے عوام کو اس مد میں دیا جانے والا ریلیف انتہائی غیر معقول ہے۔

انہوں وفاقی حکومت سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے اس فیصلے پر نظرثانی کرے اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی لائے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان تقریبا گزشتہ 20 سالوں سے شدید قحط سالی و دیگرقدرتی آفات کے زد میں ہے لیکن رہی سہی کسر موجودہ کرونا وائرس سے پھیلنے والی وبا کے حدشے کے پیش نظر حکومت کی جانب سے نافذ کردہ لاک ڈاون نے پوری کر دی ہے۔

نوشکی کے باسی جو پہلے سیسطح غربت سے بھی نیچے زندگی گزارنے پر مجبور تھے اب نان شبینہ کا محتاج ہو کر رہ گئے ہیں،چونکہ نوشکی میں اکثر لوگ روزانہ کے اجرت پر اپنے اور اپنے بچوں کا پیٹ بمشکل پال رہے تھے اب اگر حالات یہی رہیں تو لوگ کرونا وائرس سے پھیلنے والی وبا سے ممکن ہے کہ بچ جائیں لیکن حدشہ ہے کہ کہیں بھوک و افلاس ہی لوگوں کی جان نہ لے لیں،وفاقی حکومت اور حکومت بلوچستان کو چاہئے کہ وہ اس گمبھیر صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے غریب عوام میں راشن و دیگر اشیاء ضرورت تقسیم کریں تاکہ غریب عوام کے گھر کا چھولا جلتا رہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کو موجودہ حالات میں وفاقی حکومت آفت زدہ قرار دیکر عوام کے یوٹیلٹی بلزاورزمینداروں کے واجب الادا بلز اور بینکوں کی سودی رقم معاف کرے اور دیہی علاقوں میں طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ بند کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ دیگر صوبوں کی نسبت بلوچستان کے سرکاری ملازمین کی تنخواہیں کم ہیں لہذا صوبائی حکومت ان ملازمین کی تنخواہوں سے کٹوتی نہ کرے چونکہ بلوچستان کے سرکاری ملازمین کا پہلے بھی ان تنخواہوں میں بمشکل گزر بسر ہو رہا تھا اب اگر ان کی تنخواہوں سے کٹوتی کی گئی تو ان کے لئے اپنی ضروریات زندگی پوری کرنا مشکل ہو جائیگا۔